برطانیہ میں اردو صحافت کا بڑا نام اور برطانیہ کے صحافیوں کے لیڈر مبین چوہدری صرف 54 سال کی عمر میں اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے خالق حقیقی سے جا ملے موت تو اٹل حقیقت ہے لیکن ہمارے مبین کی موت نے حقیقی معنوں میں نہ صرف برطانیہ، لاہور بلکہ دنیا بھر میں قیام پزیر پاکستانی صحافتی برادری سمیت کمیونٹی کے ہر مکتبہ فکر کو اشکبار، رنجیدہ اور سوگوار کردیا ہے مبین چوہدری نے گزشتہ ماہ 29 جنوری کو لندن کے علاقے کرائیڈن میں پاکستان پریس کلب یوکے کے سالانہ انتخابات اپنی نگرانی میں منعقد کروائے اسی روز تقریب حلف برداری میں کم از کم ڈیڑھ سو افراد شریک ہوئے مبین چوہدری نے الیکشن کمیشنر نائید رندھاوا کو شیلڈ دیتے ہوئے جب یہ کہا کہ وہ پاکستان پریس کلب یوکے کے اب کسی عہدے کے لئے الیکشن نہیں لڑیں گے یہ شیلڈ انہیں یاد دلاتی رہے گئی کہ وہ کب تک صدر رہے ہیں تو ہم سب ششدر رہ گئے میں نے تقریب سے خطاب کرنے کے لئے کہا تو مبین نے جواب دیا میرا نام حزف کردو اور پروگرام کو مختصر رکھو اس سے قبل اسی شام کوئی دس بجے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مبین نے کہا کہ پاکستانی صحافیوں کا برطانیہ میں کام بس پاکستان کا علم بلند رکھنا ہے اور مل جل کر آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے حقوق کے لئے جد وجہد کرنی ہے۔ پاکستان پریس کلب یوکے کے عہدیداران ممبران اور کمیونٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات ایک ایک کرکے جب تقریب سے جاچکی تو میں نے کوئی رات 11 بجے مبین سے اجازت لی پوچھا مبین بھائی خوش تو ہو جواب دیا بہت خوش ہوں سارے معاملات خوش اسلوبی سے انجام پا گئے مہمان بھی بہت آگئے میرے جانے کے بعد مبین پریس کلب کے نو منتخب سیکرٹری مالیات عدیل خان اور نائب صدر میر اکرام شاہ کے ہمراہ ایسٹ لندن کے علاقے والتھم سٹو اپنے گھر کی جانب راونہ ہوئے تو گاڑی عدیل خان چلا رہے تھے میر اکرام پہلے ہی راستے میں اتر گئے تھے تھوڑی دیر کے بعد مبین کا گھر آگیا عدیل نے جب گاڑی روکی اور آواز دی مبین بھائی آٹھ جائو گھر آگیا ہے عدیل نے سمجھا کہ شاید مبین سو رہے ہیں آنکھ لگ گئی لیکن مبین بہت گہری نیند سو گیا تھا دوستو روح اور جسم کا بس ہوا کے جھونکے کی ہی طرح کا رشتہ ہے یا درخت کے کسی پتے پر پڑا ہوا قطرہ، مبین پھر آٹھ نہ سکا جاگ نہ سکا عدیل سمجھا مذاق کررہا ہے عدیل ہسپتال لے گیا لیکن مبین کی باڈی تو فرنٹ پر اسی طرح موجود تھی جیسے ایک گھنٹہ پہلے بیٹھتے ہوئے لیکن روح اپنی زندگی کی جانب رخت سفر باندھ باندھ چکی تھی وہاں سے جہاں سے کوئی واپس لوٹ کر کبھی نہیں آیا خبر نے کھلبلی مچائی برطانیہ کے صحافیوں کے ہر گھر میں اچانک صف ماتم بچھ گئی۔ مبین کا تعلق ہرکسی سے ذاتی طور پر مفادات سے بالاتر کچھ اسطرح استوار تھا جیسے وہ اسی کا ہی بس دوست راز دان اور قریب ہے والتھم سٹو لی برج روڈ جامع مسجد میں نماز جنازہ 2 فروری علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی MBE نے پڑھائی تو سجاد کریم سابق ممبر یورپین یونین لارڈ قربان حسین ، ظہور نیازی سمیت کمیونٹی کے ہر مکتبہ فکر کے افراد اور صحافیوں نے شرکت کی ہر آنکھ اشکبار تھی سب ایک دوسرے کے گلے لگ کر رو رہے تھے اپنا اپنا غم ہلکا کررہے تھے اپنے مرجائیں تو بہت دکھ ہوتا ہے مبین چوہدری ایک اخبار کے لندن کے کئی سال تک ایڈیٹر رہے ٹی وی بیورو چیف،رہے آجکل کشمیر لنک لندن کے نام سے اپنا اخبار چلا رہے تھے ساتھ میں اب وہ پی ایچ ڈی کررہے تھے مبین چوہدری کا آبائی تعلق لاہور سے تھا وہ تقریباً 20 سال تک نوائے وقت میں کام کرتے رہے مبین کی میت اور تدفین لاہور میں ہوئی میت کے ساتھ میرے علاوہ لندن سے انکی فیملی،کزن اکرم عابد، پاکستان پریس کلب یوکے کے سابق صدر اور جنرل سیکرٹری ارشد رچیال عدیل خان لاہور آئے پھرقائد صحافت برطانیہ کو لاہور میں انکے آبائی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ تدفین میں مرکزی صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ ،لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری ،مرکزی سیکرٹری جنرل ارشد انصاری صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد انور رضا سابق صدر اور سابق جنرل سیکرٹری ارشد رچیال ،لاہور پریس کلب کے نائب صدر اور قائد مبین چوہدری مرحوم کے دیرینہ دوست ظہیر بابر، اظہر جاوید، سابق نائب صدر پاکستان پریس کلب یوکے اکرم عابد ، پاکستان پریس کلب یوکے کے سیکرٹری مالیات عدیل خان راجپوت، ایگزیکٹو رکن جمیل منہاس،کشمیر الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کے صدر ناصر رفیق چودھری صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹس ابراھیم لکی, سابق سینئر نائب صدر کیما راشد بشیر چوہدری ، سیکرٹری پی یو جے خاور بیگ، سینئر نائب صدر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اظہار نیازی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد کے علاؤہ دوست احباب اور لواحقین نے مبین چوہدری مرحوم کو الوداع کیا۔ اس موقع پر افضل بٹ اور دیگر نے پی ایف یو جے پاکستان کی طرف سے قبر پر پھول چڑھائے پاکستان پریس کلب یوکے کی جانب سے راقم الحروف صدر پاکستان پریس کلب یوکے ارشد رچیال اور دیگر نے پھول چڑھائے۔ مبین چوہدری کی صحافت کا بڑا کارنامہ کشمیر کے لئے چلنے والی تحریک کو برطانیہ میں جلا بخشنا تھا کشمیر ملین مارچ ہو یا کوئی بھی چھوٹی موٹی کشمیر پر ہونے سرگرمی وہ نہ صرف اس کو نمایاں کوریچ دیتے تھے بلکہ اسے اپنا قومی اور ملی فرض سمجھتے تھے کشمیر کانفرنس کی کوریچ کیلئے وہ میرے ساتھ 2013ء میں یورپین پارلیمنٹ برسلز بھی گئے انہوں نے برطانیہ میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو پرموٹ کیا مبین چوہدری اگر چاہتے تو وہ اپنی خودداری اور پیشے کو اگر چاہتے تو سجھجوتہ کرکے اپنے اور اپنی فیملی کے لئے پارٹیوں اور ایجنسیوں سے بہت مراعات حاصل کرسکتے تھے کما سکتے تھے انہوں نے نہ کشمیر کے نام پر کمائی کی نہ کسی پارٹی کا میڈیا سیل چلایا نہ اس کا حصہ رہے یہی وہ خوبی تھی جس کی وجہ سے میرا مبین سے 2005 ء سے لے کر 2023ء تک تعلق مضبوط ہوتا گیا وہ یاروں کا یار اور دوستوں کا دوست تھا میں ان دوستوں کو بھی دھاڑیں مار کر روتے دیکھا جو مبین چوہدری سے اختلاف کرکے پریس کلب چھوڑ گئے تھے ۔ مبین چوہدری نے پاکستان پریس کلب یوکے 2009ء میں قائم کیا تاکہ برطانیہ میں صحافیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے وہ ہر سال الیکشن منعقد کرواتے تھے مبین چوہدری کی وفات کے بعد برطانیہ بھر کی مساجد میں دعائے مغفرت کی جارہی ہے اور تعزیتی ریفرنسز بھی لاہور پریس کلب کے زیراہتمام مبین چوہدری مرحوم کے لیے ایک تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا جس میں سینر صحافی اشرف شریف راقم الحروف بحیثیت صدر پاکستان پریس کلب یوکے سمیت لاہور پریس کلب کینائب صدر ظہیر احمد بابر ، لاہور پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری حسن تیمور جھکڑ ، پی پی سی یوکے کے سیکریڑی مالیات عدیل خان، سابق سینئر نائب صدر چوہدری اکرم عابد ، ایگزئٹیو ممبر جمیل منہاس, عمران اسلم، حبیب جان اور دیگر نے شرکت کی، مبین چوہدری کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔