سپریم کورٹ نے ریٹنگ کمپنی میڈیا لاجک کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور پیمرا کو ایک ماہ کے اندر اپنا ریٹنگ سسٹم بنانے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایک نجی ٹی وی کی ریٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اب تک نجی ٹی کو ریٹنگ کیوں نہیں دی جا رہی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میڈیا لاجک کمپنی کے سربراہ کیوں نہیں آئے۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کے یہ ریمارکس درست اور بجا ہیں کہ میڈیا لاجک نے اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور پی بی اے اپنی مرضی سے رکنیت دیتی ہے بنظر غائر دیکھا جائے تو ہو بھی یہی رہا ہے کہ 22کروڑ آبادی والے ملک کو اٹھارہ سو ریٹنگ میٹر مانیٹر کر کے ریٹنگ دے رہے ہیں۔ اس خود ساختہ ریٹنگ سسٹم پر چار پانچ چینلوں نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور اس کی بنیاد پر یہ چینل 80فیصد اشتہارات لے اڑتے ہیں اور 20فیصد باقی چینلوں کے حصے میں آتے ہیں، یہ دوسرے نجی چینلوں کے ساتھ صریح ظلم اور ان کی حق تلفی کے مترادف ہے لہٰذا ریٹنگ کا اختیار میڈیا لاجک سے واپس لے کر مکمل طور پر پیمرا کے دائرہ اختیار میں دے دینا چاہیے تا کہ شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر نجی ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کی جائے اور کسی چینل کی حق تلفی نہ ہو۔ پیمرا کو چاہیے کہ وہ ہر مہینے یا سہ ماہی کے بعد ان چینلوں کی ریٹنگ جاری کرے تا کہ میڈیا لاجک کے ریٹنگ کے حوالے سے ذاتی پسند و ناپسند اور اجارہ داری کے رجحان کا قلع قمع کیا جا سکے۔ مزید برآں اس حوالے سے عدالت عظمیٰ جو بھی فیصلہ کرے اسے معیار قرار دے کر آئندہ اسی حوالے سے ریٹنگ کا طریق کار طے کیا جائے۔
چینل ریٹنگ نظام میں اصلاح کی ضرورت
هفته 11 اگست 2018ء
سپریم کورٹ نے ریٹنگ کمپنی میڈیا لاجک کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور پیمرا کو ایک ماہ کے اندر اپنا ریٹنگ سسٹم بنانے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایک نجی ٹی وی کی ریٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اب تک نجی ٹی کو ریٹنگ کیوں نہیں دی جا رہی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میڈیا لاجک کمپنی کے سربراہ کیوں نہیں آئے۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کے یہ ریمارکس درست اور بجا ہیں کہ میڈیا لاجک نے اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور پی بی اے اپنی مرضی سے رکنیت دیتی ہے بنظر غائر دیکھا جائے تو ہو بھی یہی رہا ہے کہ 22کروڑ آبادی والے ملک کو اٹھارہ سو ریٹنگ میٹر مانیٹر کر کے ریٹنگ دے رہے ہیں۔ اس خود ساختہ ریٹنگ سسٹم پر چار پانچ چینلوں نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور اس کی بنیاد پر یہ چینل 80فیصد اشتہارات لے اڑتے ہیں اور 20فیصد باقی چینلوں کے حصے میں آتے ہیں، یہ دوسرے نجی چینلوں کے ساتھ صریح ظلم اور ان کی حق تلفی کے مترادف ہے لہٰذا ریٹنگ کا اختیار میڈیا لاجک سے واپس لے کر مکمل طور پر پیمرا کے دائرہ اختیار میں دے دینا چاہیے تا کہ شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر نجی ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کی جائے اور کسی چینل کی حق تلفی نہ ہو۔ پیمرا کو چاہیے کہ وہ ہر مہینے یا سہ ماہی کے بعد ان چینلوں کی ریٹنگ جاری کرے تا کہ میڈیا لاجک کے ریٹنگ کے حوالے سے ذاتی پسند و ناپسند اور اجارہ داری کے رجحان کا قلع قمع کیا جا سکے۔ مزید برآں اس حوالے سے عدالت عظمیٰ جو بھی فیصلہ کرے اسے معیار قرار دے کر آئندہ اسی حوالے سے ریٹنگ کا طریق کار طے کیا جائے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں هفته 11 اگست 2018ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں