کراچی(نیٹ نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے اربوں روپے کے مالی خسارے میں چلنے کے باوجود بیورو کریسی کے سیر سپاٹے عروج پر ہیں،ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن غلام حسن بیگ اپنے دوستوں کے ہمراہ سرکاری طیارہ لے کر نانگا پربت کی فضائی سیر کرتے رہے ، اسکردو ایئر پورٹ پر انتظار کرنے والے مسافروں کاشدید احتجاج ،طیارہ اترنے پر ڈی جی کو آڑے ہاتھوں لے لیا،خاتون نے کھری کھری سنادیں جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ڈی جی سول ایوی ایشن کی قیادت میں وی آئی پی مہمانوں کو سفاری فلائٹ کے بعد وی آئی پیز کولاؤنج میں پر تکلف ضیافت دی گئی ، عام مسافر بھوکے پیاسے ریگولر فلائٹ کا انتظار کرتے رہے ۔ خواتین مسافروں کو ٹوائلٹ استعمال کرنے سے بھی روک دیا۔ناروا سلوک پر مسافر خاتون نے لاؤنج میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ، ڈی جی سول ایوی ایشن کو کھری کھری سنا دیں۔ خاتون کا کہناتھا کہ آپ مفت کی سیریں کرا رہے ہیں اور عام مسافر پیسے دیکر بھی سفر نہیں کر سکتے ۔احتجاجی مسافروں کی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی، نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔خاتون نے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کی درخواست کردی۔ ڈی جی کوطیارہ پی آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر نے فراہم کیا۔ وی آئی پی مہمانوں میں گلگت بلتستان کے سینئر وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اکبر تابان بھی شامل تھے ۔ڈی جی غلام حسن بیگ کا کہناتھا کہ خاتون نے ان سے تکرار ضرور کی مگر سول ایوی ایشن کا معاملے سے تعلق نہیں ، ریگولر فلائٹ میں تاخیر سفاری کی وجہ سے نہیں بلکہ موسم کی خرابی کے باعث ہوئی۔ طیارہ لے جانے سے میرا کوئی تعلق نہیں، پی آئی اے کے سی ای او کی دعوت پر ایئرسفاری کیلئے گیا تھا۔بدنظمی کی ذمہ دار پی آئی اے انتظامیہ ہے ۔