کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پورا سال ملک میں آٹے اور گندم کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں ‘ٹریڈنگ کارپوریشن اور پاسکو کو گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کا شمار گندم پیدا کرنے والے 8بڑے ممالک میں ہوتا ہے پاکستان کو بیج اور خوراک کے لئے سالانہ دو کروڑ چالیس لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ گندم کی کٹائی تک پاکستان میں 30لاکھ ٹن کے ذخائر موجود تھے جس وجہ سے گندم برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔مگر بدقسمتی سے بے موسمی بارشوں ‘ سندھ اور جنوبی پنجاب کے اکثر اضلاع میں یلورسٹ کی بیماری کی وجہ سے حکومتی تخمینے سے 30فیصد گندم کم پیدا ہوئی جس وجہ سے گندم کی فصل کی خریداری کے دوران ہی سرکاری ریٹ 1400کے بجائے 1900روپے فی من گندم فروخت ہونا شروع ہو گئی تھی۔ آٹا مافیا نے اس صورت حال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا۔ جس کے بعد حکومت نے آٹے کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لئے نجی شعبے کو گندم درآمد کی درآمد کی اجازت بھی دی مگر آٹے کے بحران کا تاثر بدستور موجود ہے جس کے تدارک کے لئے حکومت نے سرکاری گندم ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا مگر سندھ حکومت نے گندم ریلیز نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت آٹے کے بحران کو ایشو بنا کر سیاسی فائدہ اٹھانے کے بجائے عوام کے مفاد کا خیال رکھتے ہوئے گندم ریلیز کرے ، تاکہ عوام کو ارزاں نرخوں پر آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔