دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی اسے یقین نہ آیا ہماری چاہت کا ہمیں عزیز رہی اس کی بدگمانی بھی ایک شعر ذرا اور دیکھ لیجیے کہ ہوا ہے عشق تو تھوڑا سا حوصلہ بھی میاں، کہ حسن رکھتا ہے تھوڑی سی سرگرانی بھی۔ایک خیال اچھوتا سا ذھن میں آیا کہ بچا رہے ہو ہوائوں سے تم چراغ مگر ہوا کے بعد کہاں اس کی زندگانی بھی۔ میرے پیش نظر حالیہ ویڈیو ہے کہ وہ فرما رہے ہیں کہ وہ اکیلے رہ گئے نہ کسی کو فون کر سکتے ہیں اور نہ کوئی اور راستہ ہے مگر ساتھ ہی ساتھ جب انہوں نے ایک شگفتہ سی بات کی تو ہمیں ان کے اعصاب کی مضبوطی کی داد دینا پڑی اس دلچسپ اور مزیدار بات سے پہلے ہمیں ایک نہایت دلچسپ بات کا تذکرہ کرنا ہو گا تاکہ بات دو چند ہوجائے۔ ایک زمانے میں جب احمد ندیم قاسمی اور وزیر آغا گروپ میں خوب ٹھنی ہوئی تھی اور وزیر آغا کے گروپ کی طرف سے ڈاکٹر انور سدید ہر وقت احمد ندیم قاسمی کے خلاف لفظوں کی گولہ باری روزانہ کی بنیاد پر کرتے تھے یہاں تک مخالفت تھی کہ احمد ندیم قاسمی اپنی زبان پر انور سدید کا نام تک لانے کو پسند نہیں کرتے تھے ایک روز تنویر ظہور نے انٹرویو کرتے ہوئے وزیر آغا کے توپچی انور سدید سے یہ سوال پوچھ لیا کہ اگر اتفاق سے احمد ندیم قاسمی اور ڈاکٹر وزیر آغا کی صلح ہو گئی تو آپ کا مستقبل کیا ہو گا یعنی آپ پھر کیا کریں گے تو قارئین کچھ ایسی بات ہی خاں نے کی اس کا لطف اٹھانا چاہیے۔ کہہ رہے تھے کہ ان کا تذکرہ چینلز پر سے گول کیا جا رہا ہے اگر انہیں سکرین سے ہٹا دیا گیا ان کا تذکرہ ممنوع ہو گیا تو پھر باقی کیا رہ جائے گا حتیٰ کہ مریم نواز پھر کیا کرے گی کہ ان کے تذکرے کے بغیر وہ تقریر کیسے کریں گی کسی حد تک ان کی بات تو ٹھیک ہے: کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے بنا میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو صورت حال واقعتاً کچھ عجیب سی ہے اور تو اور عثمان بزدار جیسے بے ضرر لوگ بھی پارٹی چھوڑ گئے حالانکہ ان کے پارٹی میں ہونے سے بھی کچھ فرق نہیں پڑتا۔یہ ضرور ہے کہ صاحب انہیں وسیم پلس کہتے تھے ۔سائیں جی بھلے مانس آدمی ہیں اور ایک روایت کے وہ نمائندہ بھی ہیں ایسے ہی اپنا ایک شعر یاد آ گیا کہ صاحب نے بزدار کے لئے کس کس کے طعنے برداشت نہیں کئے کس کس کو ناراض نہیں کیا تو پھر صاحب کا کہنا تو بنتا ہے کہ بروٹس یو ٹو یعنی مارا جو تونے پھول تو پتھر سے نہیں۔ شعر یہ تھا: وہ مجھ کو چھوڑ گیا تو مجھے یقین آیا کوئی بھی شخص ضروری نہیں کسی کے لئے ایک بات کا تذکرہ کرنا ضروری کہ یاسمین راشد کو کلیئر کر دیا گیا ہے بہت اچھا ہوا کہ وہ سوبر لیڈی ہیں اور ان پر کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی۔ اس کے ساتھ یہ کل ایک ویڈیو میں نے ایڈووکیٹ جنید رزاق کی سنی اس ویڈیو کے بعد میری طبیعت خراب ہو گئی اور میں کتنی دیر روتا رہا آنکھیں دھوئیں بات یہ ہے کہ میں بھی باپ ہوں جنید رزاق اپنے دوستوں کے ساتھ آرمی چیف سے ہاتھ باندھ کر درخواست کر رہے تھے کہ ان کا بیٹا کورٹ مارشل تک پہنچ گیا ہے ان کا بیٹا 9مئی کو شامل ہونے کی غلطی کر بیٹھا میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ رہا ہوں میں اس بچے کی والدہ کے غم کے بارے میں تصور کرنے لگا یہ سب کچھ بہت کہ بھیانک سے غلطی نوجوانوں سے ہو گئی دکھ تو یہ ہے کہ یہ بے چارے پریس کانفرنس کر کے بے گناہ بھی نہیں ہو سکتے یاسمین راشد والا کیس حوصلہ دیتا ہے کہ چھوٹی موٹی غلطی کو درگزر کر دیا جائے۔یہ بڑا پن ہو گا۔ دیانتداری کا تقاضا یہ ہے کہ اس افراتفری کو اب ختم ہونا چاہیے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ انتخابات کروا دیے جائیں سارے کا سارا فائدہ موجودہ حکومت کو پہنچ رہا ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ اب نواز شریف کے واپس آنے میں کیا رکاوٹ ہے اب تو ن لیگ کا رستہ بھی صاف ہے اور دوسری طرف زرداری اینڈ پارٹی مرکز میں آنے کے لئے جوڑ توڑ کر رہے ہیں جبکہ باقی تو بے آسرا سے نظر آ رہے ہیں: ابھی بہار کا نشہ لہو میں رقصاں تھا کف خزاں نے ہر اک شے کے ہاتھ پیلے کئے معاشرتی سطح پر بہت تنائو ہے۔ لوگوں میں تفریق مزید بڑھ رہی ہے۔حکومت کے پاس وقت کم ہے اور کام بہت زیادہ کہ جو تکالیف انہوں نے عوام کو پہنچائی ہیں ان کا تدارک ضروری ہے۔ پیٹرول کی قیمتیں دو دفعہ کم کر چکی ہے مگر بڑھائی تو انہوں نے تھوک کے حساب سے تھیں دوسری بات یہ کہ تاجر کسی بھی صورت اشیا کی قیمتیں کم نہیں کرتے اب دیکھیے کوئی بمپر ریلیف آئے تو کام بنے۔ یہ درست ہے کہ شہباز شریف ہاتھ پائوں تو مار رہے ہیں جیسے انہوں نے انقرہ میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کی ہیں لگتا یہی ہے کہ اردوان سے ان کی دوستی کوئی رنگ لائے گی اور پرانی صورتحال دوبارہ لوٹ سکے گی کہ جیسے ان کی کمپنی نے لاہور کی بے مثال صفائی دکھائی تھی اور ان کے جانے کے بعد تو ہمارے لوگ ان کی مشینیں بھی بیچ گئے۔ بات سیدھی ہے ہم تو اپنے ملک کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں اور سکون و امن بھی۔اس حوالے سے ایک تذکرہ مجھ پر واجب ہے کہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی قید خواتین کے بارے نہایت عمدہ بات کی کہ ان کی بھی مائیں بہنیں اور بیٹیاں ہیں وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ان کے ساتھ کوئی گھٹیا سلوک ہو اس حوالے سے بیان بہت ہی فضول اور غیر محتاط تھا جس کا تذکرہ بھی میں نہیں کر سکتا خود خواتین نے عدالت میں آ کر بتا دیا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی ایسی بات نہیں ہوئی اس قسم کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے خدا کرے کہ ہمارے حالات درست ہو جائیں شہباز شریف کچھ نہ کچھ تو اردوان سے وعدہ لے کر آئیں گے کوئی نسخہ معیشت ٹھیک کرے گا۔