روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور حکومت بلوچستان کے مابین معاہدہ کے بعد تنظیم نے دس سال سے لگایا گیا کیمپ دو ماہ کے لئے ختم کر دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق 2011ء میں لاپتہ افراد کے لئے بنائے گئے ایک کمشن میں پورے ملک سے تقریباً 3ہزار افراد رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ یہاں تک 2013ء میں بلوچ رہنما ماما قدیر کی قیادت میں کوئٹہ سے کراچی تک لانگ مارچ شروع کیا گیا تھا۔ بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان دشمن قوتیں نہ صرف بلوچستان میں شدت پسند ی کو بڑھاوا دے رہی ہیں بلکہ عالمی سطح پر لاپتہ افراد کا واویلا کرکے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ یہ امر لائق تحسین ہے کہ بلوچستان حکومت کی کوششوں سے نہ صرف 2ماہ میں دو سے اڑھائی سو افراد جو 10سے 6ماہ تک کے عرصہ سے لاپتہ تھے اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں بلکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے دس سال سے لگایا ہوا اپنا کیمپ بھی دو ماہ کے لئے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ امید کی جا سکتی ہے بلوچستان حکومت اس حوالے سے اپنی کوششیں مزید تیز کرے گی اور بلوچ قیادت کے تعاون سے لاپتہ افراد کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ ایسے اقدامات سے بلوچ نوجوانوں کے احساس محرومی کا خاتمہ کر کے ان کو قومی دھارے میں شامل کی جا سکتا ہے۔