مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کشمیریوں کے خلاف جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران اتوار کے روز مزید 7کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ اس طرح 4 روز کے دوران شہدا کی تعداد 14تک پہنچ گئی۔ بھارت اس پر ہی بس نہیں کر رہا بلکہ اس نے عملاً مقبوضہ وادی کو ایسی بندریاست بنا کر رکھ دیاہے جہاں صرف موت کا کھیل جاری ہے۔ حتیٰ کہ اس نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے ماضی کے اپنے حمایتی لیڈروں کو بھی نظر بند کر رکھا ہے انہیں بھی مکار ہندو ذہن کی اب سمجھ آئی کہ ہندو صرف ہندو کا ہے اسے بھارت کی کسی اقلیت سے کوئی دلچسپی نہیں۔ مقبوضہ وادی میں موبائل ‘ انٹرنیٹ سروس معطل کر کے عملاً ریاست کو باقی دنیا سے کاٹ دیا گیا ہے تاکہ کشمیری حریت پسند رہنما باہر کی دنیا سے رابطہ نہ کر سکیں۔ کشمیری اور مسلمان مخالف مہم اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور ریاستی جبر کے تحت وادی میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا جس کے باعث کشمیری لیڈروں کے ساتھ ساتھ تمام کشمیری شہری اپنے گھروں میں محصور اور پورا نظام زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی ادارے اور دنیا بھر کی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمیںبھارت کی اس ریاستی دہشت گردی پر اس کا محاسبہ کریں اور ہر سطح پر اس کے معاشی مقاطعہ کی عالمی مہم شروع کریں تاکہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق خود اختیاری دلایا جا سکے ورنہ اگر مودی حکومت کو اسی طرح کھلا چھوڑ دیا گیا تو یہ آنے والے دنوں میں کشمیریوں کی زندگی کو مزید اجیرن بنا دے گی۔