چلیں جی بجٹ بھی پیش ہو گیا ، تحریک انصاف نے وفاقی بجٹ بنانے کی ہیٹ ٹرک کر لی اور یہ سنگ میل اس انفرادیت کے ساتھ عبور کیا ہے کہ ہر برس کا بجٹ اک نئے چہرے کے ساتھ پیش کیا گیاتین وفاقی بجٹ تین نئے وزراء نے دیئے،خدا بخشے مجھے تو معروف لکھاری حسینہ معین یاد آگئیں جواپنی ہر ڈراما سیریل میں نئے چہروں کو چانس دیتی تھیں یہ اعزاز بھی شاید ہی کسی جماعت کو حاصل ہو کہ تین بجٹ پیش کرنے والے تین وزراء میں سے دو کا تعلق اس حریف ٹیم سے ہوجس کے بلے بازوں کو کپتان ایک اوور میں چھ باؤنسر مار کر اسٹریچر پر بھجواناچاہتے ہوں لیکن کیا کیجئے کہ کپتان کو ان ہی دستار بندی کرنی پڑی ،پہلے عبدالحفیظ شیخ کو بصد احترام لایا گیا اور پھر شوکت ترین کو یہ شان دی گئی، انہوں نے قومی اسمبلی میں یہ موٹی موٹی اقتصادی اصطلاحات کے ساتھ دو گھنٹے سے زائد کی تقریر کی ہمیں کچھ خاک سمجھ آنا تھا بس اتنا سمجھ آیا کہ ہر مڈل کلاس شخص 850سی سی کی کار میں فراٹے بھرتا ملے گا،ہم نے بجٹ کی بہت ساری پہیلیوں میں ایک پہیلی یہ بھی بوجھی کہ موبائل کال مہنگی کی جارہی ہے اور اب سو روپے کا ایزی لوڈ لینے کے لئے زیادہ محنت کرنا ہوگی لیکن شوکت ترین صاحب نے بجٹ کے بعد تقریر میں یہ مشکل دور کردی کہ کپتان نے منع کر دیاہے۔ مجھے بجٹ میں کچھ زیادہ سمجھ نہیںآیااس لئے جب میرے گھر کے سامنے پھل بیچنے والے نے مجھے دیکھ کر بجٹ کے بارے میں پوچھا تو میں آئیں بائیں شائیں کرنے لگالیکن جب اس نے امید بھرے لہجے میں کہا کہ صاحب ! بجٹ میںہم غریبوںکے لئے بھی کچھ ہے کہ نہیں تو مجھے اسکا دل توڑنا اچھا نہیں لگا۔میں نے زبردستی مسکراتے ہوئے کہاآٹا دس روپے کلو اور چینی پچاس روپے کلو ہونے والی ہے۔ میری اس بات پر پھل والے کی آنکھوں میں چمک آگئی تیزی سے بولا ’’یعنی عمران خان بھی نواز شریف ہونے والا ہے ‘‘ ’’مطلب؟‘‘ میں نے پوچھا: ’’وہ جی نوا زشریف کے دور میں آٹا سستا تھا ناں جی‘‘میں نے اسکی اس بات پر دنداسے کی رگڑائی سے چمکتے دانتوں کی نمائش نظر انداز کرتے ہوئے اس کے کاندھے پر دوستانہ اندازمیں ہاتھ رکھا اور کہا ’’دیکھو خیر دین ! عمران خان نواز شریف ہو یا نہ ہو تم نے نہیں بدلنا ،دس روپے کلو والا تربوز چالیس روپے میں ہی بیچنا ہے، میری بات سنو جیسی روح ہوویسے ہی فرشتے ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں جیسا منہ ویسی چپیڑ،جیسے ہم ہیں ویسے ہی ہمارے حکمران ہوں گے‘ ‘۔میری بات پرخیر دین نے وہی گھسا پٹا بیانیہ سامنے رکھ دیا کہ جب مال پیچھے سے ہی مہنگا ملے گا تو سستا کیسے بیچیں ،ہم نے بھی چار پیسے رکھنے ہیں ہمارے ساتھ بھی پیٹ ہے ،بال بچے ہیں گھر بار ہے میں اسے بڑبڑاتا چھوڑ آیا کہ اس سے کیا بحٖث کرتا یہاں ہر شخص ’’خیردین ‘ ‘ہے بندہ کس کس سے الجھے۔ موجودہ حکومت کے تین برسوں میں تین نئے وزرائے خزانہ کے ساتھ تین نئے بجٹ کا ’’اعزاز‘‘ جو ہے سو ہے لیکن یہ جو اقتصادی سروے میں خرشماری کے حوصلہ افزاء اعدادو شمار سامنے آئے ہیں اس کا مولانا فضل الرحمان صاحب کے سوا کسی نے نوٹس نہیں لیا ،مولانا نے اپنے ایک بیان میں پاکستان میں موجود پچپن لاکھ گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کے اضافے کا ذمہ دا حکمرانوں کو قرار دیا ہے، اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں پہلے پچپن لاکھ گدھے تھے جو ایک برس میں بڑھ کر چھپن لاکھ ہو چکے ہیں ،گدھوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافیکے بعد لاہوری دوستوں کے ساتھ ساتھ میں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں اور پروپیگنڈے کے برعکس گذشتہ سے پیوستہ برس برادر دراز ریش یحیٰی کی میزبانی میں بکرے کے گوشت کی جو لذیز کڑھائی کھائی تھی وہ ممکنہ حد تک بکرے کی ہی تھی اگر وہ بکرے کی نہ ہوتی بلکہ جس بات کا خدشہ تھا وہی ہوتااور لاہور کے ریستورانوں میں بکرا نہ پکتا تو آج اقتصٓادی سروے میں گدھوں کی تعداد چھپن لاکھ نہ ہوتی بلکہ گدھے یوں لاپتہ ہوچکے ہوتے جیسے ان کے سر سے سینگ ۔۔۔میں اک عرصے سے انار کلی فوڈاسٹریٹ کی ’’جنگلی کڑاہی‘‘ کے لئے متجسس ہوں ۔سنا ہے خوش خوراک لاہوریوں نے اس کڑاہی میں چرند پرنداور چوپایوں کا گوشت ایک ساتھ کردیا ہے ،مٹن، چکن ،بٹیر اور چڑے ایک چھت کے نیچے ایک میز پر ایک ڈونگے میں آپکے سامنے ڈیڑھ فٹ کے فاصلے پر جنگلی کڑاہی کے نام پر موجود ہوتے ہیں ،میراکئی بار لاہور جانا ہوا ہے لیکن اتفاق کہئے کہ آج تک جنگلی کڑاہی کے مقام انارکلی کا رخ نہیں کیا۔ ایک تو یہ کہ ہمیں کبھی اس کنیز سے دلچپسی رہی نہ شہزادہ سلیم سے بلکہ ہمیں تو شہزادے پر غصہ ہے کہ کم بخت نے محبوبہ کو دیوار میں چنوا دیا اور چوں تک نہ کی لیکن اقتصادی سروے کے گدھا شماری والی اس رپورٹ کے بعد اب لاہور جانا ہوا تو برادر عامر خاکوانی کے ساتھ انارکلی کارخ ضرور کروں گاکہ اب خطرہ نہیں رہا۔ اقتصادی سروے میں گدھوں کی تعداد بڑھنے کا سہر حکمرانوں کے سر باندھ کر مولانا نے ان ناقدین کا منہ بند کردیا ہے جو مولانا کی تنقید کو تنقید برائے تنقید کہہ کر مسترد کردیتے ہیں،تحریک انصاف کو اس کریڈٹ پر مولانا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے لیکن میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مولانا نے یہ کریڈٹ کس حساب سے دیا؟ یہی بات میں نے اپنے ایک دوست سے پوچھی تو انہوں نے عینک کے اوپر سے مجھے تکتے ہوئے کہا ’’ کیااس سے پہلے کبھی گدھوں کی اتنی بڑی تعداد کے بارے میں سنا ہے۔