یہ بات پلے باندھ لینی چاہئے کہ پاکستان اورآزاد کشمیر کی قیادت میں کسی بھی طرح کی نونک جھونک ،تکراریاسیاسی رسہ کشی نقصان دہ ہے اوراسے جونقصان ہوگا دونوں اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔5دسمبر2022سوموار کومنگلا یونٹ 5 اور 6 کی امریکی تعاون سے تجدید کاری کی تقریب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے درمیان تکرار ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے ۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کئی مرتبہ بولنے کی کوشش کی۔ شہباز شریف کے خطاب ختم کرنے کے کلمات کے دوران بھی سردار تنویر الیاس کچھ کہنے لگے۔ شہباز شریف نے سردار تنویر الیاس سے مخاطب ہو کر کہا کہ ذرا بیٹھ جائیں، پلیز!ان کے دوبارہ بولنے پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ سے بات کریں گے۔ شہباز شریف کے دوبارہ خطاب کی کوشش پر سردار تنویر الیاس پھر بول پڑے۔بار بار خطاب میں مداخلت پر شہباز شریف غصے میں آ گئے۔اس دوران شہباز شریف انہیں تاکید کرتے رہے کہ وزیراعظم صاحب! بیٹھیں، آپ سے بات کریں گے۔ شہباز شریف نے اگلے 20 سیکنڈز میں اپنی تقریر ختم کردی اور سردار تنویر الیاس سے بات کیے بغیر ہی تقریب سے چلے گئے ۔ بعد ازاںہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دفتر نے آزاد کشمیر کی حکومت یا انتظامیہ کو وادی میں تقریب میں کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے اطلاع ملی تو میں میرپور سے مظفر آباد آیا تاکہ وزیراعظم پاکستان کا استقبال کروں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ تقریب میں شہباز شریف کی باڈی لینگویج ان کی چڑچڑاہٹ کو ظاہر کر رہی تھی، وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی افتتاحی تقریب میں سینئر انتظامیہ کے ساتھ ’توہین آمیز سلوک‘ کو سختی سے لیا۔سردار تنویر الیاس کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں کشمیر کے عوام کی قربانیوں کا ذکر نہ کرکے پوری قوم کا مذاق اڑایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی دیکھیے کہ پوری دنیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے میرپور کے لوگوں کے لیے اچھے الفاظ ادا نہیں کیے، جنہوں نے منگلا ڈیم کی تعمیر میں قربانیاں دی تھیں، آزاد کشمیر کے لیے کوئی اعلان نہ کرنے کے بجائے انہوں نے ملک کے دیگر حصوں کے لیے اعلانات کیے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو کشمیر کے منتخب نمائندوں کو سننا چاہیے تھا۔ اسے قبل 2020 میں سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کشمیر کی آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریر کے اختتام پربولتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کومخاطب ہوکران کی کشمیرپالیسی کی کڑی تنقیدکی۔پاکستان کے وزرائے اعظم ہوں یا آزادکشمیرکے دونوں کا ایک دوسرے کواحترام نہ کرنا اورعزت نہ دینا دونوں کے لئے افسوس ناک ہے ۔ دینی ،تاریخی ،جغرافیائی ،تہذیبی وثقافتی اعتبارسے کشمیر اور پاکستان کا ایک دوسرے سے رشتہ و تعلق اٹوٹ ہے جبکہ بانی پاکستان قائداعظم نے کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ فرمایاہے چناںچہ آپ خود اندازہ لگا لیجیے کہ یہ رشتہ وتعلق کتنااہمیت کاحامل ہے ۔ اگرپاکستان یاآزادکشمیر کی قیادت اس رشتے اورتعلق کوسمجھتانہیں تو یہ ان کی بدقسمتی ہے اگردونوں قیادتوں میں سے کوئی ایک اس رشتے اورتعلق کو خراب کرنے کے درپے ہوگا تو وہ انتہائی قسم کاظالم ہے ۔ کشمیر پاکستان کی بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے پاکستان آخردم تک کشمیر سے پیچھے ہٹ نہیں سکتاجس طرح کشمیر پاکستان کے بچے بچے کے خون کا حصہ ہے عین اسی طرح پاکستان کی محبت کشمیر کے بچے بچے کے دل میں موجزن ہے اسی لئے جب کوئی کشمیری مسلمان بھارتی قابض فوج کی بربریت کاشکار ہوکر شہید ہوجاتا ہے تو پاکستان کاسبز ہلالی پرچم اس کاکفن بن جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قائد اعظم سے لے کر میاں نواز شریف تک پاکستان کے قائدین نے کشمیرکی آزادکشمیرکی قیادت کے ساتھ تعلقات کوکبھی بگاڑنے نہ دیا،انہوں نے اس رشتے کی پاسداری کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر کی مسلم کانفرنس کی موجودگی میں یہاں مسلم لیگ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں اوریہ کہاکہ مسلم کانفرنس ہی آزادکشمیر کی مسلم لیگ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ آزاد کشمیر کی تعمیروترقی کے لئے بہترین رول نبھایا یہاں تک کہ 8اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے میں جس طرح پاکستان کے عوام نے آزادکشمیر کے متاثرین کی مددکی، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ پورے آزاد کشمیر میں سکول کالجز،یونیورسٹیز، اسپتال اور شاہراہیں بنانے میں مکمل تعاون کیاہے۔ دوسری طرف آزاد کشمیرکے عوام نے بھی میںپاکستان کے لئے اپنادل کھول کے رکھا ہوا ہے۔اسے سرزمین آزادکشمیرپر پن بجلی کے پروجیکٹس لگانے کی خوش دلی سے اجازت دی، جس سے پاکستان روشن ہے جبکہ کشمیر کے پانیوں سے پاکستان کی کھیت کھلیاں لہلاتی ہیں۔وفاق پاکستان آزاد کشمیر کی خوشحالی کے لئے ہمہ تن مصروف ہے لیکن گزشتہ چندبرسوں سے ہم دیکھ رہے ہیں جس پرافسوس بھی ہورہاہے کہ پاکستان اورآزادکشمیر کی قیادت پرکے مابین فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ شہباز شریف شریف ہوںیا تنویر الیاس، عمران خان ہوں یا راجہ فاروق حیدر انہیں ایک دوسرے کوحریف نہیں سمجھناچاہئے بلکہ یہ دوبھائی ہیں۔دونوں بھائیوں کواوردونوں اطراف سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لئے اپنی انا کو ترک کرناچاہئے ۔ دونوں بھائیوں کے تکرار،بدمزگی ،رسہ کشی اورنااتفاقی سے بھارت ناجائزہ فائدہ اٹھائے گا وہ اسے مقبوضہ کشمیر میںپروپیگنڈے کے طور پر استعمال کرے گا ۔اگرچہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو ہر دور میںمسترد کیا ہے وہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ لگا کراپنی شہادتوں اورسعادتوں کاسفر جاری وساری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن وہ ہرگز اسے پسند نہیں کرتے کہ شہباز ،الیاس یاعمران ،فاروق حیدر ایک دوسرے سے سیاسی رقابتیں بڑھاکرایک نیا راگ الاپیں یاایک مہیب کھیلیں۔ پاکستان کے وزیراعظم کوچاہئیں کہ آزاد کشمیر کی قیادت کواحترام کی نظر سے دیکھیں اور اس کااحترام کریں یہی کلیہ آزاد کشمیرکی قیادت پربھی لاگو رہے تاکہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیوں کی ساری دیواریں گر سکیں۔ یہ ہرلحاظ سے ناگزیرہے، اس لئے بھی کہ پاکستان اورآزادکشمیرکے عوام اورانکی حکومتیں مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پوری طرح یکسو ہیں۔ پاکستان اورآزادکشمیرکی قیادت باہم مشاورت اوراتفاق سے ہی دنیا کو قائل کرسکتی ہیں کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اسے روکنا اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینااز بس ضروری ہے ۔