عدم توجہ کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے مالی قرضے دینے والا ادارہ قومی بچتشدید مسائل کا شکار ہو گیا ہے۔ عوام میں بچت کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے حکومت قومی بچت سنٹر کے ذریعے مختلف سرٹیفکیٹ متعارف کرواتی ہیں۔ شہری بالخصوص ریٹائرڈ ملازمین اور بزرگ شہری اپنی عمر بھر کی جمع پونجی مختلف سیونگز میں ڈال کر ماہانہ معقول منافع حاصل کر لیتے تھے تو قومی بچتمیں جمع ہونے والی بچتوں کی صورت میں حکومت کے پاس بھی کئی منصوبوں کی تکمیل کے لئے معقول رقم ہوا کرتی تھی۔ ماضی میں ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ اور فکس ڈیپازٹ سرٹیفکیٹ پر صارفین کو 25 فیصد تک منافع فراہم کیا جاتا رہا ہے مگر بدقسمتی سے وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کے آسان حصول کے اس ذریعہ سے حکومت نے صرف نظربرتنا شروع کر دیا۔ منافع میں کمی اور عوامی بچتوں کی نامناسب سرمایہ کاری کے باعث عوام کا اعتماد اس قومی ادارہ پر اٹھتا گیا جس کی وجہ سے قومی بچت میں منافع کی شرح عام بنکوں سے کم ہو کر رہ گئی۔ اب قومی اہمیت کے اس ادارہ کو جونیئر افسر کے ذریعے چلانے کا انکشاف ہوا ہے جو یقیناً ریاست کو وسائل فراہم کرنے والے اس اہم ادارے کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ بہتر ہو گا کہ حکومت قومی بچت کے معاملات پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دے اور ادارہ میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنا کر عوام کا قومی ادارہ پر اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرے تاکہ عوام کو ان کی بچتوں پر بہترین منافع اور ملک کو وسائل کی آسان دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔