معزز قارئین!۔ سنسکرت زبان کے لفظ ’’کشیترا‘‘ (Kshetra) کے معنی ہیں ۔ ’’میدان یا میدانِ جنگ‘‘ ۔ ہندو دیو مالا کے مطابق ، ہزاروں سال پہلے بھارت کے موجودہ صوبہ ہریانہ ؔ کے ضلع ’’ کورو کشیتر‘‘(Kurukshetra) میں ایک دادا کی اولاد (Cousins) کوروئوں اور پانڈوئوں میں جو ، جنگ ِ عظیم ہُوئی تھی اُسے ’’مہا بھارت ‘‘ (Mahabharat)کہا جاتا ہے ۔ اُس جنگ میں وِشنو دیوتا کے اوتار شری کرشن ؔجی مہاراج کی ہدایات پر اُن کے پھوپھی زاد / شاگرد ۔ پانڈو ہیرو۔ ارجن (Arjun) کی قیادت میں پانڈوئوںکی فوج جیت گئی تھی اور کوروئوں اور اُن کی فوج کو شکست ہوگئی تھی۔ دہشت گرد ہندوئوں کی تنظیم ’’راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ‘‘ (R.S.S) کے بانِیان ۔ تباہی و بربادی کے دیوتا ۔’’شِوا ‘‘ (Shiva) کے پجاری تھے / ہیں ۔ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی ‘‘ بھی "R.S.S" کی کوکھ سے نکلی ہے اور دوسری دہشت گرد ہندو تنظیمیں بھی ۔ جنہوں نے تحریک ِ پاکستان کے دَوران لاکھوں مسلمانوں کو شہید کِیا۔ بھارتی حکمرانوں نے ستمبر 1965ء میں پاکستان پر جنگ مسلط کی اور 1971ء میں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنوا دِیا۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی عوام کو رائے شماری کے ذریعے خود یہ فیصلہ کرنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ ؟ لیکن، بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ ’’ امن کی آشا دیوی‘‘ کا پروگرام شروع کردِیا ہے ۔ ’’سُر کشیترا ‘‘ 16 مئی 1996ء کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے شاعر ، سیاستدان لال بہادر شاستری بھارت کے وزیراعظم منتخب ہُوئے تو، اُن کے دَور میںسُر کشیترا ‘‘(Sur Kshetra)کا جال پھیلایا گیا، جس میں پاکستان کے گلوکار ، موسیقار اور شاعر بھی پھنس گئے۔ حضرت قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دِیا تھا لیکن، پاکستانی حکمرانوں نے اُسے بھلا دِیا۔ ہمارے حکمران بھارتی حکمرانوں سے ذاتی دوستی قائم کرنے کے چکر میں پھنس گئے۔ابھی تک پھنسے ہُوئے ہیں ؟۔ ’’سانجھا پنجاب کی تحریک‘‘ تحریک پاکستان کے دَوران مشرقی ( اب بھارتی ) پنجاب میں سکھوں نے 10 لاکھ مسلمانوں کو شہید کِیا تھا اور 55 ہزار مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی عصمت دری کی تھی لیکن، پھر سکھوں کو خوش کرنے کے لئے پاک ، پنجاب کے بعض ادیبوں ، شاعروں ، دانشوروں اور صحافیوںنے ’’ عالمی پنجابی کانفرنس‘‘ کی بنیاد رکھی۔ 2 دسمبر 2004ء کو ’’ پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ‘‘ کے سائنس آڈیٹوریم میں بھارتی صحافی/ دانشور (آنجہانی) کلدیپ نائر صاحب کی صدارت میں منعقدہ تقریب میں بھارتی سِکھ شاعروں، ادیبوں ، دانشوروں اور صحافیوں نے ’’ سانجھا پنجاب‘‘ کی بات کی۔تو مَیں نے اپنے خطاب میں اپنے مُنہ پر ہاتھ پھیرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ اِس لکِیر میں میرے بزرگوں کا خون شامل ہے مَیں تو اِسے مٹنے نہیں دوں گا ‘‘۔ پھر مَیں نے سٹیڈیم میں اپنے لئے ناپسندیدہ چہرے دیکھے! ۔ سِکھوں کے لئے تو، نیا پاکستان؟ 29 نومبر 2018ء کو وزیراعظم عمران خان نے نارووال میں کرتار پور راہداری کا سنگ ِ بنیاد رکھا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہُوا کہ گُرونانک دیو جی کے ’’ مرن استھان ‘‘ کرتار پور پر جانے والے بھارتی سکھوں پر پاسپورٹ اور ویزا کی پابندی ختم کردِی گئی۔ اِس پر 30 نومبر 2018ء کومَیں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقتدار کے 100 دِن میںیہ ’’کارنامہ ‘‘تو کردِکھایا کہ بھارت سمیت دُنیا بھر کے 12 کروڑ سِکھوں کے لئے تو ، اُن کا’’ نیا پاکستان‘‘ بن گیا ہے ؟‘‘۔ ’’کبڈّی کشیترا!‘‘ معزز قارئین!۔ اِس سے قبل 16 ستمبر 2012ء کو وفاقی وزیر امورِ کشمیر ، گلگت و بلتستان میاں منظور وٹوبھارتی پنجاب میں اپنا ’’ جنم استھان‘‘ ( جائے پیدائش) دیکھنے کے لئے امرتسر پہنچے ،خبروں کے مطابق ،اُنہوں نے انتہائی جذباتی لہجے میں کہا تھا کہ ’’ مَیں اپنی ’’جائے پیدائش ،معظم گائوں ‘‘دیکھنے آیا ہُوں۔ میرے بزرگ یہیں رہتے تھے۔ مَیں بچہ تھا ، جب میرا خاندان پاکستان چلا گیا۔ مَیں اپنا گھر دیکھنا چاہتا ہُوں ۔معظم گائوں کی گلیاں دیکھوں گا اور لوگوں سے ملوں گا ۔میری دونوں بیگمات ، دو بیٹے ، بیٹی اور داماد بھی میری جائے پیدائش دیکھنے آئے ہیں‘‘ ۔ میاں منظور وٹو نے بھارتی وزیراعلیٰ پنجاب سردار پرکاش سنگھ بہادر کی تجویز کی بھی حمایت کی تھی کہ ’’ بھارتی اور پاکستانی پنجاب میں کھیلوں ، خاص طور پر کبڈّی کے مقابلوں کا باقاعدہ اہتمام کِیا جائے‘‘۔ ’’کرکٹ کشیترا‘‘ معزز قارئین!۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے شری نریندر مودی 26 مئی 2014ء کو پہلی بار بھارت کے وزیراعظم منتخب ہُوئے۔ معراج رسول ؐ کی رات (26 مئی 2014ء کو) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے نئی دہلی میں مودی جی سے "One on One" ملاقات کی۔ پھر خبر آئی کہ ’’ بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم پاکستان کو "Man of the Peace" (مردِ امن) کا خطاب دِیا ہے۔ مودی جی کی ماتا جی اور میاں نواز شریف کی والدۂ محترمہ میں تحائف کا تبادلہ ہُوا۔ 25 دسمبر 2015ء کو مودی جی اپنے لائو لشکر سمیت وزیراعظم نواز شریف کی نواسی (مریم نواز کی بیٹی) مہر اُلنساء کی رسمِ حنا ء میں شریک ہُوئے جہاں ، شری مودی کی ، میاں نواز شریف کی والدہ محترمہ شمیم اختر (المعروف آپی جی ) سے ملاقات ہُوئی۔ اگلے روز میڈیا سے پتہ چلا کہ ’’ آپی جی نے دونوں وزرائے اعظم سے کہا کہ ’’ مِل کر رہو گے تو، اچھے رہو گئے‘‘ ۔ اِس پر مودی جی نے بڑی سعادت مندی سے عرض کِیا تھا کہ ’’ماتا جی ! ہم دونوں اکٹھے ہی ہیں ‘‘۔ نااہل وزیراعظم نواز شریف جیل میں ہیں ۔ پاکستان میں ’’سُر کشیترا اور کرکٹ کشیترا ‘‘ کا دَور جاری ہے ۔ 16 جون 2019ء کو برمنگھم میں ’’ کرکٹ کشیترا‘‘ میں پاکستان کی قومی ٹیم ہار گئی ہے ۔ حاصل مشاعرہ یہ ہے کہ ’’ وزیراعظم عمران خان نے میچ سے پہلے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو مشورہ دِیا علی اعلان مشورہ دِیا تھا کہ ’’ آپ ’’ریلو کٹّوں ‘‘ کے بجائے "Specialist" بلّے بازوں اور بائولرز پر انحصار کرتے ہُوئے میچ میں چلے جائیں ‘‘۔ کپتان سرفراز احمد نے وزیراعظم کے مشورے پر عمل نہیں کِیا تو ، قومی کرکٹ ٹیم ہار گئی؟۔ ’’اپوزیشن اور ریلو کٹّے ؟‘‘ معززقارئین!۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب صاحبہ نے اعتراض کِیا کہ ’’ وزیراعظم عمران خان نے خوامخواہ ہماری قابلِ فخر ٹیم کو ’’ریلو کٹّا ‘‘ کہا ‘‘۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ صاحب کا بیان ہے کہ’’ ہماری قومی ٹیم کا کوئی کھلاڑی ’’ریلو کٹّا ‘‘نہیں ہے ‘‘۔ سندھ پیپلز پارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے وزیراعظم کو یاد دِلایا کہ’’ آدھے سے زیادہ ’’ریلو کٹّے ‘‘ تو، آپ کی جماعت ( پاکستان تحریک انصاف ) میں جمع ہیں ‘‘۔ ’’ریلو کٹّے کی تعریف؟‘‘ معزز قارئین!۔ کیوں نہ مَیں نئی نسل کی راہنمائی کے لئے ہندی اور پنجابی زبان کی ترکیب ’’ریلو کٹّے‘‘ کی تعریف (Definition) بیان کردوں ؟۔ تفصیلاً عرض یہ ہے کہ ’’ بھینس کے بچے کو ’’کٹّا ‘‘ کہا جاتا ہے اور ’’ریلو کٹّا ‘‘اُس نو عُمر بھینسے کو ، جسے بیل گاڑی کے آگے فالتو ؔطور پر جوڑتے ہیں ۔ کھیل میں فالتو کھلاڑی اور فالتو آدمی کو بھی ’’ریلو کٹّا ‘‘ کہتے ہیں۔ عُرفِ عام میں وہ شخص جو، ایک دفعہ ایک پارٹی کے ساتھ اور دوسری دفعہ دوسری پارٹی کے ساتھ کھیلے۔ وہ شخص جو ایک پارٹی کا بن کر نہ رہے‘‘۔ قیام پاکستان سے قبل ایک مولوی صاحب جنہوں نے قائداعظمؒ کے خلاف کُفر کا فتویٰ دِیا تھا اُن کا نام مولوی ’’اِدھر علی اُدھر ‘‘ مشہور ہوگیا تھا، ’’ آل انڈیا مسلم لیگ‘‘ کے کارکن اُنہیں بھی ’’ریلو کٹّا ‘‘کہہ کر چھیڑا کرتے تھے۔ ’’سیاست کشیترا؟‘‘ معزز قارئین!۔ برمنگھم میں ’’ کرکٹ کشیترا‘‘ ہُوا تو ، پاکستان ہار گیا لیکن ، ’’عوام دوست بجٹ ‘‘پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں یا ملتوی ہونے کے بعد جو ’’ سیاست کشیترا‘‘ جاری ہے اُن میں کئی کئی پارٹیاں بدلنے والے سیاستدان بھی سرگرم ہیں ۔ مَیں تو ، احتراما ً اُن میں سے کسی کو بھی ’’ریلو کٹّا ‘‘ کہنے کی جسارت نہیں کروں گا لیکن، اگر وہ آپس میں اِس طرح کی بے تکلفی کا مظاہرہ کریں تو ، بیچارے عوام ۔اپنے ’’ عوام دوست بجٹ‘‘ سے کب تک محبت کرنے لگیں گے؟۔