قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے بندوں سے کہا کہ ’’ اے میرے بندو ، تم اللہ ہی کو اپنا دوست بنائو کیوں کہ دُنیا و آخرت میں اللہ ہی سب کا ولّی ( دوست ) ہے ‘‘۔ اُس آیت کی روشنی میں غوث الاعظم حضرت شیخ عبداُلقادر گیلانی’’محی اُلدّین‘‘ (دین کو زندہ کرنے والے) نے اپنے ایک شعر میں فرمایا کہ … محیؔ ببر بکلی زیں دوستاں فانی پیوند خود بماکُن ما یار راستنیم …O… یعنی۔ ’’ اے محی اُلدّین ! ۔ فانی دوستوں کو چھوڑ دو اور صِرف ہمارے ساتھ اپنا رشتہ جوڑلو۔ ہم تو وفادار اور راست دوست ہیں ‘‘۔ معزز قارئین!۔ حضرت غوث اُلاعظم ؒتو اللہ تعالیٰ کے دوستوں میں شمار ہوتے ہیں ، اُنہیں تو فانی دوستوں کی کوئی ضرورت تھی اور نہ ہے لیکن، دُنیوی زندگی بسر کرنے والے ہر چھوٹے بڑے کو دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے، بادشاہوں ، شہنشاہوں اور خادمِ حرمین شریفین کو بھی ۔ اکتوبر 2018ء میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورۂ سعودی عرب کے دَوران خادمِ حرمین شریفین ، شاہ سلمان بن عبداُلعزیز اورولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد 23 اکتوبر کو سعودی عرب کی طرف سے (پاکستان کے معاشی بحران پر قابو پانے کے لئے) پاکستان کو 12 ارب ڈالر کا "Package" (مختلف تجاویز و مراعات کا ) تحفہ دِیا گیا۔ 24 اکتوبر کو الیکٹرانک میڈیا پر قوم سے خطاب کرتے ہُوئے وزیراعظم عمران خان نے بتایا تھا کہ "Package" کے مطابق سعودی عرب کی طرف سے ایک سال کے لئے 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک آ ف پاکستان میں رکھوائے جائیں گے ، تین سال میں سعودی عرب پاکستان کو 9 ارب ڈالر کا تیل اُدھار دے گا یعنی کل 12 ارب کا "Package" ۔ اُس پر 26 اکتوبر 2018ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔’’ شاہِ مدینہ ؐ کا کرم!‘‘ قائداعظمؒ کے پاکستان پر !‘‘۔ معزز قارئین!۔ 17 فروری کو سعودی ولی عہد پاکستان کے 2 روزہ دورہ پر تشریف لائے تو، حکومت ِ پاکستان اور اہلِ پاکستان نے اُنہیں ’’خُوش قدم ‘‘ ( مبارک قدم ) قرار دِیا۔ نہ صِرف صدر ِ پاکستان جناب عارف علوی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان اور پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت پاکستان کے تقریباً سبھی طبقوں نے معزز مہمان اور اُن کے ساتھیوں کے لئے دیدہ و دِل فرش راہ کردئیے ۔ مہمانِ معظم کو 21 توپوں کی سلامی دِی گئی ، وزیراعظم عمران خان نے اُن کے استقبال اور رُخصتی پر اپنی گاڑی خود ڈرائیو کر کے اُن سے دوستی کا رشتہ مزید مضبوط کرلِیا۔ اِس پر مجھے قیامِ پاکستان سے قبل ایک فلم میں کسی اُستاد شاعر کی لکھی ہُوئی اِس غزل کا یہ شعر یاد آگیا کہ … میرے دِل میں آئیے ، میری نظر میں آئیے! دونوں گھر ہیں آپ کے ، چاہے جہاں بس جائیے! …O… اِس طرح کی کیفیت میں میزبان اپنے مہمان سے یہ بھی کہتا ہے کہ۔ "Live in my Heart and pay no Rent"۔ وزیراعظم کی طرف سے اپنے اعزاز میں ترتیب دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہُوئے جب سعودی ولی عہد نے یہ کہا کہ ’’ آپ مجھے سعودیہ میں پاکستان کا سفیر ہی سمجھیں ‘‘ تو، اہلِ پاکستان تو نہال ہی ہوگئے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوگئے۔ پھر خبریں آئیں کہ ’’سعودی عرب پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اِس حوالے سے 7 مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔ اِس پر وزیراعظم عمران خان نے تو کمال ہی کردِیااور معزز مہمان سے خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ آپ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنا ہی سمجھیں اورجیلوں میں بند اُن 3 ہزار پاکستانیوں کی حالت زار پر رحم کریں اور اُنہیں رہا کر کے اُن کی دُعائیں حاصل کریں ‘‘۔ وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی ولی عہد نے سعودی عرب کی جیلوں میں بند 2107قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دِیا۔ اِس پر نہ صِرف پاکستان میں اُن قیدیوں کے لواحقین بلکہ ہر پاکستانی نے سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کِیا اور اُنہیں بہت سی دُعائیں دیں۔ معزز قارئین!۔ مَیں تو یہی سوچ رہا تھا کہ ’’ اِس سے پہلے کسی وزیراعظم نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبداُلعزیز اورولی عہد محمد بن سلمان سے اِس طرح کی گذارش کیوں نہیں کی؟‘‘۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گذشتہ سال امریکہ کا طویل دورہ کِیاتھا ، جہاں اُنہوںنے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقاتیں کی تھیں۔ امریکی میڈیا میں اُن کے دورے کو بہت اہمیت دِی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ موصوف اب برادر اور دوست ملک پاکستان کے دورے پر تشریف لائے ، دورہ کامیاب رہا اور اب بھارت تشریف لے جا رہے ہیں اور اُس کے بعد عوامی جمہوریہ چین اور دوسرے ملکوں میں ۔ دورۂ پاکستان کے بعد دونوں ملکوں کے قائدین کی طرف سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں دُنیا بھر میں مسلمانوں پر کئے جانے والے مظالم کی مذمت کی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ ، خطّے میں مذاکرات ہی قیام امن کا ذریعہ ہے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ 20 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاض میں تقریباً34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں مہمانِ خصوصی تھے۔ ایک روز قبل جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ اور اپنی بیٹی اور ایک بڑے وفد کے ساتھ ریاض پہنچے تو سعودی بادشاہ عزّت مآب شاہ سلمان نے ائر پورٹ پر اُن کا استقبال کِیا ۔ مَیں نے الیکٹرانک میڈیا اور دوسرے دِن پرنٹ میڈیا پر ہوائی اڈے پر شاہ سلمان کو امریکی خاتونِ اوّل سے ہاتھ ملاتے دِکھایا گیا ۔ شاہ سلمان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب کا اعلیٰ ترین اعزاز (میڈل) بھی پہنا یا تھا ۔ شاہ سلمان نے دورۂ سعودی عرب کے دوران خاتونِ اوّل امریکہ اور اُن کی بیٹی کو ’’Scarf‘‘ سے مستثنیٰ قرار دے دِیا ہے ۔ شاہ سلمان کا یہ حکم بھی جاری ہوگیا ہے کہ ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ اور بیٹی سعودی عرب میں جیسا بھی چاہیں لباس پہن سکتی ہیں؟‘‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ہاتھ میں تلوار پکڑ کر سعودی عرب کا روایتی رقص کِیا تو، مَیں نے اپنے 24 مئی 2017ء کے کالم میں لکھا کہ ’’ مجھے سعودی عرب کا دورہ کرنے والے اپنے ہر صدور اور وزرائے اعظم کی محرومی پر بہت شرمندگی ہُوئی کہ کسی بھی سعودی بادشاہ نے اُسے اپنے ساتھ رقص کرنے کی دعوت نہیں دِی ۔34 مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس میں (اُن دِنوں ) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف بھی موجود تھے لیکن، حکومتِ پاکستان کی خواہش کے باوجود اُنہیں "Ignore" کِیا گیا تھا ۔ اِس پر مَیںنے لکھا تھا کہ "P.M. Nawaz Sharif -"Man out of The Match!"۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے دورے پر چلے گئے تھے تو، خادمِ حرمین شریفین نے بُرا نہیں منایا تھا۔ اگر کل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھارت کے دورے پر چلے گئے تو، ہم کیوں اعتراض کریں ؟۔ صدر ِ پاکستان جناب عارف علوی نے بھی سعودی ولی عہد کو پاکستان کا سب سے بڑے اعزاز ’’ نشانِ پاکستان‘‘ سے نوازا۔خبروں میں بتایا گیا کہ ’’ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دُنیا کی 24 ویں شخصیت ہیں جنہیں اِس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ علاّمہ اقبال نے اپنی ایک نظم میں ’’کوہ ہمالہ ‘‘ سے مخاطب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … تجھ میں کچھ پیدا نہیں ، دیرینہ روزی کے نشاں! تُوجواں ہے، گردشِ شام و سحر کے درمیاں! …O… میری دُعا ہے کہ ’’ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی ہمیشہ جواں عزم رہے!۔ معزز قارئین!۔ دسمبر 2018ء میں خیبر پختونخوا کے وزیر شوکت یوسفزئی نے صدرِ پاکستان جناب عارف علوی کو ’’کپتان عمران خان ‘‘کے نام سے پشاور کے بابا نور اُلدّین کی تیار کردہ ’’کپتان چپل‘‘ تحفہ میں پیش کی تھی۔ یہ خبر بھی بہت اہم ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سعودی شہزادہ کو ’’ کپتان چپل‘‘ بھی تحفہ میں دِی گئی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ پاکستان اور سعودی عرب کا ’’دوستی کا سفر ‘‘ ہمیشہ جاری رہے گا اور ’’ خُوش قدم سعودی مہمان ‘‘ کے ساتھ وزیراعظم عمران خان بھی اُن کے ’’ہم قدم ‘‘ رہیں گے؟‘‘۔