دنیاکے سینے پرمونگ دلنے والا’’کورونا‘‘ محض ایک وائرس کا نام ہے بھلااس کا کسی مذہب سے کیا تعلق واسطہ ۔ لیکن بھارت میںعجیب ماجرا،اس وقت سامنے آیاکہ جب نظروں سے اوجھل کوروناوائرس کامذہب ڈھونڈلیاگیااوراسے نئے نام مل گئے۔ ہمارے قارئین اگربھارتی بے شرم میڈیاچینلوںکودیکھتے ہونگے توپھرانہیں ٹھیک طرح معلوم ہوگاکہ مودی سرکارنے اپنے زرخرید میڈیاچینلوں کے ذریعے بھارتی مسلمانوں کے خلاف نیامحاذ کھولنے کے لئے کورونا وائرس کو’’ جماعتی وائرس ِ،کورونا جہاد اور کورونا بم ‘‘کے نام دیئے ہیں اورزی نیوزسے لیکرتمام دوسرے میڈیاچینل پرکوروناوائرس کو اب انہی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ بیمارذہنیت کے حامل مسلم دشمن تجزیہ کاروں کے منہ سے کہلوایاجاتاہے کہ بھارت میںکورونا جہاد اورکورونابم کامرکزی سینٹر دہلی ہے اوریہاں سے وائرس کے تبلیغی خودکش بمبار ملک کے کونے کونے میں پھیل چکے ہیںجوبھارت کے ہندوئوں کومارتے چلے جائیں گے ۔ مطلب یہ ہے بھارت کے ایک ارب آٹھ کروڑ ہندئووں کے ذہنوں میں 22کروڑمسلمانوںکے خلاف یہ کہتے ہوئے زہرگھولاجارہاہے کہ کورونا وائرس گائے کے پیشاب اورگوبرسے ناشتہ کرنے والے ہندوراشٹر میں قدم رکھنے سے ڈررہاتھامگرجونہی اس کے ساتھ مسلمانوں نے مدددینے کاایگریمنٹ کیاتواس کے بعد ہی وہ داخل بھارت ہوسکاوگرنہ اس کی کیا جرأت تھی۔ افسوس صدافسوس بی جے پی آرایس ایس اوراسکی تمام شکلوں پراورمودی کی بیمارذہنیت پر۔ یہ وہ بیمار ذہنیت ہے جس کااظہارچندیوم قبل بی جے پی کے سینیئر لیڈر سبرامینیم سوامی نے امریکی ٹی وی چینل کوانٹرویودیتے ہوئے کھلے طورپریہ کہتے ہوئے کیاکہ بھارت میں رہ رہے مسلمان برابری کے حقوق کے قطعی طورپرمستحق نہیں اوروہ بھارت کے تیسرے درجے کے لوگ ہیں انٹرویولینے والی خاتون صحافی نے تعجب سے پوچھاکیابھارتی مسلمان بھارت میں برابری کے حقوق کے مستحق نہیںتوسوامی نے مکرراثبات میں جواب دیا۔اب بھارت کے تیسرے درجے کے لوگوں کو بھارت کے ہندو اپنے ساتھ جہاز، ٹرین اور مسافربسوںمیں سفرکرنے دیں گے اورنہ ہی مسلمان بچوں کو اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں،ووکیشنل اداروںمیں تعلیم اور تربیت پانے کی اجازت ہو گی، اسپتالوں میں علاج ومعالجہ اور،سرکاری محکموںمیں ملازمت کے دروازے بند ہوں گے۔ان کے ساتھ کسی بھی قسم کالین دین کیاجائے گااور نہ ہی انکی دکانوں سے اشیاء خریدی جائیں گی۔مسلمان سبزی اورپھل فروشوں کی ریڈیاں چلنے دیں جائیں گی اورنہ انکے رکشوں پرکوئی ہندوسواری بیٹھے گی۔ پھران کاعالم کیاہوگاوہ محتاج وضاحت نہیں۔یعنی انہیں قتل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی وہ اپنی موت آپ مریں گے اورغربت ،افلاس ،بھوک اورپیاس کے باعث روزانہ خودکشیاں کرکے اپنی زندگیوں کاخاتمہ کرنے پر مجبور ہوںگے ۔ اس وقت پوری دنیا کورونا سے جنگ لڑنے میں مصروف ہے لیکن بھارت واحد ملک ہے کہ جو کورونا بھول کر مسلمانان بھارت کے خلاف اب آخری جنگ کی تیاری کر رہا ہے ۔مودی اورآرایس ایس کے ناپاک خاکوں میں رنگ بھرتے ہوئے بھارت کے بے شرم ٹی وی چینلوںاور بی جے پی اورآرایس ایس کے غنڈوںنے فیس بک ، ٹویٹر سے لے کر سوشل ویب سائٹ تک مسلمانوں اور اسلام کے خلاف تمام مورچے کھول دیئے ہیں۔ سوشل ویب سائٹ پربھارت کے ہندئووں سے لگاتارکہاجارہاہے کہ مسلمانوں سے فاصلہ رکھا جائے ۔آنے والے دنوں میں صورت حال کیا ہوگی وہ محتاج وضاحت نہیں۔ صاف دکھائی دے رہاہے کہ لاک ڈائون کے دوران ہی یہ فیصلہ لیا جائے گا کہ بہت ہوگیا اورہندو منصوبہ بند طریقے سے تبلیغی جماعت کے سیدھے سادھے اوربھولے بھالے لوگوں پرٹوٹ پڑیں ۔ مودی کی اسلام مخالف اورمسلم کشی کی کئی جہتیں ہیںجوکسی بھی طورڈھکی چھپی نہیں۔ گذشتہ دنوں دومرتبہ مودی نے پورے بھارت کوایک بڑے مندرمیں بدل دیا۔22مارچ کوپورا بھارت ایک بہت بڑے مندرکامنظرپیش کررہاتھا کہ جب مودی کے کہنے پر ہندو،مسلمان ،سکھ ،عیسائی ،بودھ،جین اورپارسی اپنے گھروں کی بالکونیوں پرکھڑے ہوکراسی طرح تالیاں، تھالیاں ، شنکھ،ڈھول ،ڈرم اورگھنٹیاں بجانے لگے جس طرح مندروں میں یہ کام کیاجاتاہے۔اس کے بعددوسراموقع اس وقت دیکھنے کوملاکہ جب 5 اپریل کومودی کے کہنے پر رات نو بجے نو منٹ کیلئے بھارت کے تمام باشندگان نے اپنے گھروں میں’’ لائیٹ آف کینڈل آن‘‘کاکام کیااوراسی طرح دیے جلائے جس طرح بت کدان ہندمیں پوجاپاٹ کے وقت مورتیوں کے سامنے دیے جلائیے جاتے ہیں۔بہت کم مسلمان یہ سمجھ سکے کہ اس پروگراموں کے تحت مودی نے اپنے ہندوانہ اورمندرانہ ریتی رواج مسلمانان بھارت پر تھوپنے کی کوشش کی۔ گھنٹیوں کے سماعت خراش ٹن ٹن اوردیوں کی ٹمٹماتی روشنی کے اس عمل کے درپردہ مذموم منصوبوںسے بھارت کے مسلمانوں کے لئے حالات لگاتار خراب ہوتے جا رہے ہیں۔گرچہ بادی النظرمیں اس بارٹارگٹ مسلمانوں کی بہت بڑی تنظیم تبلیغی جماعت ہے لیکن اصل ہدف بلالحاظ مسلک ومشرب مسلمانان بھارت ہیں، بھارت کے زہراگلنے والے میڈیا کی چوپالوں پربیٹھے اسلام اورمسلمان دشمن عناصر کوروناوباکے دوران جن کے خلاف مذہبی منافرت کی وباپھیلاتے چلے جارہے ہیں اور مسلم کشی کی آگ کوبھڑکارہے ہیں۔دوسری طرف المیہ یہ ہے بھارتی مسلمانوں کی کوئی جماعت یہ طاقت نہیں رکھتی ہے مودی سرکارسے پوچھتی کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف تمام زہر افشانی بندکی جائے۔وہ ایساکربھی نہیں سکتی کیوںکہ ان میں بھی بیشترتوتبلیغی جماعت کاتیہ پانچہ کرنے پرخوش نظرآرہے ہیں۔ان بے وقوفوں کوکیاپتہ مسلمان چاہے کسی بھی مسلک ،مشرب ،جماعت اورتنظیم سے وابستہ کیوں نہ ہوں لیکن جب تک وہ مسلمان ہیں وہ ہندوبھارت میں برداشت نہیں۔