وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معیدیوسف نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گھر افغانیوں کو پاکستان میں دھکیلنے کی بجائے انہیں افغانستان کے اندر رکھنے کے انتظامات کیے جائیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں مزید بے گھر افغان پناہ گزینوں کے پاکستان میں پناہ لینے کے خدشات موجود ہیں۔ قومی سلامتی کے مشیر کا یہ سوال بجا ہے کہ افغان مہاجرین کو دربدر کیوں بنایا گیا؟ لہٰذا یہ افغانستان کی ذمہ داری ہے کہ ان کا انتظام ان کے ملک کے اندر ہی کیا جائے۔ پاکستان پہلے ہی قریباً 42سال سے 30لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی نگہداشت کر رہا ہے۔ ان کی تین نسلیں یہاں جوان ہو چکی ہیں۔ پاکستان کے وسائل یقینا اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ مزید پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھا سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے افغانستان کے بر سر پیکار گروہ ان خانہ برباد افغانیوں کا خیال کریں اور افغانستان کے اندر ہی ان کے لیے کوئی ایسا عارضی بندوبست کر دیں جہاں وہ موجودہ جنگی صورتحال میں وقتی طور پر آباد ہو سکیں۔ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ ان مہاجرین کی افغانستان کے اندر آباد کا ری کو ممکن بنانے کے لئے اپنی تمام کوششیں بروئے کا ر لائیں ۔