چمن تاج روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولنا حنیف سمیت 3 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے ناسور نے پاکستان کے درو دیوار کو ہلا کر رکھ دیاہے۔ ماضی میں آئے روز بم دھماکے، خودکش حملے اور قتل و غارت کے واقعات سامنے آئے تھے لیکن پاک فوج کی کاوشوں سے اب حالاتبڑی حد تک کنٹرول میں ہیں۔ اس کے باوجود دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ پاک فوج نے بڑی قربانیوں کے بعد ہی امن قائم کیا ہے اب اسے بلوچستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ درحقیقت بیرونی سازشی قوتیں اور بھارت پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنے کے درپے ہیں تاکہ حکومت پاکستان کی توجہ کشمیر کے ایشو سے ہٹائی جا سکے۔ گزشتہ روز کے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے رہنما سمیت باقی افراد کی شہادت افسوسناک ہے۔ یہ دھماکہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب جے یو آئی اور حکومت آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ شرپسند عناصر اور بیرونی قوتیں حالات خراب کرکے جے یو آئی کو اشتعال دلا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور ایسے تمام رہنمائوں کی سکیورٹی سخت کی جائے جو دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں تاکہ دہشت گردوں کو ملک کا امن خراب کرنے کا موقع نہ مل سکے۔ اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں کو بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہئے۔ وہ بھی مخدوش ملکی حالات کے پیش نظر اپنے احتجاج کو موخر کریں تاکہ تخریب کاری کی سازشیں ناکام ہوں۔