حکومت نے اوگرا کی سفارش پر پٹرولیم مصنوعات میں 4روپے 75پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا ہے نئے سال کے آغاز میں حکومت نے اوگرا کی سفارش کے برعکس پٹرول کی قیمت 9 میںروپے 5پیسے کے بجائے 4روپے 86پیسے کمی کی تھی اور 2روپے 64پیسے ٹیکس میں اضافہ کر دیا تھاحالانکہ فروری 2016ء میں وزیر خزانہ اسد عمر اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر یہ کہہ کر تنقید کرتے رہے ہیں کہ پٹرول کی اصل قیمت 46روپے 67پیسے ہے اور حکومت 52عشاریہ 6فیصد ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اس وقت انہوں نے حکومت کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں ٹیکس میں کمی کا مشورہ دیا تھا مگر جونہی انہوں نے وزیر خزانہ کا منصف سنبھالا تو اب وہ خود پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کے بجائے بڑھا رہے ہیں۔ اسے تحریک انصاف کا دوہرا معیار ہی کہاجا سکتا ہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہ پٹرول کی قیمت میں کمی کر کے عوام کو جو ریلیف دیا تھا وہ ایک ماہ بعد ہی واپس لے لیا ہے۔ حکومت اپنے وعدے کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھا کر وسائل میں اضافہ کرے توپٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرے عوام کی رگوں سے خون نچوڑنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ بہتر ہو گا حکومت پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کو عالمی منڈی کے مطابق مقرر کرنے کا قابل قبول فارمولا طے کرے تا کہ آئے روز وسائل کے حصول کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے نجات مل سکے۔