لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ عمرا ن خان کا پیغام سب کو گیا ہے ، مخالفین، حامیوں اور اداروں کو بھی گیا ہے ۔سب کو علم ہے کہ پی ڈی ایم کیوں ٹوٹی تھی،ایک اجلاس میں نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا،پھر یہ اچانک اکٹھا ہونا شروع ہوگئے ، اسکا مطلب ہے کہ کوئی نہ کوئی تو سازش چل رہی تھی،پھر معاملہ عدم اعتماد تک پہنچ گیا۔گزشتہ روز چینل 92نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں اینکر پرسن یا سر رشیدسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ تو عدم اعتماد کیخلاف تھی، وہ کہتے تھے کہ یہ تو آپشن نہیں جبکہ آصف زرداری کہتے تھے کہ استعفے کوئی آپشن نہیں، عدم اعتماد آپشن ہے ، ن لیگ پھر اچانک اس پر راضی ہوگئی ۔عمران خان نے تمام اداروں کو بتانے کی کوشش کی کہ یہ سارا کچھ اچانک نہیں ہوا۔کوئی نہ کوئی اسکے پیچھے ہے ۔وہ ماسٹر مائنڈ بھی ہے اور اس میں پیسہ بھی استعمال ہورہا ہے اور اثر و رسوخ بھی چل رہا ہے ۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کو سازش کا پتہ ہے اور کچھ انجانے میں استعمال ہورہے ہیں۔سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انتہائی حساس بات کی، اندرونی اور بیرونی سازشوں کا ذکر کیا ، بیرونی طاقتوں کا اشارہ امریکہ کی طرف تھا،یہ بھی بتایا کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کو اکٹھا کس نے کیا اور پیسے کس نے دئیے ۔دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے کہا کہ ملکی تاریخ کا یہ سب سے بڑا جلسہ تھا،کچھ لوگ مایوس ہیں۔ منتخب وزیر اعظم نے اپنے ووٹرز کیساتھ رابطہ کیا کہ انکی حکومت کو ایک خطرہ ہے ،سازش کی بھی بات کی کہ کچھ بیرونی قوتیں انکو ہٹانا اور ملک میں اس قسم کا پلانٹڈ لیڈر لانا چاہتی ہیں جو انکے سامنے ہمیشہ غلام رہے ہیں۔ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے کہا کہ عمران خان نے خط ہمارے ساتھ شیئر نہیں کیا۔ ق لیگ، ن لیگ ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سے ہماری ملاقاتیں جاری ہیں، ایک دو دن میں اعلان متوقع ہے ۔اینکر پرسن شازیہ ذیشان نے کہا کہ وزیر اعظم عمرا ن خان کی تقریر کا لب لباب خط تھا۔اب سب کو انتظار ہے کہ وہ کب اسے بے نقاب کرینگے کہ خط میں کیا لکھا ہے ، سازش کس نے کی اور پاکستان سے کون لوگ ملوث ، کتنا پیسہ استعمال ہوا۔کس نے پیسے دیئے ۔اینکر پرسن سعدیہ افضال نے کہا کہ یہ بات ماننے والی ہے کہ عمران خان کا جلسہ بہت بڑا تھا مگر تحریک عدم اعتماد پر اگر انکے پاس 172ممبرز ہیں تو یہ وزیر اعظم رہیں گے ۔انکے پاس یقینی طور پر ثبوت ہونگے جو بتایا کہ فنڈنگ ہوئی ہے ۔سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر دانش نے کہا کہ وزیر اعظم کو ملک کے اہم ترین رازوں کا پتہ ہوتا ہے ، قومی سلامتی سے متعلق بات نہیں کی جا سکتی۔اگر کوئی بیرونی سازش تھی تو پارلیمنٹ میں بیٹھ کر عوامی نمائندوں سے بات کرتے ۔اینکر پرسن اسد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کی باتیں لوگوں کے دماغ میں بیٹھ چکی ہیں۔