لاہور(جوادآراعوان)پنجاب حکومت نے واسا راولپنڈی کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی مد میں ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے 3 لاکھ ملین روپے کی کثیر رقم کے بیل آئوٹ پیکج کی منظوری دے دی،بیل آئوٹ پیکج واسا راولپنڈی کو قرض کی صورت میں فراہم کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب سیکرٹریٹ کے اعلی عہدیداروں نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے حالیہ اجلاس کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ واسا راولپنڈی اسلام آبا الیکٹرسٹی سپلائی کارپوریشن کے بلوں کی ادائیگی کی مد میں ڈیفالٹ ہونے جا رہا تھا ، ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے وزیر اعلی پنجاب نے بیل آوٹ پیکج کی سمری کی منظور ی دے دی ہے ۔وزیر اعلی پنجاب سیکرٹریٹ کے اعلی عہدیدران نے بتایا صوبائی محکموں کے حالات بہت برے چل رہے ہیں جو بیڈ گورننس کا نتیجہ ہیں،بیڈ گورننس کی بڑی وجہ صوبائی کابینہ کے بعض وزرا کی نا تجربہ کاری ہے ،جبکہ دوسری جانب بیوروکریسی نیب سے اتنی خوفزدہ ہے کہ وہ کسی مالی معاملے میں ملوث ہونے سے اپنے آپ کو بچاتی ہے ۔صوبائی کابینہ کے سینئر ممبران نے اس نمائندے کے رابطے پر بتایا پنجاب کے محکموں کی حالت زار کی ذمہ داری تحریک انصاف پر ڈالنا مناسب نہیں ،یہ معاملات سابق حکمران جماعت کے پیدا کردہ ہیں، وزیر اعلی سیکرٹریٹ کے اعلی عہدیداران نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے اجلاس کا مزید احوال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جی او آر میں قائم صوبائی وزرا کی 10رہائشگاہوں کی تزئین و آرائش کے لئے 23ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ بھی مانگی گئی ہے ، ممبران پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بل پر وزیر اعظم کے خصوصی نوٹس کے بعد صوبائی وزرا کی رہائشگاہوں کی تزئین و آرائش کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی نہیں دی گئی اور وزرا کو رہائشگاہوں کی موجودہ صورتحال میں ہی گزارہ کرنا پڑے گا،وزیر اعلی نے جنوبی پنجاب کی ترقی کو فوکس کرتے ہوئے اجلاس میں اے ڈی پی 2018-19 میں نئی سکیمز کو شامل کرتے ہوئے 47.4ملین روپے کے فنڈز کی منظوری بھی دی،سکیمز میں ٹی ایچ کیو کبیر والا کی اپگریڈیشن، اولڈ ڈی ایچ کیو ،ضلع لودھراں کو فیمیل اور چلڈرن ہسپتال میں تبدیل کرنے ،سول ڈسپنسری،حفیظ نگر جام پور،ضلع راجن پور کی تعمیر اور بی ایچ یو ،تھوہ خالسا ،تحصیل کہوٹہ ہسپتال،ضلع راولپنڈی کی اپ گریڈیشن شامل ہے ۔