لاہور(رپورٹ :قاضی ندیم اقبال )کرائسٹ چرچ سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ،اسلامو فوبیا کیخلاف اقوام عالم کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے ،مودی اینڈ کمپنی کی پالیسیاں خود بھارتیوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔اس امر کا اظہار مسلم واقلیتی رہنمائوں نے ’’92‘‘ نیوز سے گفتگو میں کیا۔خطیب بادشاہی مسجد مولانا سید عبد الخبیر آزاد نے کہا کہ دنیا کا کو ئی بھی مذہب انسانیت کی تذلیل کا درس نہیں دیتا۔ مگر یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ کرائسٹ چرچ جیسے واقعات تہذیبوں کے درمیان تصادم اور عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ آگے بڑھیں اور کرائسٹ چرچ جیسے سانحات سے مستقبل میں بچنے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔سکھ راہنما سردار جنم سنگھ نے کہا کہ بھارت میں سکھوں، مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے ، وہ قابل مذمت ہے ۔پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک اٹل حقیقت ہے ، جسے جھٹلانا ممکن نہیں۔فادر جیمز چنن ڈائریکٹر پیس سنٹر لاہور نے کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحہ انسانیت کی تذلیل کے مترادف ہے ۔ما سوائے چند افراد کے اقوام عالم اس معاملہ کو لے کر سوگ کی کیفیت میں ہے ۔اسلاموفوبیا کیخلاف اقوام عالم کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنے کے علاوہ ٹھوس اقدامات بھی کرنا ہوں گے ۔کوئی مذہب دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا ۔ ہم بطور پاکستانی بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ہندو ویلفیئر کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر منور چاند نے دوران گفتگو کہا کہ بھارت کے باشعور عوام نے مودی کی سیا سی چالوں کو مسترد کر دیا ہے ۔دنیا میں حقیقی قیام امن کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے ۔پاکستان بھر کے اقلیتی شہری اپنی حکومت اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ معروف مذہبی سکالر مرتضی حسین گھلو نے کہا کہ اسلام ہمیں محبت، اخوت، رواداری، انسانیت کی تعظیم کے ساتھ مظلوم کا ساتھ دینے کا درس دیتا ہے ۔موجودہ حالات میں اشد ضروری ہے کہ قوم ذات، پات، مسلک، اور مذہب سے بالا تر ہو کر یک جان ہو جائے ۔