لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کا منی بجٹ غریب دشمن ہے ، مزیدٹیکس نہیں لگانے چاہئیں تھے ۔چینل92نیوز کے پروگرام ’’نیوزروم‘‘میں میزبان ثنامرزا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن ایک نکتے پرمتفق تھی تووہ الیکشن میں دھاندلی تھا، اسکے علاوہ کوئی ایشو نہیں تھا اب اس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ باہمی مشاورت سے ہوناچاہئے ۔ ہمیں اس کمیٹی کے اختیار پر اعتراض نہیں اگر اس کے اختیار وزیراعظم رکھتے ہیں تو بھی ٹھیک ہے لیکن اسکی سربراہی حکومتی پارٹی کو دی گئی تو پھر اعتراض ہوگا۔ وزیراعظم کو کوئی ایسا بیان نہیں دینا چاہئے کہ جس سے مسئلہ پیدا ہو۔ پیپلزپارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے منی بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ ماضی میں پی ٹی آئی واویلا کرتی رہی کہ ہم ٹیکس نیٹ کو نہیں بڑھاتے ۔حکومت نے لوگوں کو پیغام دیا کہ اگر وہ نان فائلرز ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، مکان اورگاڑی بھی خرید سکتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جو کمیٹی بنے اس میں تمام پارٹیوں کو مساوی نمائندگی ملے اور چیئرمین شپ پیپلزپارٹی کو ملنی چاہئے ۔ اگر پی ٹی آئی کو چیئرمین شپ ملی تو پھرانکوائری درست نہیں ہوگی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کس طریقہ سے مینڈیٹ چرایا گیا ۔ سینئر صحافی احتشام الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے پاس آپشن نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ اربوں کے بجٹ خسارے کا سامناہے ۔پی ٹی آئی رہنما صاحبزادہ امیر سلطان نے کہا کہ نان فائلرز کا زیادہ ایشو اوورسیز کے بارے میں آرہا تھا اسلئے پابندیوں کو ختم کیا ۔ بجٹ کا تھوڑا سا بیک گرائونڈ دیکھ لیناچاہئے کیونکہ ن لیگ نے یہ بجٹ سیاسی طورپر اورالیکشن جیتنے کیلئے دیا۔یہ عوام دوست بجٹ ہے ۔عوام کوجتناریلیف دے سکتے تھے دیا ہے ۔ الیکشن میں جو پارٹی ہارتی ہے وہ دھاندلی کاا لزام لگاتی ہے ۔میرا خیال ہے کہ افغان اوربنگالیوں کی شہریت کے حوالے سے وزیراعظم نے مشیروں اورقانونی ماہرین سے مشاورت کی ہوگی ۔