قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اب نیب میں مقدمات سالہا سال تک نہیں چلیں گے‘ اب صرف کام‘ کام اور کام ہو گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کسی بھی نظام حکومت میں قانون و احتساب بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا کے قریباً تمام ترقی یافتہ ممالک میں اداروں اور حکومتی و غیر حکومتی شخصیات پر چیک رکھنے کے لئے نظام احتساب قائم ہے‘ اب پاکستان بھی ان معدودے چند ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔نیب ایک ایسا ادارہ ہے جس پر ہمارا نظام احتساب قائم ہے۔ چیئرمین نیب کا یہ عزم یقینا قابل تحسین ہے کہ نیب میں اب مقدمات کو جلد نمٹایا جائے گا۔ ہونا بھی یہی چاہیے کہ نیب اپنی کارکردگی سے یہ ثابت کر دے کہ یہ ادارہ جس مقصد کے لیے قائم کیا گیا وہ بدرجہ اولیٰ اس کے مطابق کام کر رہا ہے۔ احتساب انصاف ہی کی شکل ہے اور اس میں تاخیر انصاف میں تاخیر کے مترادف ہے ۔لہٰذا یہ امر ضروری ہے کہ نیب ہمہ وقت چوکس رہے۔ اس ادارے کی فعالیت اسی سے ثابت ہو گی کہ اس کے پاس جو کیس بھی آتے ہیں انہیں جلد سے جلد نمٹانے کی سعی کی جاتی ہے۔ نیب کو مقدمات کو نمٹانے کے حوالے سے تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے اگر اس تاخیر پر قابو پا لیا جائے تو یقینا ادارے کی نیک نامی اور فعالیت میں اضافہ ہو گا اور یہ ادارہ ہمیشہ کے لئے عوام میں اپنا اعتبار، اعتماد پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔