ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے والے دوست چین نے طبی ماہرین اوربڑی مقدارمیں ضروری سامان بھجوایا ہے۔چینی ڈاکٹروں کی8رکنی ٹیم دو ہفتے پاکستان میں قیام کرے گی۔ یہ ٹیم پاکستانی ڈاکٹروں کو کرونا وائرس سے نمٹنے کی تربیت دے گی۔ چین کی طرف سے پاکستان کو جو سامان بھیجا گیا ہے اس میں ایک لاکھ 5ہزار ٹیسٹ کٹس‘77ہزار میڈیکل کور‘10ہزار حفاظتی لباس‘217وینٹی لیٹرز‘ ادویات اور 50ہزار حفاظتی دستانے شامل ہیں۔ پاکستان نے ہنگامی صورت حال سے دوچار پاکستانیوں کے لئے دوست ملک کی امداد پر شکریہ ادا کیا ہے۔ کرونا کئی طرح کے وائرسوں کا خاندان ہے۔ ان دنوں دنیا کے 190سے زاید ممالک کو اپنی لپیٹ میں لینے والے وائرس کو’’ کوویڈ 19‘‘کا نام دیا گیا ہے۔ دسمبر 2019ء میں یہ وائرس پہلی بار چین کے علاقے ووہان میں ظاہر ہوا۔11مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت نے اسے وبا قرار دیدیا۔ اب تک دنیا بھر میں کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے کئی طرح کے اقدامات کئے۔ کچھ اقدامات غیر موثر ثابت ہوئے اور بعض نے مرض کو قابو میں رکھنے کے حوالے سے حوصلہ افزا نتائج دیے۔ چین نے کرونا کی علامات جاننے کا مربوط نظام تشکیل دیا۔مریض کے قریب رہنے والے افراد اور طبی عملے کے لئے حفاظتی تدابیر طے کیں‘ سفری پابندیاں عاید کیں۔ شہروں کا لاک ڈائون کیا‘ متاثرہ افراد کو قرنطینہ بھیجا گیا‘ کاروباری مقامات کو بند کیا گیا۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ سماجی میل ملاپ بند کر دیں‘ اشیائے ضروریہ کی ضرورت سے زائدخریداری نہ کریں۔ چینی حکومت نے ان ہدایات پر سختی سے عمل کرایا۔ ان طبی و انتظامی اقدامات کا پھل چین کو یوں ملا کہ وبا کا شکار علاقہ ووہان اب کرونا سے پاک ہو گیا ہے‘ لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے اور معمولات زندگی بحال کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ چین میں کرونا کا سدباب ہونے کو ہے لیکن امریکہ‘ یورپ‘ انگلینڈ اور ایشیا کے کئی ممالک اس کے شدید حملے کی زد میں ہیں۔ایک کروڑ نفوس کا اٹلی تباہی سے دوچار ہے جہاں مرنے والوں کی تعداد 11ہزار ہو چکی ہے۔ امریکہ اس وبا کا نیا مرکز بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اب تک ہزاروں امریکی اس کا شکار ہو چکے ہیں۔ چین نے اپنی داخلی مشکلات پر قابو پانے کے بعد دنیا کی مدد شروع کی ہے۔ امریکہ کو تکنیکی اور آلات کی صورت میں چینی مدد مل رہی ہے‘ چین نے اٹلی اور یورپ کے دیگر ممالک کو بھی مدد فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ چینی قوم نے مصیبت کے اس لمحے کو اپنے انتقام کے لئے استعمال نہیں کیا بلکہ اپنے شدید ترین مخالفین اور دشمن ممالک کے لئے بھی ہر ممکن مدد مہیا کی۔ چین نے دنیا کو کرونا وائرس سے متعلق معلومات کی فراہمی کا انتظام کیا ہے۔ کرونا کے انسداد کے لئے چین کی جن طبی و تکنیکی کوششوں کو کامیابی ملی ان کو باقی دنیا کے ساتھ بانٹا جا رہا ہے۔ کامیابیوں میں بڑا حصہ چین کے ان سائنسدانوں کا ہے جنہوں نے نسل انسانی کو بچانے کے لئے دن رات ایک کر دیا۔ کئی ایک نے اپنی جان قربان کر دی۔ اب یہ کامیاب تجربات باقی ممالک آزما سکیں گے۔ اس سلسلے میں چین نے اقوام متحدہ سے بھی تعاون طلب کیا ہے۔پاکستان اور چین کے دفاعی اور معاشی تعلقات اب طب اور سائنس کے شعبوں میں اشتراک کی صورت ابھرنے لگے ہیں۔ چین میں کرونا کی وبا پھیلنے پر پاکستان نے طبی عملہ اور کچھ سامان بھیج کر چینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ بعدازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین گئے اور کرونا کے خلاف کامیاب لڑائی پر چینی قیادت اور قوم کو خراج تحسین پیش کیا۔ چین نے وبا کے بدترین دنوں میں پاکستانی طلبا اور تاجروں کی دیکھ بھال کی۔ اب جبکہ پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں تو چین نے پاکستان کی مدد کے لئے اپنا ماہر عملہ اور طبی سامان بھیج کر ثابت کیا ہے کہ دونوں ریاستیں اچھے اور برے وقت میں ایک دوسرے کی مددگار ہیں۔ انشاء اللہ یہ کٹھن وقت ضرور ختم ہو گا اور اس کی کوکھ سے پاکستان کو نئے مواقع میسر ہوں گے۔پاکستان کے بیرونی دنیا سے تعلقات زرعی اجناس‘ افرادی قوت مخصوص صنعتی آلات اور دفاعی امور کے ذریعے استوار ہیں۔ ان تعلقات میں پھیلائو کے ہزاروں ایسے دروازے ہیں جنہیں کھولنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔ ہمارا ہمسایہ اور دوست چین اور دوسرا ہمسایہ بھارت فارما سیوٹیکل صنعت کے ذریعے اربوں ڈالر کما رہے ہیں۔پاکستان کی سرزمین پر وہ تمام قدرتی خام مال دستیاب ہے جو فارماسیوٹیکل صنعت کے لئے ضروری ہے۔ جس کیمیکل اور مشینری کی ضرورت ہو وہ چین سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز میں جدید ترین لیبارٹریاں قائم کر کے چینی ماہرین سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ یہ ایک موقع ہے جو تاریخ نے عطا کیا ہے۔ کرونا نے انسان کی سوچ کو نئی سمت موڑ دیاہے۔ اس سمت میں فوجیں اور ہتھیاروں کی نوعیت تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان کی تباہ حال معیشت کے لئے کرونا کی وبا ناقابل برداشت بوجھ کا باعث بنی ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور کچھ عالمی ادارے برائے نام مدد کر رہے ہیں‘امریکہ جس کے حامی اب بھی حکومتی صفوں میں موجود ہیں‘ اس نے صرف دس لاکھ ڈالر کی مدد کی ہے۔ ان حالات میں چین کی جانب سے مدد کا پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کا ساتھ دینے میں چین ہی آزمودہ اور قابل بھروسہ دوست ہے۔ پاکستان کے عوام چینی عوام کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس بحرانی وقت میں پاکستان کو حسب سابق یاد رکھا۔ امید ہے کہ حکومت پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے ان نئے امکانات کی نشو و نما کے لئے فعال کردار ادا کرے گی۔