نیوزی لینڈ میں دو مساجد پردہشتگردانہ حملے کو ایک سال بیت گیا ، مگر اس کی تلخ یادیں اب بھی باقی ہیں ،گزشتہ روزکرائسٹ چرچ میں پہلی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔تقریب میں مصر سے آنیوالے قرآء نے قرآن کریم کی تلاوت کی اور سکالرز نے خطاب کیا ۔شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ مسجد کے سامنے ہیوی بائیک پر آنے والے مقامی ڈیسٹنی چرچ کے 70 ارکان نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے معروف روائتی رقص ’’ ہاکا ‘‘ بھی پیش کیا ۔ گزشتہ سال حملے کے بعد دنیا بھر سے موصول ہونے والے پیغامات، کارڈز اور مسجد کے ایک ماڈل کی نمائش مسجد النور کے صحن میں کی گئی۔ آگاہی کیمپ لگائے گئے اور لوگوں میں قرآن کریم اور اسلامی لٹریچر تقسیم کیا گیا ۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ نیوزی لینڈ کی سینئر وزیر میگھن ووڈ نے مسجد کا دورہ کیا اور شہداء کے ورثاء سے ملاقاتیں کیں ۔سینئر وزیر کا یہ اقدام درست اور قابل تعریف ہونے کے ساتھ اس بات کا متقاضی ہے کہ دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دور رس اقدامات کئے جائیں ۔ گزشتہ سال نسل پرست، مسلم دشمن اور قاتل اعظم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ کی 250 سالہ تاریخ میں جہاں بد ترین بربریت کا مظاہرہ کیا تھا وہاں ایک خاتون ایسی بھی ہے جو انسانیت سے پیار کرتی ہے اور اس نے اپنے عمل سے دنیا کی 2 ارب مسلم آبادی کے زخموں پر مرہم رکھ کے ان کے دل میں گھر بنانے کی کوشش کی ہے۔ سفید فام قاتل نے بربریت کے بعد فاخرانہ انداز میں جس طرح صلیبی جنگوں کا حوالہ دیا ‘ نسلی تفاخر کی بات کی اور اللہ کے گھر میں مسلمانوں کے قتل کو اپنا کارنامہ قرار دیا تو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اس کی بھرپور مذمت کی کہ اصل بات انسانیت ہے ‘ وزیراعظم نے اس دن کو سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا کہ انہیں اس بات پرصدمہ ہے کہ حملہ آور نے دہشتگردی کیلئے نیوزی لینڈ کو چنا ۔ انہوں نے اس واقعہ کو نسل پرستی اور فسطائیت قرار دیا ۔ سانحے کے بعد مسجد النور کے سامنے میموریل ڈے کے حوالے سے مرکزی قومی تقریب ہوئی تھی جس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا تھا ۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ایک بار پھر سیاہ لباس میں نظر آئیں ، جس کے اوپر انہوں نے روائتی لبادہ اوڑھ رکھا تھا ۔ سامعین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آرڈرن نے کہا کہ ہم پر ذمہ داری ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ بنیں جیسی ہماری خواہش۔ ایسا نہیں کہ ہم نفرت، خوف اور دوسروں سے ڈر کے وائرس سے متاثر نہ ہوں ۔ لیکن ہم ایک ایسا ملک بن سکتے ہیں جو اس بیماری کا علاج ڈھونڈ سکے ۔ کیوی وزیراعظم نے کہا کہ دنیا ایک ایسے ہولناک چکر میں پھنس گئی جس سے انتہا پسندی مزید انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے لیکن اس کا مقابلہ ہماری انسانیت سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی تھی کہ کہنے کو کچھ باقی نہیں رہا مگر یہاں السلام و علیکم سننے کو ملا۔ وہ کیا کیفیت ہوگی کہ جہاں سرکاری تقریب میں قرآن مجیدکی تلاوت ہوئی اور السلام علیکم کہا گیا ۔ یہ بات اپنی جگہ قابل فخر اور قابلِ تعریف ہے‘ نیوزی لینڈ کی سرکاری تقریب میں قرآن پڑھا گیا، مگر زخم اتنے زیادہ ہیں کہ واقعے کی معمولی یاد سے بھی زخم تازہ ہو جاتے ہیں ۔تعزیتی تقریب میں ایک مقرر نے کیا خوب کہا کہ میرا ایسا دل نہیں جو آتش فشاں کی طرح پھٹنے کیلئے بے چین ہو ۔ مجھے ایسا دل چاہئے جو پیار، محبت ، نرمی اور خیال رکھنے والا ہو ۔ مسلم کونسل آف کینٹربری کے صدر شگاف خان نے خطاب میں نیوزی لینڈ حکومت کے رد عمل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دل میں امید کی کرن ہے۔ اس موقع پربرطانوی گلوکار یوسف اسلام نے نیوزی لینڈ کیلئے امن کا گیت بھی گایا۔ تقریب کے اختتام پر سب نے مل کر کرائسٹ چرچ گیت گا کر شہدا سے اظہارِ یکجہتی کیا ۔ وزیراعظم کے مثبت طرز عمل کے بعد پوری دنیا کے لوگ نیوزی لینڈ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں ۔ نیوزی لینڈ ایک جزیرہ نما ملک ہے جس کا دارالحکومت ویلنگٹن ہے اور سرکاری زبان انگریزی ہے۔ اس کو کیسے تلاش کیا گیا تو تاریخ بتاتی ہے کہ نیوزی لینڈ قوم کی ابتدا اس تلاش کی نظر سے ہوئی جو جیمز کک کے جہاز ایچ ایم بارک اینڈ یورپر تھی جسے جیمز کک کی کمان کے تحت سائنسی دریافت کے پہلے کمیشن سفر پر برطانیہ سے روانہ کیا گیا ۔ 7 اکتوبر 1769ء قریب دوپہر دو بجے جیمز کک کے جہاز کے ایک لڑکے نکولس ینگ نے اونچی پہاڑیاں دیکھیں اور کک کو بتایا، اس دریافت پر کک نے اس جگہ کا نام ینگ نک ہیڈ رکھ دیا ۔ 9 اکتوبر 1769ء کو کک اور اس کے آدمیوں نے اس نئے دریافت شدہ مقام پر قدم رکھا جوآج کا نیوزی لینڈ کہلاتا ہے۔ وہان مقامی طور پرمائوری بستے ہیں جنہیں نئی زندگی کی ہوا نہیں لگی تھی ۔ کک دو دن اپنے آدمیوں کے ساتھ اپنے جہاز کے راشن اور پانی کیلئے اس علاقے میں گھومتا رہا ۔ یہاں اس کی ملاقات مائوری سردار سے ہوئی لیکن کچھ غلط فہمی کی بنیاد پر کک کے آدمیوں کی جانب سے مائوری قتل کر دیئے گئے اور کک کو راشن کے بغیر یہاں سے جانا پڑا۔ یہ واقعہ ایک خلیج میں پیش آیا جس کے باعث اس کانام پاورٹی بے پڑا۔ اس کے بعد کک نے اپنا جہاز دائرے کی صورت میں اس زمینی علاقے کے گرد گھمایا اور اس ملک کا پہلا سمندری نقشہ مرتب کیا۔ 6 ماہ کی مدت میں بنایا گیا تفصیلی نقشہ آج بھی مانا جاتا ہے اور دنیا کے نقشے پر نیوزی لینڈ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس ملاقات نے نیوزی لینڈ قوم کی ابتداء کی ۔ آج دنیا کو امن اور امن پسند حکمرانوں کی ضرورت ہے ۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے ذاتی کوائف جاننے سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسنڈا آرڈن کا پورا نام جیسنڈا کیٹ لاریل آرڈن ہے۔ 26 جولائی 1980ء ہیملٹن کو پیدا ہوئیں ۔ جیسنڈا خود کو سماجی جمہوری اور ترقی پسند مانتی ہے، وہ دنیا کی سب سے کم عمر خاتون سربراہ ریاست ہیں ،انہوں نے 37 سال کی عمر میں وزارت عظمی کی کرسی سنبھالی ۔ اگر سیاسی تاریخ پر غور کریں تو وہ یکم اگست 2017ء سے لیبر پارٹی کی رہنما ہیں ۔ آرڈن 8 مارچ 2017ء کو انتخابی حلقے ماؤنٹ البرٹ سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں ۔ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد وہ ایوان نمائندگان میں لسٹ رکن پارلیمان کے پر منتخب ہونیوالی پہلی فرد ہیں ۔ انہوں نے 21 جون 2018ء کو ایک بیٹی کو جنم دیا اور وہ اس طرح دنیا کی دوسری سربراہ حکومت بنیں جنہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران بچے کو جنم دیا ہے۔