بیجنگ(ویب ڈیسک) امریکی جریدے ’’فوربس‘‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ چین کے مرکزی بینک ’’پیپلز بینک آف چائنا‘‘ نے سرکاری کرپٹو کرنسی جاری کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں جبکہ یہ کرپٹو کرنسی ممکنہ طور پر 11 نومبر کو لانچ کی جائے گی جو چین میں آن لائن خریداری کے حوالے سے مصروف ترین دن بھی ہوتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس کرپٹو کرنسی کی تقسیم کیلئے کمرشل بینک آف چائنا کے علاوہ ’’علی بابا‘‘ اور’ ’ٹین سینٹ‘ ‘جیسی بڑی ای کامرس کمپنیوں کو بھی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں تاکہ اس کرپٹو کرنسی کو مؤثر طور پر چینی معیشت کا حصہ بنایا جاسکے ۔واضح رہے کہ چین میں پچھلے کئی سال سے کرپٹو کرنسی پر قانونی پابندی عائد ہے جس کے تحت نہ تو وہاں کوئی کرپٹو کرنسی میں لین دین کرسکتا ہے اور نہ ہی کرپٹو کرنسی کی تیاری (کرپٹو مائننگ) کرسکتا ہے ۔ اس ضمن میں اب تک کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والے کئی افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ سے تعلق کی بنیاد پر کچھ کمپنیاں بند بھی کروائی جاچکی ہیں۔ایسے میں چین کی طرف سے سرکاری کرپٹو کرنسی کے اجراء کی خبر بہت اہم اور معنی خیز ہے ، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ شاید چین کی حکومت نے کرپٹو کرنسی کے بارے میں اپنی سرکاری پالیسی پر نظرِ ثانی کی ہے تاکہ اپنی معیشت کو مضبوط تر بنانے کا سلسلہ ہموار انداز میں جاری رکھ سکے ۔یاد رہے کہ اس سال 18 جون کو فیس بُک نے بھی ’’لبرا‘‘ کے نام سے کرپٹو کرنسی جاری کرنے کا اعلان کیا تھا جو 2020 تک عوام کے لیے بھی دستیاب ہوگی اور جسے فیس بُک کے فراہم کردہ ’’برقی بٹوے ‘‘ (ای والٹ) میں محفوظ کیا جاسکے گا۔ لبرا کو فروغ دینے کے لیے فیس بُک نے اُوبر، اسپوٹیفائی، پے پال، ویزا اور ماسٹر کارڈ سمیت کئی جیسے اداروں کا تعاون حاصل ہوگا۔انگریزی زبان میں شائع ہونے والے چینی سرکاری اخبار ’’گلوبل ٹائمز‘‘ نے پیپلز بینک آف چائنا کے حوالے سے اپنی ایک حالیہ ٹویٹ میں ان خبروں کی تردید کی ہے ۔