اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ، نیوز ایجنسیاں )اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کا48واں دو روزہ اجلاس گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں شروع ہوگیا، اجلاس کا موضوع ’’اتحاد، انصاف اور ترقی کیلئے شراکت د اری‘‘ ہے ،پارلیمینٹ ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں 47ویں اجلاس کے چئیر نائیجر کے وزیر خارجہ ہاسومی مسعودی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو48ویں اجلاس کی چیئرمین شپ سونپ دی، اجلاس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا ،سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہ،46ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔نائیجرکے وزیرخارجہ ہاسومی مسعودی نے افتتاحی خطاب میں مسلم امہ کے اجتماعی اہداف کے حصول کیلئے کوششوں، کامیابیوں اور اقدامات پرروشنی ڈالی۔ شاہ محمود قریشی نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اور کہا او آئی سی تقریباً دو ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے ،یہ مسلمان اقوام اور عالمی برادری کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتی ہے ، او آئی سی چیئر کی حیثیت سے پاکستان کی کوشش ہوگی وہ اس پُل کے کردار کومستحکم کرے ،او آئی سی امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی ردعمل کا مظاہرہ کرے ،پاکستان عالمی امن واستحکام کیلئے کوشاں ہے ، فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے تنازعات اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل کرنے کی ضرورت ہے ،مسلم ممالک میں بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے امت مسلمہ کی ناراضی بڑھ رہی جبکہ غیر ملکی مداخلت دہشتگردی اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے ،وزیر خارجہ نے مسلمان ممالک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا اندرونی چیلنجز کا حل صرف ہم خود نکال سکتے ہیں ، ان تنازعات کا خاتمہ مسلم ممالک میں جامع تعاون اور روابط کے ذریعے ممکن ہے ۔چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے پر پاکستان کا مشکور ہوں، چین مسلم دنیا کیساتھ شراکتداری کیلئے تیار ہے ، دہشتگردی کو کسی ایک فرقے کیساتھ جوڑنے کی مخالفت کرتے ہیں، کشمیر پراو آئی سی ممالک کے مؤقف اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں،پاکستان سے دوستانہ تعلقات چین کی روایات کی بنیاد ہے ، چین اقوام متحدہ میں اسلامی دنیا کی حمایت نہیں بھول سکتا،چین مسلم دنیا میں 600 منصوبوں پر 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ،تہذیبوں کے مابین مذاکرات اور تصادم سے بچنے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا ،چین تہذیبوں کے مابین مذاکرات کا حامی ہے ۔ سعودی وزیر خارجہ و او آئی سی سربراہ اجلاس کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن فاران السعود نے کہا ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے ، ہم عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا پر امن حل چاہتے ہیں، آزاد فلسطینی ریاست کاقیام وہاں کے عوام کا حق ہے ،یمن میں حوثی ملائیشیا کو ہتھیاروں کی فراہمی بند ہونی چاہیے ، یمن کے عوام کوانسانی بنیادوں پرامداد فراہم کررہے ہیں، اسلاموفوبیا کیخلاف پاکستان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، ہمیں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اشتراک عمل یقینی بنانا ہو گا، افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے ، انسانی حقوق کا احترام کرے ، افغانستان میں استحکام کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کو یقینی بنانا ہوگا۔سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہ کا کہنا تھا کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے ، بھارت کاپانچ اگست کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے ،فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام اور حوثی باغیوں کی طرف شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، افغان امن کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں،یمن میں خونریزی بند ہونی چاہیے ، مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل ضروری ہے ، روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے صدر ڈاکٹر محمد الجسیر نے کہا افغان عوام کی مدد کیلئے بین الاقوامی برادری کو آگے آنا ہو گا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس نے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے افواج میں شمولیت اور مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ناگزیر ہے ،ہمیں اخلاقی دیوالیہ پن کے حامل عالمی مالیاتی نظام میں اصلاح کرنی چاہیے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی ہم محفوظ دنیا کیلئے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔قازق نائب وزیراعظم مختارتلبردی نے کہاسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اورمسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے ۔مراکش کے وزیر خارجہ عثمان الجورندی نے کہا دہشتگردی تمام رکن ممالک اور دنیا کیلئے شدید خطرہ ہے ۔اجلاس سے نائیجیریا اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی خطاب کیا۔ طالبان وزیرخارجہ امیر اللہ متقی مصروفیات کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ،افغانستان کی نمائندگی اکبر عظیمی نے کی،تحریک حریت جموں وکشمیر کے کنوینر غلام محمد صفی اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر فیض نقشبندی بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔