ملک کے مختلف حصوں میں شدید حبس اور گرمی کے بعد گرج چمک کے ساتھ بارش سے کراچی ایک بار پھر ڈوب گیا۔ تودہ گرنے اور کرنٹ لگنے سے 8افراد جاں بحق ہو گئے۔ ہر سال مون سون کے موسم میں کراچی میں پانی کھڑا رہنے اور کرنٹ لگنے سے درجنوں افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں لیکن اس پر صوبائی حکومت حرکت میں آئی ہے نہ ہی وفاق کچھ کرتا ہے۔ اس برس بھی مون سون کی آمد سے قبل گندے نالوں کی صفائی کا اعلان کیا گیا۔ وفاقی وزراء اور صوبائی حکومت آمنے سامنے کھڑے ہو کر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ‘ میئر کراچی اختیارات کا رونا روتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت صرف اس لئے کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دیتی کہ اسے یہاں سے ووٹ نہیں ملتے حالانکہ کراچی نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کا معاشی حب ہے۔ وہاں سے اربوں روپے ٹیکس ملتا ہے لیکن کوئی بھی حکومت اہل کراچی کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے تیار نہیں۔ گزشتہ روز بھی سڑکیں جھیلوں کا منظر پیش کرتی نظر آئیں۔30ساحلی بستیاں زیر آب آئیں ۔ایک وزیر نے تو صاف شفاف سڑک کی تصویریں شیئر کیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن سے قبل کراچی والوں سے جو وعدے کئے تھے اہل کراچی چاہتے ہیں کہ انہیں پورا کریں اور مون سون کے دنوں میں وفاقی وزراء کی ڈیوٹیاں لگائیں کہ وہ شہر بھر سے پانی نکالنے کے لئے حکومتی مشینری کو متحرک رکھیں تاکہ کراچی والے بھی اپنے گھروں میں سکھ اور سکون سے رہ سکیں۔