نیوزی لینڈ کے کرکٹ دورے کی آخری لمحوں میں اچانک منسوخی صرف کرکٹ کے لئے سانحہ نہیں ہے بلکہ اس کی کئی ایسی جہات ہیں جن پر غور کرنا بہت ضروری ہے۔کیا ہم نے سوچا کہ ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں نفسیاتی طور پر کیا دھچکہ لگا ہے۔ہم اٹھارہ سال تک ایک طرح کی تنہائی کا شکار تھے۔یہ ختم ہو رہی تھی کہ اچانک ایک ایسا دھماکہ ہوا کہ ہمارے دل و دماغ پر ایک سناٹا سا چھا گیا۔سفارتی اور سیاسی سطح پر جو نقصان ہوا وہ ایک طرف مگر اس سے بحیثیت قوم ہم پر جو نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے اس کا اندازہ کرنا آسان نہیں ہے۔ دوسری بالکل سامنے کی بات، ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ افغان جنگ ہمارے لئے ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔یہ جو ہم شور مچا رہے ہیں کہ عمران خان طالبان سے ایک متفقہ حکومت بنانے کے لئے اپنی کوششوں کا آغاز کر رہے ہیں‘کیا کسی کو معلوم ہے اس کا مطلب کیا ہے۔کل کلاں کو ضرور کہا جائے گا کہ یہ عمران خاں کا وژن تھا کہ افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل ایک مشترکہ حکومت بننا چاہیے کہ اسی میں افغانستان کی بہتر ہے‘اس خطے کی بہتری ہے اور دنیا کی بہتری ہے۔تو کیا یہ صرف عمران خان کا وژن ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا جائے گا یا یورپی دنیا کی مشترکہ رائے ہے۔مجھے اس ملک کا نام بتائیے یا اس لیڈر کا حوالہ دیجیے جو یہ نہ چاہتا ہو۔سو کسی کریڈٹ لینے کی ضرورت نہیں۔سوال یہ ہے کہ ہم اس کے لئے سرگرم کیوں ہیں۔ہم نے تو طے کیا تھا کہ ہمارا افغانستان کے اندرونی معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں‘پھر ہم کیوں کود پڑے ہیں۔پہلے ہمارے خفیہ ادارے کے سربراہ گئے‘اب وزیر اعظم کی طرف سے اعلان آیا کہ وہ باقاعدہ مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔اچھی بات ہے مگر اندیشہ اس بات ہے کہ پاکستان گزشتہ دنوں امریکہ‘برطانیہ سے لے کر دنیا کے اہم ممالک کے اہم نمائندوں کی سفری منزل یا گزرگاہ رہا ہے۔ہمیں پھر کہا جا رہا ہے کہ ہم بہت اہم ہیں۔اس کا دوسرا مطلب ہے کہ چڑھ جا بیٹا سولی پر‘ڈومور اچھی بات ہے کہ ہم پھر سے چوہدری بن گئے ہیں‘مگر کیا خیال ہے‘یہ نازک بات نہیں۔ہمارے خلاف سازشیں شروع نہیں ہو جائیں گی تاکہ ہمیں ڈرایا جائے‘دبایا جائے اور اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے۔ ؎یہ نیوزی لینڈ کا واقعہ اسی سلسلے کی کڑی نہیں ہے۔کیا خیال ہے‘ایسے ہی پوچھ رہا ہوں۔ہم نے ملک کے اندر کئی ٹیموں کی میزبانی بطریق احسن انجام دی تھی۔اب پتا چلا کہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے جسے خود نیوزی لینڈ کے اداروں نے جعلی قرار دے کر نظر انداز کر دیا دورہ شروع ہو گیا۔یہ نہیں دیکھا گیا کہ یہ جعلی خطوط بھیجنے والے کون تھے تاکہ ان پر نظر رکھی جاتی۔اب آخر کیا ہوا کہ آخری لمحے پانچ انگریزی بولنے والے ممالک کے خفیہ ادارے 12گھنٹے تک سرجوڑ کر بیٹھے رہے اور انہوں نے فیصلہ کیا خطرہ ہے دورہ یک طرفہ منسوخ کر دیا جائے۔میں نے انگریزی بولنے والے کہا۔زیادہ وضاحت کروں تو انگریزی بولنے والے گوری چمڑے والے۔ امریکہ ‘برطانیہ‘کینیڈا‘ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اور کیا قدر مشترک ہے۔ہمیں تو آج معلوم ہوا کہ انہوں نے پاکستان میں جاسوسی کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم بھی بنا رکھا ہے اور یہ بھی اندازہ ہوا کہ ان لوگوں کو ہمارے جاسوسی کے اپنے قومی نیٹ ورک سے رابطے کی کوئی ضرورت نہ تھی۔اس ملک میں خطرہ تو وہ ہمیں تو بتائے۔یہ خطرہ صرف کرکٹ کا معاملہ نہ تھا ہمارے ملک کی سلامتی کا معاملہ بھی ہے۔ فی الحال ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ افغانستان کے محاذ پر ہمارے خلاف کام شروع ہو چکاہے۔یہ واقعہ بھی معمولی نہیں کہ لال مسجد والے مولانا عبدالعزیز نے پولیس کو دھمکایا ہے کہ نہیں پاکستان والے طالبان نپٹیں گے۔وہاں شاید مدرسے پر طالبان کا جھنڈا بھی ان لوگوں نے لگا رکھا تھا۔یہ سب کیاہے اور ہم چلے ہیں طالبان کو سمجھانے کہ وہ حکومت میں سب کو ملا کر چلیں۔خدانخواستہ مرا یہ مطلب نہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ کہنا یہ چاہتا ہوں کہ ہمیں اس معاملے میں اپنے آپ کو خوامخواہ چوہدری ظاہر نہیں کرنا چاہیے۔ خیال رہے کہ خطے کی سب سے اہم قوت چین ہے۔ہم نے دیکھا نہیں کہ وہ طالبان کی حمایت کے واضح اعلان کے باوجود بہت احتیاط سے چل رہے ہیں۔ اس بات میں کسی کو شک نہیں رہنا چاہیے کہ امریکہ اپنی شکست کے باوجود اس خطے سے رخصت نہیںہوناچاہتا۔اس کے لئے یہ ایک ڈرئونا خواب ہو گا کہ چین ‘روس‘ایران‘ ترکی‘ پاکستان‘تاجکستان‘ازبکستان‘ قازقستان اور وسطی ایشیا کی دوسری ریاستیں مل کر افغانستان کے مرکزیہ کے گرد اکٹھی ہو جائیں اور یہ کوئی مفادات کا نیا بلاک بن جائے۔یورپ کے ممالک بھی افغانستان کے مسئلے پر امریکہ کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔وہ بھی چاہیں گے ان کا اثر رہے۔امریکہ کو کسی سے غرض نہیں وہ تو صرف اپنا اثر چاہتا ہے اور قطعاً نہیں چاہتا کہ علاقے کے ممالک چین اور روس کے ساتھ مل کر کوئی گٹھ جوڑ بنا لیں۔بات سمجھ آئی۔امریکہ 20سال کے بعد رخصت ہوا ہے تو وہ اتنا ڈھیٹ ضرور ہے کہ اپنی ٹانگ یہاں اڑائے رکھنا چاہے گا۔ کرکٹ کی دنیا کے لئے مسائل تو پیدا ہوئے اب برطانیہ بھی سوچ رہا ہے کہ وہ آئے یا نہ آئے اور آسٹریلیا کہہ رہا ہے کہ برطانیہ نہ آیا تو اگلے سال ہم بھی نہیں آئیں گے۔میں نہیں کہتا کہ یہ کوئی سازش ہے‘اس بات کا انتباہ ضرور کرنا چاہتا ہوں کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے خلاف کام شروع ہو چکا ہے۔اب تو ہم نے تقریباً تسلیم کر لیا ہے کہ سی پیک پر گزشتہ تین سال سے کام کی رفتار سست رہی ہے بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔چین بھی ہمارے رویے سے خوش نہیں ہے۔کیا ہمیں ڈرا دھمکا کر امریکہ کے لئے کام کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔بھارت امریکہ کا سٹرٹیجک پارٹنر ضرور ہو گا۔مگر وہ چین کے خلاف تو کچھ کر نہیں پا رہا‘بس پاکستان کے خلاف کام کر کے امریکہ کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے۔ہمیں آپے سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔پہلے ہائوس ان آرڈر کرنا چاہیے۔اس کے معنی آتے ہیں نا۔پھر اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔امریکہ کی کاسہ لیسی کا وقت گزر گیا۔ البتہ ہمارے لئے یہ امتحان ضرور ہو گا کہ ہم امریکہ اور مغربی اقوام کو دشمنی کرنے سے کیسے دور رکھیں۔ہم نے دنیا پر یہ جتا دیا ہے کہ ہم ایک دھمکی سے مر جاتے ہیں۔مشرف نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔کم از کم ہم ضیاء الحق جتنی ہمت تو ضرور کریں۔جو بات میں نے کہنا تھی کہہ دی ہے۔قبلہ درست کرنے کا وقت آ گیا ہے‘کیا ہمیں اس کی اطلاع ہوتی ہے یا نہیں۔