اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلیں خارج کرتے ہوئے سز ئیں برقرار رکھی ہیں۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا جو 9صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مفرور ہونے کے بعد نواز شریف حق سماعت کھو چکے ہیں‘ انہیں فیئر ٹرائل کے بعد سزا ملی تھی ۔ وہ ضمانت پر ہونے کے باوجود بیرون ملک چلے گئے ،عدالت میں حاضر نہیں ہوئے ۔عدالت کے پاس ان کی اپیل مسترد کرنے کا سوا کوئی چارہ نہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف جب بھی سرنڈر کریں،یا حکام انہیں تحویل میں لے لیں تو وہ دوبارہ درخواست دائر کر سکتے ہیں۔حقیقت بھی یہی ہے کہ خود کو سچا ثابت کرنے کے لئے بیرون ملک بیٹھ کر مقدمات نہیں لڑے جاتے، انصاف سب کا حق ہے ،سابق وزیر اعظم اگر خود کو ملزم نہیں سمجھتے تو انہیں بیرون ملک مفرور بن کر رہنے کی بجائے ملک میں آ کر اپنے مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔ نواز شریف بیرون ملک علاج معالجہ کرانے کی غرض سے گئے تھے اور انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا تھا جبکہ ان کے برادر خورد شہباز شریف انکے ضمانتی تھے لیکن وہ اپنے وعدے کے برخلاف آج بھی بیرون ملک بیٹھے ہیں اور مقدمات پاکستان میں لڑ رہے ہیں ۔متذکرہ ریفرنسز میں بھی وہ عدالت عالیہ میں حا ضر نہیں ہوئے‘ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اپنے وعدے کا بھی پاس رکھیںاور ملک میں آ کر مقدمات کا سامنا کریں اور عدالتیں جو فیصلہ دیں اسے قبول کریں۔