کوئٹہ مین ایک نجی کمپنی کا مالک کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شہریوں کو منافع کا لالچ دے کر 60 ارب روپے لوٹ کر فرار ہو گیا ہے۔ غیر حقیقی منافع کا لالچ دے کر رقوم لے کر فرار ہونے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ 2016 ء میں ایک شخص پنجاب میں لوگوں کی رقوم موکلات کے ذریعے مہینوں تک ڈبل کرنے کا ڈھونگ رچاتا رہا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسراس کے خلاف کارروائی کے بجاے خود ڈبل شاہ سے اپنی رقوم دوگنی کرواتے رہے۔ مجرم نے 3540 افراد کو رقم دگنی کرنے کا لالچ دے کر 12 ارب ہتھیا لئے اور معاملہ نیب تک پہنچ گیا۔ ایک تاثر تو یہ بھی ہے کہ اس قسم کا فراڈ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ملی بھگت سے کیا جاتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی اور کرپٹ عناصر کے سیاسی اثرو رسوخ کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ ماضی میں کوآپریٹو بنکوں نے عوام کے اربوں روپے لوٹ لئے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آٹے میں نمک کے برابر بھی متاثرین کو رقوم واپس نہ لوٹا سکے۔ ڈبل شاہ کے متاثرین کو بھی نیب نے جو واپس کیا متاثرین نے غنیمت جان کر قبول کر لیا۔ اب بلوچستان کے پسماندہ اور غریب علاقوں کے لوگوں کی رقوم لوٹنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت عوام میں شعور بیداری مہم کے ساتھ اس قسم کے کاروبار کرنے والوں پر نہ صرف کڑی نظر رکھے بلکہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں بھی لائے تاکہ مستقبل میں لالچ اور فراڈ کا یہ کھیل ختم ہو سکے۔