پاکستان میں متعین چینی سفیر نونگ رونگ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ داسو واقعہ میں زخمی چینی باشندوں کی مزاج پرسی کے موقع پر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چین ہر مشکل کا سامنا پاکستان کے ساتھ مل کر کرتا رہے گا۔قبل ازیں چینی اور پاکستانی حکام نے دونوں ممالک کے شہریوں کی جانیں جانے پر ایک دوسرے سے تعزیت کا اظہار کیا۔ 14جولائی کو چینی اور پاکستانی عملہ کے پی کے میں اپر کوہستان کے علاقے میں 4300میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام کے بعد واپس آ رہے تھے کہ ان کی کوچ دھماکے کے بعد دریا میں گر گئی۔ اس حادثے میں 9چینی باشندے اور چار مقامی شہری جاں بحق ہوئے جبکہ 28زخمی ہوئے۔ابتدائی طور پر اس واقعہ کو روڈ حادثہ بتایا گیا بعدازاں رپورٹس میں اس امر کی تصدیق کی گئی کہ دھماکہ خیز مواد سے بس کو نشانہ بنایا گیا۔پاکستان کے دوست ہنر مندوں کی موت یقینی طور پر ایک بڑا نقصان ہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زخمی چینی باشندوں کی عیادت کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ داسو ڈیم پاکستان میں مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کا اہم منصوبہ ہے ۔تحریک انصاف کی حکومت پن بجلی کو فروغ دے کر پیداواری عمل کو بڑھانے کی خواہش مند ہے ۔داسو منصوبے سے پاکستان کو صاف اور سستی بجلی ملے گی، صنعت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ داسو ڈیم پر تعمیراتی کام مشکل ہے ، دشوار گزار راستوں ،درجہ حرارت ،بھاری مشینری کا استعمال ، ملبے کو ٹھکانے لگانے کا عمل اور بین الاقوامی سازشوں کے ماحول میں عملے کی حفاظت اہم چیلنجز ہیں۔ جون دو ہزار اکیس میں وزیراعظم عمران خان نے داسو منصوبے کا دورہ کیا ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹنل کے اندر کام کرنے کا حوصلہ چاہیے۔ داسو ڈیم کا منصوبہ مکمل ہونے پر پاکستان کو صاف اور سستی بجلی میسر ہوگی۔بلاشبہ یہ کام پہلی حکومتیں شروع کر لیتیں تو آج پاکستان میں بجلی کی کمی ہوتی نہ بجلی کے نرخ اس قدر زیادہ ہوتے ۔زیادہ لاگت والی بجلی سے ہر شعبے میں مہنگائی ہوتی ہے۔ اشیا کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے ،مصنوعات کے نرخ بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کے قابل نہیں رہتے اور برآمدات سکڑنے لگتی ہیں۔ پاکستان کی صنعت پچاس سال پہلے تیزی سے اوپر جا رہی تھی، اس کی وجہ یہی تھی کہ تربیلا اور منگلا ڈیم سے سستی بجلی میسر تھی۔پانچ عشروں سے پاکستان نے کوئی نیا ڈیم نہیں بنایا ، اب داسو اور مہمند ڈیم پر کام کا آغاز کرکے سستی اور وافر بجلی کی پیداوار کا سامان کیا جارہا ہے۔ سستی بجلی میسر ہونے سے صنعت کو فروغ ملے گا اور مستقبل میں آسانیاں ہوںگی۔داسو منصوبے کی وجہ سے پورے ملک میں صنعتی عمل ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا کے دور دراز علاقوں میں سماجی اور معاشی ترقی کے نئے دور کی شروعات ہوںگی۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 4320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل ہے۔ ڈیم کا پہلا فیز 2025 میں مکمل ہونے پر نیشنل گرڈ میں 2160 میگا واٹ بجلی کی فراہمی شروع ہو گی جبکہ دوسرا فیز 2029 میں مکمل ہونے کے بعد ڈیم کی استعداد 4 ہزار 320 میگاواٹ ہو جائے گی۔ چینی ہنر مند اور ماہرین پاکستان کی ترقی میں بے مثال خدمات سر انجام دیتے آئے ہیں۔شاہراہ قراقرم کی توسیع ،ایٹمی و پن بجلی گھروں کی تعمیر، صنعتی زون اور دشوار گزار علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر میں چین کا کردار اہم رہا ہے ۔ ساتھ ہی پاکستان میں خدمات انجام دینے والے چینی باشندوں پر حملوں کی ایک تاریخ ہے ۔ یہ چینی انجینئرز اور کارکن پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ پہلا واقعہ 3مئی 2004کو گوادر میں پیش آیا جہاں کاربم حملے میں تین چینی انجینئر ز ہلاک ہوئے انہیں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔2002میں کراچی میں 11فرانسیسی انجینئرز کی دہشت گرد حملے میں ہلاک کے بعد غیرملکیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا نمایاں واقعہ تھا۔ کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ہونے والے حالیہ سانحہ میں 9چینی انجینئرز ہلاک ہوئے۔ابتدائی طور پر اس واقعے کو ایک حادثہ تصور کیا گیا تاہم بعد میں ہونے والی تحقیقات میں جب بارود کی موجودگی پائی گئی تو معاملے ایک نئی جہت سے دیکھا جانے لگا۔ داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی کمپنی نے کام بند کر دیا اور ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مقامی ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کر دیا ۔چینی حکومت نے بھی اس واقعہ پر ناکافی سکیورٹی انتظامات کی شکایت کی ۔ایسا کئی بار ہو چکا ہے کہ چینی انجنئرز خطرناک علاقوں میں کام کرتے ہوئے کسی دہشت گرد انہ کارروائی میں مارے جاتے ہیں ۔ چین کا رد عمل بہت محتاط اور ہمدردانہ رہا ہے ،اس کی وجہ دو طرفہ تعاون کی ہمہ جہتی ہو سکتی ہے ۔حالیہ واقعہ میں ابتدائی رد عمل کے بعد چینی کمپنی نے نوٹیفکیشن واپس لے کر اسی دو طرفہ تعلق کا احترام کیا۔ پاکستان اور چین اس امر کا مکمل ادراک رکھتے ہیں کہ خطہ بین الاقوامی مداخلت کا شکار ہے‘دونوں ممالک تعمیر و ترقی کے ایک بڑے منصوبے میں شراکت دار ہیں‘ان کی شراکت داری بعض طاقتور ممالک کو اپنے مفادات کے خلاف معلوم ہوتی ہے اس لئے ترقی کے عمل کو تخریبی کارروائیوں سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔چین کے تحفظات کا ازالہ کرنا پاکستان کے لئے لازم ہے۔ پاکستانی قوم چینی حکومت اور عوام کی مشکور ہے کہ وہ مشکل حالات میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں۔