لاہور ہائی کورٹ کے علاقائی بنچوں کے قیام کے لیے احتجاجی وکلاء نے بدھ کے روز فیصل آباد میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر دھاوا بول دیا‘ توڑ پھوڑ کی اور ڈی سی آفس میں جاری اجلاس زبردستی ختم کرا دیا۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ وکلاء کے عدالت عالیہ کے علاقائی بنچوں کے قیام کے حوالے سے مطالبات بالکل جائز ہیں تاہم وکلاء سے جو خود قانون کے رکھوالے اور حق دار کو ان کے حق دلانے کے لیے مقدمات لڑتے ہیں توقع کی جاتی ہے کہ وہ قانون پر سب سے زیادہ عمل کرنے والے ہیں۔ جہاں تک ان کے مطالبات کا تعلق ہے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فیصل آباد ‘ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ جیسے زیادہ آبادی والے شہروں میں لاہور ہائی کورٹ کے بنچوں کا قیام ناگزیر ہے۔ لہٰذا اس سلسلہ میں جلد از جلد ان بڑے شہروں میں علاقائی بنچوں کے قیام میں قانونی پیچیدگیاں دور کی جائیں تاکہ ان علاقوں کے وکلاء کو ہر مقدمے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نہ آنا پڑے۔ متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وکلاء کے جائز مطالبات پر سنجیدگی سے غور کریں اور انہیں پورا کرنے کے لیے حتی المقدور کوشش کی جائے تاکہ وہ وکلاء برادری میں علاقائی بنچوں کے قیام کے حوالے سے جو بے چینی پائی جاتی ہے اس کا تدارک ہو سکے۔ وکلاء کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مطالبات کے لیے پرامن احتجاج کریں اور کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کریں جس سے قانونی تقاضے اور عدالتی اور دفتری امور متاثر ہونے کا اندیشہ ہو۔