وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے درمیان کراچی ٹرانسفار میشن پیکج سے متعلق اجلاس کے دوران تلخ کلامی ہوئی ہے اور وزیر اعلیٰ نے اس کے متعلق وزیر اعظم عمران خان کو جو کانفیڈینشل خط لکھا تھا اسے وفاقی وزیر نے پبلک کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے شائستگی کی حدود کو نظرانداز کر دیا۔ جب صورتحال یہ ہے کہ حکومتوں کے کرتا دھرتا لڑنے لگیں تو عوام کی فلاح و بہبود اور اچھائی کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ دونوں ذمہ دار شخصیات ہیں ایک وزیر اعلیٰ، دوسرا وفاقی وزیر۔ دونوں کو اپنی اپنی حدود کا علم ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق کونسا کام ٹھیک اور کونسا غلط ہے، تو پھر ایک دوسرے سے ٹھان لینے کی کیا ضرورت ہے۔ دونوںمعاملات کو سمجھتے ہیں، میچور ہیں تو پھر معاملات کو سلجھانے کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کیا ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ ایک بڑے صوبے کے نمائندے ہیں اور وفاقی وزیر مرکزی حکومت کے ذمہ دار عہدیدار۔سندھ وفاق کا حصہ ہے اور وفاق سندھ کے وجود کے ساتھ وفاق کہلاتا ہے۔ کراچی کو اس وقت بے شمارمسائل کا سامنا ہے۔ وفاق اور سندھ مل کر ہی یہ مسائل حل کرسکتے ہیں۔ لہذا دونوں شخصیات دلوں کو صاف کریں۔ ایک دوسرے کو معاف کریں ، الزام تراشی سے گریز کریں، رنجشیں دور کریں۔ اپنے اپنے آ ئینی دائرہ کار کے مطابق ایک دوسرے کو برتری دکھائے بغیر کراچی کے مسائل حل کریں،اسی میں وفاق اور صوبے کی بہتری ہے۔