قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں پاور ڈویژن حکام نے ملک میں اووربلنگ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیدالاضحیٰ اور عاشورہ کی چھٹیوں کے باعث جزوی اووربلنگ ہوئی اور لوگوں کو اضافی رقوم ادا کرنا پڑیں۔ ایم ڈی پیپکو نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں صارفین سے اضافی بل وصول کئے گئے۔ پاور ڈویژن حکام نے اب اگرا ووربلنگ کا اعتراف کر ہی لیا ہے تو اس کا جلد از جلد ازالہ کرکے صارفین کے مالی نقصان کو پورا کرنے کی کوشش بھی کریں، یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے ،ہمارے یہاں تو بلوں میں ایسے ایسے خفیہ چارجز ڈالے جاتے ہیں کہ صارفین کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پاور سیکٹر میں گردشی قرضے 2280 ارب تک پہنچ چکے ہیں اور آئی پی پیز کے 1300 ارب روپے کے بقایا جات اس کے سوا ہیں۔یہ ساری صورتحال اس امر کی نشاندہی کر رہی ہے کہ گردشی قرضوں اور آئی پی پیزکے بقایا جات کا سارا بوجھ مہنگائی کے مارے عوام پر ڈال کر ان کے لیے مزید مالی مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مینوئل میٹر ریڈنگ کے نظام کو جواز بنانے کی بجائے آئی پی پیز سے ٹیرف میں رعایتیں حاصل کی جائیں ۔ یہ سارا قضیہ آئی پی پیز کا کھڑا کیا ہوا ہے، لہذا عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائے آئی پی پیزسے معاملات طے کرکے ماہ بہ ما ہ جو اوور بلنگ کی گئی ہے اسی حساب سے آئندہ بجلی بلوں میں رقوم کم کر کے صارفین کا مالی بوجھ ہلکا کیا جائے۔