Common frontend top

وزیراعظم نے فوج کو بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کا اختیار دیدیا

جمعه 22 فروری 2019ء





اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،سٹاف رپو رٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارت کی کسی مہم جوئی یا جارحیت کا بھرپور اورفیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دیدیا۔وزیراعظم عمران خان کے زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس تین گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت برائے داخلہ ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، فضائیہ، بحریہ اور حساس اداروں کے سربراہان شریک تھے ۔قومی سلامتی کمیٹی نے پلوامہ واقعے پر بھارتی الزامات مسترد کر دئیے اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں بھارت کو منہ توڑجواب دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کی صورت میں پاک فوج کو فیصلہ کن کارروائی کا اختیاردیدیا۔ اجلاس میں ملک کی داخلی اور خارجی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پلوامہ واقعے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھارتی کوششوں کی شدید مذمت کی گئی ۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی۔ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ کا بھی خیر مقدم کیا۔دفترِ خارجہ کے حکا م نے کلبھوشن جھادیو کیس پر بریفنگ دی۔ سلامتی کمیٹی نے افغان مفاہمتی عمل کیلئے پاکستان کی کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیاکہ پاکستان کسی بھی طور پلوامہ حملے میں ملوث نہیں۔ پلوامہ حملہ کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی اور عملدرآمد بھی خود کرایا گیا۔پاکستان نے مخلصانہ طورپربھارت کو تحقیقات میں مدد اور دہشتگردی سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے ۔امیدہے بھارت مثبت جواب دے گا۔ اگر بھارت کے پاس اپنے الزامات کے ثبوت ہیں تو پیش کرے ۔ پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے میں کوئی بھی ملوث پایاگیاتوسخت ترین ایکشن لیں گے ۔تاہم بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ کیوں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں موت کا خوف ختم ہو گیاہے ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کا منفی اثر نکل رہا ہے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ عالمی برادری کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو کشمیریوں کی خواہش اور قوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں کردار ادا کرے ۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر پر جواب دینے کا اختیار دیتے ہوئے کہاکہ بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی یا جارحیت کاموقع کی مناسبت سے موثر اور بھرپورجواب دیاجائے ۔ یہ نیا پاکستان ہے اور ہم اپنی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست ان کے تحفظ کے قابل ہے اور یقین رکھتے ہیں کہ طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے ۔ ہم دہشتگردی اور انتہا پسندی کو علاقہ کے اہم مسئلے تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان سمیت سارے خطے کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ پاکستان نے دہشتگردی کے ہاتھوں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی اور بھاری مالی نقصان اٹھایا۔ یہی وجہ ہے کہ 2014ء میں تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اتفاق رائے اور مشاورت سے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا اور اس پر عمل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو براہ راست خطرے سے نبردآزما ہونے کے بعد ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضروت ہے کہ عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کوجڑ سے اکھاڑنا ہے ۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ریاست کبھی بھی انتہا پسندوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گی۔ وزارت داخلہ اور سکیورٹی ادارے موثر عملی اقدامات کو یقینی بنائیں۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ملاقات کی جس میں پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال ، افغان امن عمل اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پلوامہ حملے کے بعد بھارتی دھمکیوں سے متعلق معاملات بھی زیر غور آئے ۔ دریں اثناء وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کو تیز کیا جائے گا۔ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں