وفاقی محکمہ شماریات کے سال رواں کے دوران مہنگائی میں اضافے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح چار سال کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔ اس دوران ڈیزل‘ پٹرول‘ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ رواں سال میں بسوں کے کرایوں میں سب سے زیادہ 49فیصد اضافہ ہوا۔ سابق ن لیگی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں جو کارگزاریاں دکھائی ہیں ان کے نتائج کا سامنا عوام کو اب کرنا پڑ رہا ہے۔ عوام گراں بار مہنگائی کے نیچے کچھ اس طرح دب چکے ہیں‘ جس سے نکلنا بظاہر مشکل ہی نہیں‘ ناممکن نظر آ رہا ہے۔ یہ سابق دور کی بنائی ہوئی اقتصادی پالیسیاں ہی تھیں جن کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں متعدد بار اضافہ ہوا‘پیٹرول کے نرخ آسمان کو چھونے لگے اور عام اشیائے خوردو نوش کے علاوہ سبزیوں اور پھلوں کا حصول بھی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو گیا‘ بسوں کے کرایوں میں اضافے کی بنیادی وجہ بھی پٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی بے قدری ہے۔ پاکستانی روپے کو کوڑیوں کے بھائو پر لا کرتنخواہ دار طبقے کے لیے بآسائش زندگی کے تصور کو گہنا دیا گیا۔ گزشتہ چار برسوں میں آلو کی قیمت میں 9.40فیصد ‘پیاز6.5‘ادرک 6.42چینی 3.24اور آٹے کی قیمت میں 2.40فیصد اضافہ ہوا۔ اب آنے والی حکومت کو نہ صرف سابق حکومت کی ہاتھوں سے دی گئی نااہلی کی گرہوں کو دانتوں سے کھولنا پڑے گا بلکہ اسے ایسی اقتصادی پالیسیاں بھی تشکیل دینا ہوں گی جو ملک کے کم تنخواہ یافتہ طبقے اور کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے سہولتوں کا باعث بنیں تاکہ وہ بھی نئے دور کے نئے تقاضوں کے مطابق اپنے حصے کی خوشیاں سمیٹ سکیں۔