کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں ریلوے اراضی پر قائم تمام عمارتیں ایک ہفتے میں گرانے کا حکم دیاہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہمیں اصل حالت میں سرکلر ریلوے چاہیے۔ یہ بات کراچی کے کسی بھی شہری سے پوشیدہ نہیں کہ سرکلر ریلوے کی اراضی پر ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کی گئی ہیں۔ یہ سرکاری زمین ہے لیکن اس پر اکثر غیر سرکاری افراد کا ناجائز قبضہ ہے‘ یہاں تک کہ اس اراضی پر غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں ‘ ہوٹل‘ پٹرول پمپ اور نہ جانے کیا کچھ بن چکا ہے۔ اب سیکرٹری ریلوے اس کی بحالی کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال رہے ہیں اور سندھ حکومت ریلوے کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے‘ دیکھا جائے تو یہ کام محکمہ ریلوے کا ہی ہے جس سے صحیح طور پر نمٹا ہی نہیں گیا۔ اگر اراضی کو ناجائز قابضین سے چھڑانے کی کارروائی کی بھی گئی تو زیادہ تر غریبوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ بااثر افراد بدستور اس پر قابض ہیں‘ اب جبکہ عدالت عظمیٰ نے اس کام کا بیڑا اٹھایا ہے تو محکمہ ریلوے کو چاہیے کہ عدالتی فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد کرائے اور جتنی جلد ممکن ہو سرکلر ریلوے کی اراضی پر قابض ناجائز افراد کا قبضہ ختم کرانے کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن کرے اور عدالتی حکم کی مقرر کردہ مدت کے اندر ریلوے اراضی کو واگزار کرانے کی سعی کرے تاکہ سرکلر ریلوے کو ازسر نو فنکشنل کیا جا سکے۔