لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے 2جوان شہید ہو گئے۔ پاکستان کی بھر پور جوابی کارروائی میں 3بھارتی فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہو ئے ہیں۔ بھارت عالمی برادری کی توجہ اندرونی حالات سے ہٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر آئے روز بلا اشتعال اندھا دھند فائرنگ کر کے خطے کے حالات خراب کررہاہے۔ اس وقت بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔ جس کے خلاف نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو‘ سکھ ‘ عیسائی اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی سراپا احتجاج ہیں لیکن عالمی برادری کی اس پر خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ 2013 ء میں پاک بھارت سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا لیکن بھارت ہزاروں مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ جبکہ اس کی گولیوں کا نشانہ سرحد پر موجود نہتے شہری بنتے ہیں۔ پاکستان نے ہر بار ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی افواج کی بلا اشتعال فائرنگ پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا بلکہ نہتے بھارتی شہریوں پر کبھی فائرنگ نہیں کی۔2018ء میں مودی سرکار نے الیکشن کے موقع پر پاکستان کے 9سرحدی دیہاتوں کو اپنے قہر کا نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے تب بھی عالمی برادری کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت پر دبائو ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے درپے ہے۔ جس بنا پر وہ بھارت پر کسی قسم کا دبائو ڈالنے سے گریز اںہے۔ اب ایک بار پھر بھارت نے ایل او سی پر فائرنگ کر کے 2پاکستانی فوجی جوانوں کو شہید کیا ہے۔ اہل پاکستان سرحد پر ڈٹے ہوئے سخت جان مجاہدوں کی بہادری کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی ہے۔2016ء میں 382مرتبہ بھارت سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے2017ء میں بھارت نے 1173بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس میں 45شہری شہید، 192زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 2018ء کے صرف ابتدائی 19دنوں میں بھارت نے 110بار جنگی معاہدے کو روندا ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خاں اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی حالیہ دنوں میں متعدد مرتبہ اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارتی فوج کسی وقت بھی سرحدی خلاف ورزی کر سکتی ہے اسی تناظر میں گزشتہ روز بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری کے 12سے زائد سیکٹرز میں غیر معمولی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔ بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول کے اڑی ‘ پونچھ ‘ ٹیٹوال‘ حاجی پیر‘ تتہ پانی‘ کیرن ‘ کھوئی رتہ اور نکیال کے علاوہ ورکنگ بائونڈری کے سیالکوٹ، ظفر وال اور جسٹر سیکٹر میں غیر معمولی نقل و حرکت سے پاک فوج نہ صرف باخبر ہے بلکہ دشمن کو بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دراصل بھارت متنازعہ شہریت ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں اٹھنے والی شورش سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف محدود پیمانے پر جنگ چھیڑ کر نہ صرف اپنے عوام کی توجہ بارڈر پر مرکوز کرنے کی کوششوںمیں ہے بلکہ دنیا بھر میں مظلوم بننے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس وقت بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ایکار کر رکھا ہے ۔ گزشتہ روز کے ملین مارچ میں ہندو‘ سکھ‘ پارسی اور دلتوںسمیت سبھی قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔ جس کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس لئے افواج پاکستان کو سرحدوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے تاکہ بھارت کی ماضی جیسی کسی تخریب کاری سے بروقت نمٹا جا سکے۔ 5اگست 2019ء کے بعد بھارت سے خطے میں ہندو توا کو فروغ دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا، پہلے مقبوضہ وادی میں خصوصی قانون کو تبدیل کر کے وہاں پر ہندوئوں کو بسانے کی مذموم کوشش کی گئی۔جہاں پر145روز گزرنے کے باوجود کشمیریوں کے پائے استقلال میں ذرا برابر بھی کمی نہیںآئی۔ اب مودی نے ہمت ہار کر وہاں سے 7فوجی کمپنیاں نکال کر شورش زدہ علاقوں میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس وقت خود بی جے پی کے اندر سے شہریت قانون کی مخالفت میں آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں۔ مرکزی وزیر سنجیو بالیان نے اس بات کا برملا اظہار کیا ہے کہ حکومت کو 6برسوں میں سب سے بڑی مخالفت کا سامنا ہے۔ ہم ذہنی طور پر مظاہروں کے لئے تیار تھے لیکن یہ مظاہرے اتنے زیادہ بڑے پیمانے پر ہونگے ہمیںاس کا اندازہ نہ تھا۔ اب تو بھارتی ریاست تامل ناڈو کے تین ہزار ہندو دلتوں نے بھی اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان نے بھی بھارتی ہندوئوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ مودی سرکار اگر اسی طرح مظالم ڈھاتی رہی تو پھر وہ دن دور نہیں جب ہندوستان میں ہندو اقلیت میں بدل جائیں گے۔ اس وقت بھارت کی صورت حال اس قدر گھمبیر ہو چکی ہے کہ نئی دہلی میں خواتین سرد موسم کے باوجودبچوں سمیت 15دسمبر سے دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔ کیرالہ میں فٹ بال میچ کے دوران پورے اسٹیڈیم میں آزادی کے نعرے گونج اٹھے۔ جبکہ شہریت قانون کے خلاف بنارس کی ہندو یونیورسٹی کے 51پروفیسرز نے دستخطی مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔ کیرالہ میں ہی مسیحی برادری نے مسلمانوں کا لباس پہن کر ان سے ہمدردی کا مظاہرہ کیاہے۔ بھارتی آرمی چیف کا ایک طرف احتجاج اور گھیرائو جلائو میں حزب اختلاف کو ملوث قرار دینا اور دوسری جانب ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ، خطے میں حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جاسکتاہے۔ان حالات میں افواج پاکستان کو دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ہمہ وقت چوکس رہنا ہو گا۔ مودی اس صورتحال میں خطے میں مزید خرابی پیدا کر نے کی کوششوں میں ہے۔ عالمی برادری دو ایٹمی طاقتوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا ہونے سے بچانے کی کوشش کرے۔ کیونکہ ایک چھوٹی سی چنگاری اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے کر تباہی مچا سکتی ہے۔