وزیر اعظم عمران خان نے ملک بھر میں کورونا کے خطرناک حد تک بڑھتے پھیلائو اور اموات کے پیش نظر ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لئے سختی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں کورونا کے 5834نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور صرف ایک روز میں 105افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ طبی ماہرین پہلے دن سے خدشہ ظاہر کرتے آئے ہیں کہ اگر حکومت نے راست اقدام نہ کئے تو خدانخواستہ ڈاکٹرز کو سڑکوں پر مریضوں کا علاج نہ کرنا پڑ جائے مگر بدقسمتی سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کورونا کے انسداد کے لیے کسی جامعہ پالیسی پر متفق نہ ہو سکیں۔ صوبوں بالخصوص سندھ کی طرف سے مسلسل وفاقی حکومت سے سخت ترین لاک ڈائون کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔ وفاقی حکومت معاشی بدحالی کے باعث صوبوں کی سفارشات کو رد کرتی رہی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب سرکاری سطح پر صرف صوبائی دارالحکومت لاہور میں 35لاکھ افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ماہ جولائی میں کورونا کی وبا عروج پر ہو گی یہی وجہ ہے کہ اب وزیر اعظم نے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا فیصلہ کیا جو دیر آئد درست آئد کے مصداق وقت کی ضرورت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت کورونا کے پھیلائوکے انسداد کے لئے طبی ماہرین کے مشوروں کو اہمیت دے تاکہ قیمتی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔