چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جب تک اس ملک سے کرپشن راج کا خاتمہ نہیں ہو گا‘ ہم اپنے بچوں کو کوئی مستقبل نہیں دے سکتے‘ کرپشن نے وطن عزیز کو بے انتہا نقصان پہنچایا ہے۔ اس سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیمز کے خلاف بھی سازشیں کچلنا پڑیں گی‘ کالا باغ ڈیم کو اپنے فیصلے میں مکمل مسترد نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ اس پر پہلے اتفاق ہونا چاہیے۔ جناب چیف جسٹس کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور شہید ملت خان لیاقت علی خان کے دنیا سے پردہ کر لینے کے بعد اس ملک میں صرف ایک ہی چیز ہے جس نے راج کیا اور وہ ہے کرپشن۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ گزشتہ چالیس برس کے دوران کرپشن کے عفریت نے جس طرح وطن عزیز کو اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے اس سے تمام ادارے تباہ ہو کر رہ گئے ہیں ‘اوپر سے نیچے تک کرپشن کا ایک ایسا سیل رواں چل رہا ہے جس کی طغیانیوں نے ہماری معیشت کے ہر رُخ کو ملیا میٹ کر دیا ہے ۔خوش قسمتی سے اب ملک میں کرپشن مخالف کلچر کا آغاز ہواہے ۔ اعلیٰ عدلیہ خصوصاً جناب چیف جسٹس اور نیب کرپشن کے قلع قمع کے لیے جو کردار ادا کر رہے ہیں وہ لائق صد تحسین ہے۔ دوسری حقیقت جس کی جانب جناب چیف جسٹس نے اشارہ کیا ہے وہ بھی اپنی جگہ بالکل بجا ہے کہ ڈیموں خصوصاً کالا باغ ڈیم تعمیر کیے بغیر اب ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ آنے والی جنگیں پانی کے لیے ہونگی‘آبادیاں بڑھ رہی ہیں وسائل کم ہیں۔ بجلی اورپانی کی کمی اور ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وطن عزیز میں نئے ڈیموں کی تعمیر فی الوقت ناگزیر ہے ۔پوری قوم کو ایک آواز ہو کر‘اتفاق و اتحاد کے ساتھ نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے ملکی خزانے کو بھرنا ہو گا تاکہ ہم اپنے بچوں کے لیے مستحکم مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔