لاہور (رانا محمد عظیم )شہید ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کے حوالے سے مزید اہم انکشافات سامنے آ ئے ہیں شہید طاہر داوڑ کو جس وقت تشدد کر کے مارا جا رہا تھا اس وقت امتیاز وزیر بھی اس جگہ موجود تھا ۔ افغان حکومت کی طرف سے جسد خاکی دینے کے حوالے سے مذاکرات میں شامل امتیار وزیر باقاعدہ پی ٹی ایم کا نہ صرف اہم رکن ہے بلکہ منظور پشتین کے حوالے سے اس کے قریبی ساتھیو ں میں شمار ہو تاہے ۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ایسی تصاویر سامنے آ ئی ہیں جس میں منظور پشتین اور محسن داوڑ کا قریبی ساتھی شہید طاہر داوڑ کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے مصدقہ ذرائع کے مطابق ان پہلوؤں پر بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کے اغواکی خبر پولیس اور اداروں سے پہلے پی ٹی ایم کے آ فیشل پیج پر کس طرح آ گئی اور کس طرح اسی وقت یہ پراپیگنڈہ شروع کر دیا گیا کہ اسلام آ با دسے طاہر داوڑ کو اغواکر لیا گیا ، یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کے پیچھے باقاعدہ ایک پلاننگ تھی اور شہید ایس پی کو افغان بارڈر تک لیجانے والے بھی پی ٹی ایم کے وہ افغان کارکن شامل تھے جنہوں نے ایک پلاننگ کے تحت طاہر داوڑ کے ساتھ پہلے دوستی بنائی پھر اسے دھوکے سے وہاں لے گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر داوڑ نے ایک پروگرام میں جب یہ واضح طور پر کہا تھا کہ این ڈی ایس، را اور سی آ ئی اے پشاور میں حالات خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں تو اسی وقت ان کو نشانے پر رکھ لیا گیا تھا ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق کئی ایسے ثبوت اور شواہد مل چکے ہیں کہ امتیاز وزیر،محسن داوڑ ،منظور پشتین اور دیگر رہنما آ پس میں پرانے تعلق رکھتے ہیں اور امتیاز وزیر ان کیلئے افغانستان میں بطور سہولت کارکا کام کر رہا ہے ،ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کے مرکزی کرداروں میں امتیاز وزیر بھی ایک اہم کردار ہے ذرائع کے مطابق پاکستان کے اہم اداروں نے اس حوالے سے بھی شواہد حاصل کر لئے ہیں کہ امتیاز وزیر جو افغان صدر کا انتہائی قریبی ساتھی ہے اور جس نے شہید ایس پی کے جسد خاکی کو حکومت پاکستان کی بجائے منظور پشتین گروپ کے محسن داوڑ کو دینے کا کہا تھا اس وقت تو یہ کہا جا رہا تھا کہ ان کا آ پس میں تعلق نہیں مگر ایسے شواہد مل چکے ہیں کہ امتیاز وزیر نہ صرف ان کا قریبی ساتھی ہے بلکہ وہ این ڈی ایس اور را کیلئے بھی کام کر رہا ہے ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق ایک پلاننگ کے تحت مزید ایسی اور بھی وارداتیں کرنے کی تیاری کر رہے ہیں گزشتہ روز اسلام آ باد سے اسسٹنٹ ڈائر یکٹر ایاز خان محسود کے حوالے سے بھی پختون تحفظ موومنٹ کے آ فیشل پیج پر باقاعدہ یہ پوسٹ ڈالی گئی کہ اسلام آ باد سے ایک اور پشتون کو لاپتہ کر دیا گیا ہے اور اس کے بعد باقاعدہ کمپین چلائی گئی اور پشتونوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے مگرجیسے ہی ایاز خان محسود خود سامنے آ گیا تو ان کا یہ پراپیگنڈہ بھی ناکام ہو گیا۔