اَیسا لگتا ہے کہ یوکرائن کے بحران نے ایک نیا رخ اِختیار کرلیا ہے جب روس نے اعلان کیا کہ اس نے سرحد سے کچھ فوجیوں کو ہٹا دیا ہے جبکہ اَمریکہ کا کہنا ہے کہ اِس میں کوئی صداقت نہیں ہے بلکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اِنہیںیقین ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن یوکرائن پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں، اور خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایسا حملہ ہو سکتا ہے۔ جمعے کی سہ پہر وائٹ ہاؤس سے بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ روسی فوجیوں نے "فی الحال یوکرائن کو گھیرے میں لے رکھا ہے" اور یہ کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ ماسکو، یوکرائن کے دارالحکومت کیف کو نشانہ بنائے گا۔ میڈیا کی اِطلاعات کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ ماننے کی وجہ ہے کہ روسی افواج آنے والے ہفتے میں یوکرائن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی اور ارادہ کر رہی ہیں۔ "اس لمحے تک، مجھے یقین ہے کہ اس نے فیصلہ کر لیا ہے۔" بائیڈن نے مزید کہا کہ کوئی غلطی نہ کریں، اگر روس اپنے منصوبوں پر عمل کرتا ہے تو وہ تباہ کن اور بے جا جنگ کا ذمہ دار ہوگا۔ "امریکہ اور ہمارے اتحادی نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لیے اجتماعی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے بچانے کے لیے تیار ہیں۔"اِس کے برعکس کریملن کا اصرار ہے کہ اس کا حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، لیکن ماسکو نے مغرب سے یوکرائن اور دیگر سابق سوویت ممالک کو نیٹو کے فوجی اتحاد سے باہر رکھنے، یوکرائن میں ہتھیاروں کی تعیناتی نہ کرنے اور مشرقی یورپ سے نیٹو افواج کو واپس بلانے کے لیے حفاظتی ضمانتوں کا مطالبہ کیا ہے۔ یوکرائن کے بحران کے تناظر میں یورپی ملکوں کے رَدِ عمل اور تنازعہ کے حل کے لیے ہونے والی سفارتی کوششوں کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مغربی یورپی ممالک بالخصوص جرمنی کا رویہ امریکہ کے رویے سے مختلف ہے اور جرمنی کے اَہم معاشی مفادات کارفرما ہیں۔ اَمریکہ کے نزدیک روسی صدر پیوٹن کے سیاسی اور معاشی عزائم کو روکنا اولین ترجیح ہے جِس کے لیے مغرب کے سامنے روس کے عزائم کو ایک بڑھتے ہوئے خطرہ کے طور پر پیش کرنا ہے جِس کا اِس وقت سدِباب ناگزیر ہے جبکہ یورپ خاص طور پر جرمنی کو گیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روس سے گیس درکار ہے اور اِس سلسلے میں نورڈ سٹریم ٹو ( Stream2 Nord) گیس پائپ لائن کا منصوبہ قابلِ ذکر ہے۔ یوکرائن کے بحران کی بنیادی وجہ بھی نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن کا منصوبہ ہے، یہ روس سے جرمنی تک ایک زیر سمندر گیس پائپ لائن ہے جس سے روس کی گیس جرمنی کو فراہم کی جائے گی۔ اِس منصوبے پر گیارہ ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔ یہ روس اور جرمنی کے مابین معاشی شراکت داری کا ایک اہم منصوبہ ہے لیکن کچھ ممالک اِسے جغرافیائی سیاسی ہتھیار کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یوکرائن ؎نورڈ سٹریم ٹوگیس پائپ لائن منصوبے سے خوش نہیں ہے کیونکہ وہ ٹرانزٹ فیس سے محروم رہے گا جبکہ اسے یہ بھی ڈر ہے کہ روس یورپ کو فراہم کی جانے والی گیس کو ڈسٹرب کیے بغیر، یوکرائن کو گیس کی فراہمی منقطع کرسکے گا۔ نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن کے منصوبے سے خطے میں روس کو بالادستی حاصل ہو جائیگی اور وہ یوررپی ممالک پر اپنا اثرورسوخ بہتر طور پر قائم کرسکے گا۔ جرمنی اور روس کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون سے بھی امریکہ، یوکرائن سمیت چند یورپی ممالک ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے خائف ہیں۔ 1220کلومیٹر طویل زیرِ سمندر گیس لائن Sea Balticکی تہہ میں بچھائی گئی ہے جس کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے روسی فوج اِن سمنری پانیوں میں موجود رہے گی جبکہ فن لینڈ، سویڈن اور پولینڈ، اِس مقصد کے لیے اَپنے سمندری پانیوں میں روسی فوج کی موجودگی پر معترض ہیں۔ دوسری طرف اَمریکہ کا بھی یہ خیال ہے کہ نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن کا منصوبہ یورپ میں روسی اَثرورسوخ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا جس سے یورپ میں روس کو امریکہ پر برتری حاصل ہوسکے گی۔ اِسی لیے امریکہ نے اِس منصوبے کی اِبتدا سے ہی مخالفت کی تھی تاہم جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے اس منصوبے کو جاری رکھا اور11 ارب ڈالر کی لاگت سے ستمبر 2021 میں یہ منصوبہ تکمیل کو پہنچا ہے۔ اَگرچہ کہ اِس منصوبے کو ابھی تک جرمنی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہے تاکہ روس سے جرمنی کو گیس کی فراہمی شروع ہوسکے۔ سابق صدور ابامہ اورٹرمپ اور اب موجودہ بائیڈن اِنتظامیہ کی طرف سے گیس منصوبے کی مسلسل مخالفت اِس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ امریکہ اپنے سٹریٹجک مفادات پر ضرب لگنے کے خطرات کے پیشِ نظر روس اور جرمنی کے مابین ہونے والے گیس منصوبے کو آپریشنل ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا کیونکہ یوکرائن کے موجودہ بحران کے جنم لینے سے بھی پہلے امریکہ نے اس منصوبے پر پابندیاں لگا دی تھیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ صدر بائیڈن کی اِنتظامیہ نے مئی 2021 میں دو اَہم پابندیاں ختم کردیں۔ پچھلے چند ہفتوں سے بائیڈن اور دیگر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر روس یوکرائن پر حملہ کرتا ہے تو سب سے پہلے نقصان کی زد میں آنے والوں میں نوڈ اسٹریم 2 ہوگا۔ میری رائے میں اَمریکہ کی ایک تشویش یہ ہے نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن کے منصوبے سے روس یورپ میں اَپنا اَثرورسوخ قائم کرلے گا اور یوکرائن کے خلاف اِسے ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر اِستعمال کرے گا حالانکہ جرمنی کی چانسلر مرکل نے گزشتہ سال امریکہ کے اِس مؤقف سے اَختلاف کرتے ہوئے اِسے "امریکی اَندازہ" کہا تھا۔ امریکہ کی بنیادی تشویش جرمنی اور روس کے مابین بڑھتی ہوئی اِقتصادی شراکت داری ہے جو گیس پائپ لائن کی صورت میں پنپ رہی ہے اور یہ شراکت داری، دوسری جنگِ عظیم کے بعد قائم ہونے والے بندوبست کے لیے خطرہ ہے جو سرد جنگ کے عہد سے امریکہ کے یورپ کی سیکورٹی کے لیے ایک محافظ کے کردار کے خاتمہ کا پیش خیمہ کا سبب بن سکتی ہے۔