صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی یوم سماعت کے موقع پر جو اتوار کے روز منایا گیا، خبردار کیا ہے کہ اونچی آواز میں موسیقی اور اونچی آوازیں سننے کے رجحان اور بڑھتے ہوئے سمعی آلات کے استعمال کے باعث 12 سے 35 سال تک کی عمر کے افراد کی قوت سماعت شدید خطرے سے دوچار ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ قریباً ایک ارب دس کروڑ انسان اپنی قوت سماعت کھو رہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے رواں سال کے لیے لوگوں کے لیے ایک سلوگن دیا ہے کہ ’’اپنی قوت سماعت کی جانچ کیجئے۔‘‘ دانشوروں اور خود سائنسدانوں نے موبائل، انٹرنیٹ، اونچی آوازوالے لائوڈ سپیکروں اور دیگر سمعی ایجادات کے ساتھ ہی خبردار کردیا تھا کہ آنے والے برسوں میں ان کے کثرت استعمال سے لوگوں کی قوت سماعت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، اب قریباً ایک عشرہ سے ان نئے طاقتور سمعی آلات کا لوگوں خصوصاً نوجوانوں میں بڑی کثرت سے استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے نسل نو مستقبل کے خدشات سے بے نیاز بڑے پیمانے پر ان سے لطف اندوز ہورہی ہے لیکن نہیں جانتی کہ خدا نے کان جیسی نعمت معمول کی آوازیں سننے کے لیے عطا کی ہے، ماہرین طب یہ باور کر اچکے ہیں کہ شور اور اونچی آوازیں قوت سماعت کے لیے مضر ہیں اور انسان کو بہرہ کرسکتی ہیں۔ اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ عالمی ادارہ صحت کے مشورہ پر عمل کریں اور ان مکبرالصوت آلات کا استعمال کم سے کم کریں۔ علاوہ ازیں یہ آلات تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے آلات میں فنی و تکنیکی تبدیلیاں لا کر زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کی کوشش کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو قوت سماعت کے خطروں اور بہرہ ہونے سے بچایا جا سکے۔