اسلام آباد،لاہور (رپورٹنگ ٹیم، 92 نیوز رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس بلانے میں تاخیر کے معاملے پر اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کیلئے مشاورت جاری ہے اس حوالے سے آئینی ماہرین سے مدد لی جا رہی ہے ۔صدر ن لیگ شہباز شریف نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی۔آئین اور قانون میں تحریک عدم اعتماد کی مدت 14دن درج ہے ۔ حکومت کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے سپیکر نے آئین توڑا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پہلی بار سپریم کورٹ آیا ،یہ حکومت ہی ناجائز ہے ،جب ان کیلئے جہاز گھوم رہے تھے تو اس وقت یہ اسے ضمیر کی آواز کہتے تھے ۔اب ان کی باری آئی تو یہ اسے ضمیر فروشی کہہ رہے ہیں۔چور دروازے سے حکومت میں آنے والے حیلوں ، بہانوں سے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ حکومت تحریک عدم اعتماد سے اس طرح بھاگ رہی ہے کہ یہ آئین توڑنے پر اتر آئی ۔سپیکر آرٹیکل 6کے زمرے میں آئینگے ،سپریم کورٹ بار نے پٹیشن دائر کی جس پر ان کے مشکور ہیں،سیاسی جنگ عدالت میں نہیں لڑیں گے ۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بلاول بھٹو نے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹرل کے لفظ سے ایک شخص کی پوری ہوا ہی نکل گئی۔ 22سال کی پوری جدوجہد نیوٹرل کے لفظ سے ختم ہو گئی، آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی گنتی کوئی اور پوری کرے ، آپ کو بچانے کوئی نہیں آئے گا۔ عمران خان گیم ہار چکے ہیں، پوری پارٹی ان کے ہاتھوں سے ریت کی طرح نکل گئی۔ نوازشریف نے باہر بیٹھ کر آپ کو گھر میں گھس کر مارا، جو آپ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں ہمیں ان کو خریدنے کی کیا ضرورت ہے ۔ ایسا حال تو کسی تانگہ پارٹی کا نہیں ہوتا، نیوٹرل کے لفظ پر آپ کی پارٹی بکھر گئی۔احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ عمران نیازی صاحب نے کل جو بھارت کی خارجہ پالیسی کی تعریفوں کے پل باندھے ہیں، آج بھارت میں مودی سرکار کے حامی جشن منا رہے ہیں، یہ ملک دشمنی ہے ۔مریم اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ14 دن میں اجلاس کا آئینی تقاضا پورا نہ کرکے عمران صاحب اور سپیکر آرٹیکل 6 کے جرم کے مرتکب ہوئے ، سزا کے لئے تیار رہیں۔ سر دار ایاز صادق اور سعد رفیق نے کہا کہ سپیکر نے اجلاس سے متعلق ہم سے بالکل کوئی مشاورت نہیں کی ، سپیکر کاعمل انتہائی افسوس ناک ہے ، وزیراعظم عوام کولڑانا چاہتا ہے ۔سینیٹراعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس بلانے میں تاخیر کرکے خودآئین سے انحراف کر دیا ۔ کیپٹن ( ر)صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28مارچ کو عمران خان سے استعفیٰ لیا جائے گا، لوگ خوش ہوں گے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 25 مارچ کو اجلاس بلا کر سپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی، سپیکر دھمکانا بند کریں ۔