کراچی(وقائع نگار)سپریم کورٹ آف پاکستان نے حیدرآباد موٹرے وے ایم نائن کی غیر معیاری تعمیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیئرمین این ایچ اے کو ایم نائن کے ڈیزائن میں تبدیلی سے متعلق ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی پوری کرپٹ ہوگئی، چیئرمین 500 لوگوں کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں،جامشورو سیہون روڈ پر روز لوگ مرتے ہیں، اب ایک آدمی بھی مرے گا تو آپ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے ۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جامشورو، سیہون روڈ پر حادثات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ حیدرآباد موٹروے ایم نائن کی غیر معیاری تعمیر پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے چیئرمین این ایچ اے جواد رفیق کی سخت سرزنش کی۔ جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین این ایچ اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ادارہ پورا کا پورا کرپٹ ہوگیا، ایم نائن کی تعمیر پر آپ کو شرم آنی چاہئے ، گاڑیاں رینگ رینگ کر چلتی ہیں، جامشورو سیہون روڈ پر روز لوگ مرتے ہیں آپ کسی بڑے حادثے کا انتظار کررہے ہیں، اب ایک آدمی بھی مرے گا تو آپ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے ، آپ کو اپنی جیب سے مرنے والوں کے ورثا کو معاوضہ دینا ہوگا۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ڈیزائن کی خامیوں کو دور کریں جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کچھ نہیں کررہے ہیں، کچھ کرتے تو یہ حال نہ ہوتا ،آپ چار سو پانچ سو لوگوں کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین این ایچ اے کو ایم نائن کے ڈیزائن میں تبدیلی سے متعلق ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی جبکہ جامشورو سیہون روڈ پر حفاظتی اقدامات کی بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔