اسلام آبادمیں ہونے والی سفیروں کی دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ‘ وزیر خزانہ اسد عمر اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2050ئتک پاکستان 16 ویں بڑی معیشت بن جائے گا‘ ہمیں پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی منڈیاں تلاش کرنا ہونگی۔ غیر ملکی تجارت کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کا پہلا معاشی اصول یہی ہے کہ نئی منڈیاں تلاش کی جائیں جہاں ملکی ساختہ مصنوعات زیادہ سے زیادہ تعداد اور مقدار میں فروخت کی جا سکیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانی سفرا اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور پاکستان کے سیاسی امیج کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے اس کے اقتصادی امیج کو بھی اجاگر کریں۔ غیر ممالک میں اس سلسلہ میں جہاں کہیں تجارتی سقم یا رکاوٹیں موجود ہوں انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ نواز حکومت سمیت ماضی کی تمام حکومتیں ہی پاکستانی معیشت کو بڑھاوا دینے کے دعوے اور وعدے کرتی رہی ہیں لیکن نتیجہ صفر جمع صفر کے علاوہ کچھ نہیں نکلا۔جب بھی کوئی نئی حکومت آئی اس نے ’’خزانہ خالی ہے‘‘ کی ’’ نوید‘‘ ہی سنائی۔ اب جبکہ موجودہ حکومت معیشت کو نئی جہت دینے کے لیے کوشاں ہے تو اسے چاہیے کہ وہ مستقبل میں مستحکم ملکی معیشت کے لئے غیر ممالک میں اپنے سفارتی و معاشی چینلز کو تیز کرے تاکہ مطلوبہ نتائج و مقاصد کے حصول کو آسان بنایا جا سکے۔ملکی سطح پر بھی نئی انقلابی اقتصادی و صنعتی پالیسی ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کا باعث بنے گی لہٰذا اس طرف بھی خصوصی توجہ دینا اشد ضروری ہے۔
پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش
هفته 29 دسمبر 2018ء
اسلام آبادمیں ہونے والی سفیروں کی دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ‘ وزیر خزانہ اسد عمر اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2050ئتک پاکستان 16 ویں بڑی معیشت بن جائے گا‘ ہمیں پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی منڈیاں تلاش کرنا ہونگی۔ غیر ملکی تجارت کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کا پہلا معاشی اصول یہی ہے کہ نئی منڈیاں تلاش کی جائیں جہاں ملکی ساختہ مصنوعات زیادہ سے زیادہ تعداد اور مقدار میں فروخت کی جا سکیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانی سفرا اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور پاکستان کے سیاسی امیج کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے اس کے اقتصادی امیج کو بھی اجاگر کریں۔ غیر ممالک میں اس سلسلہ میں جہاں کہیں تجارتی سقم یا رکاوٹیں موجود ہوں انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ نواز حکومت سمیت ماضی کی تمام حکومتیں ہی پاکستانی معیشت کو بڑھاوا دینے کے دعوے اور وعدے کرتی رہی ہیں لیکن نتیجہ صفر جمع صفر کے علاوہ کچھ نہیں نکلا۔جب بھی کوئی نئی حکومت آئی اس نے ’’خزانہ خالی ہے‘‘ کی ’’ نوید‘‘ ہی سنائی۔ اب جبکہ موجودہ حکومت معیشت کو نئی جہت دینے کے لیے کوشاں ہے تو اسے چاہیے کہ وہ مستقبل میں مستحکم ملکی معیشت کے لئے غیر ممالک میں اپنے سفارتی و معاشی چینلز کو تیز کرے تاکہ مطلوبہ نتائج و مقاصد کے حصول کو آسان بنایا جا سکے۔ملکی سطح پر بھی نئی انقلابی اقتصادی و صنعتی پالیسی ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کا باعث بنے گی لہٰذا اس طرف بھی خصوصی توجہ دینا اشد ضروری ہے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں هفته 29 دسمبر 2018ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں