ہم کے روئے بھی نہیں اور رلایا بھی نہیں یہ تماشہ تھا دنیا کو دکھایا بھی نہیں ایک سایہ ہے مجسم مری امیدوں کا وہ جو میرا بھی نہیں اور پرایا بھی نہیں بس یہ خیال بھی عجیب شے ہے کہ چہرہ بدلتا ہے تو بدلتا ہی چلا جاتا ہے پھر وہ چہرہ بھی تو چہرا نہیں رہتا کبھی سایہ تو کبھی ہیولا ۔کوئی جب مسئلہ بنتا ہے تو بنتا ہی چلا جاتا ہے جب صداقت ہی نہیں اس میں تو کیونکر کہنا ہم نے اس درد کو سینے سے لگایا ہی نہیں۔کسی پر اعتبار کرنا غلط بھی تو نہیں۔ دنیا کا نظام ایسے ہی چلتا ہے حق پہنچتا ہے کسے روک کے پوچھے اس کو آپ نے خود کو چھپایا تو بتایا بھی نہیں۔حسن تخیل میں ہوتی ہے عجب سی منطق جس کو کھویا نہیں ہم نے اسے پایا بھی نہیں۔ صرف ایک شعر اور کہ سعد ممکن تھا کہ وہ راہ پہ آ ہی جاتا سچ تو یہ ہے کہ اسے ہم نے منایا بھی نہیں ۔ہاں یہ تو عجیب بات ہے بقول عدم ہاشمی جسے میں چھوڑ دیتا ہوں اسے پھر چھوڑ دیتا ہوں۔ ہمارے دوست ہمارے اس رویے سے نالاں ہیں کہ آپ ہمارے محبوب کو تنقید کا نشانہ کیوں بناتے ہیں خاص طور پر فرانس سے ایاز محمود ایاز اور کچھ دوسرے دوست بار بار یہی کہتے ہیں کہ کیا آ پکو چور اور ڈاکو نظر نہیں آتے می؟ بالکل نظر آتے ہیں انہیں دیکھ کر ہی تو ایک سچے اور ایماندار آدمی کے پیچھے میں گیا سپورٹ کیا ، بیوی بچوں نے بھی اسے ووٹ دیے اور امیدیں ساری ایک ایک کر کے ٹوٹنے لگیں اور ٹوٹتی چلی گئیں۔ میں اپنا دماغ رکھتا ہوں جس میں سوچ بھی پیدا ہوتی ہے اور خیال بھی جنم لیتے ہیں میں اس بات سے متاثر ہو جائوں کہ وہ شخص موازنے میں ان سب سے اعلیٰ ہے بات یہ ہے کہ یہ موازنہ سچ اور صداقت کا ہے یا جھوٹ اور فراڈ کا۔ کوئی کم یا زیادہ اچھائی میں کیوں نہیں۔برائی میں کیوں ہے؟ : جھوٹ بولا تو عمر بھر بولا تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا کردار کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ دنیا آپ پر اعتبار کرے اعتماد کرے۔ اب جتنی مرضی صفائیاں دے لیں بات انہی وضاحتوں سے بڑھی ۔ہم نے سوچا تھا بات چل جائے دیکھیے اس وقت توشہ خانہ سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس بارے میں بھی گمان تھا کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں مگر اب یہی مسئلہ بنا ہوا ہے بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ خان صاحب کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ توشہ خانہ تحائف اسلام میں بیچے ثبوت موجود ہیں کردار کشی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ ایک چینل پر کسی عمر نامی آدمی نے کیا کیا دعوے کئے اور اسی پروگرام پر دوسرے چینلز والے بھی اپنی کہانی چلاتے رہے مگر جو بات زیادہ شرمندگی والی ہے وہ پی ٹی آئی کے اپنے کچھ لوگ ہیں مثلاً فیصل واوڈا نے ان ملاقاتوں کا اعتراف کیا اور اس شخص کے ساتھ گروپ فوٹو بھی شیئر کر دی۔ ہو سکتا ہے یہ سب کچھ بی فیک ہو مگر واوڈا نے پہلے ایک انٹروی میں کچھ کو آستین کے سانپ کہا اور اب یہ جو ہو رہا ہے اچھا نہیں ہے عوام تقسیم ہیں اور خان صاحب سے محبت کرنے والے تو اس بات پر بھی یقین نہیں کرتے کہ گھڑی بیچی گئی ہے اور آپ یقین کریں کہ میں ایسے لوگوں سے ملا ہوں اور خان صاحب رشک بھی آیا کہ انہیں ایسے محبت کرنے والے میسر آئے ایک شعر یاد آ گیا: کوئی پلکوں پر لے کر وفا کے دیے دیکھ بیٹھا ہے رستے میں تیرے لئے کچھ دوست کہتے ہیں کہ آپ تلخ اشعار کہتے ہیں بتائیے کیا کروں شعر تو تنگ آمد بجنگ آمد کی صورت ہوتا ہے۔ شعر ایسے ہی نہیں کہہ دیا جاتا۔کوئی اپنے پسندیدہ شخص کے خلاف کیوں لکھے گا اس کے خلاف لکھے گا جس نے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہو دکھ دیا ہو اور مایوس کیا انیس نے کہا تھا: خیال خاطر احباب چاہے ہر دم انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو جو پیار کرتا ہے دکھ بھی اسی کو ہوتا ہے وہی ’’بروٹس پوٹھو‘‘ والا معاملہ کہ کوئی اپنا پھول بھی مارے تو پتھر لگتا ہے۔اب دیکھیے اپوزیشن کے ہاتھ میں بھی توشہ خانہ ہی آیا ہے۔ حالانکہ ان کی کارکردگی بھی ہے کہ مہنگائی پر صرف باتیں ہی کر رہے ہیں ان کے کنٹرول میں کچھ نہیں آ رہا آرمی چیف کی تعیناتی کا مسئلہ ہی حل نہیں ہو رہا کوئی اس پر نہیں سوچتا کہ وہ ڈبل روٹی جو خان کے زمانے میں 130روپے کی بھی 180روپے کی ہو گئی ابھی نئے چاولوں کا پتہ کیا تو وہ 200روپے کلو سے کم نہیں ہم نے یہ ایک سال پہلے 120روپے خریدے تھے بس ہمارے لئے یہی خبریں ہیں کہ کوئی کسی کیس سے نکال دیا گیا ہے۔لگتا ایسے ہی ہے کہ ان لوگوں کی باتیں درست ہیں کہ جو بتا رہے ہیں کہ جلد خوش خبری مل جائے گی کہ سب کچھ درون خانہ طے ہو چکا ہے یعنی یقین دہانی کروا دی گئی ہے بات تو سچ ہے کہ مقتدر لوگوں کے لئے مکھن سے بال نکالنا چنداں مشکل نہیں سراج الحق نے ہرگز غلط نہیں کہا کہ ان کا انحصار ہی امریکہ پر ہے اس کے خلاف یہ افورڈ ہی نہیں کر سکتے۔ ہم ایک بات ضرور کہیں گے کہ خان صاحب کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا وگرنہ لوگ اکتا جاتے ہیں ان کی حکمت عملی کے باعث دشمن کو کہناپڑا کہ ان کی وجہ سے پہلے چینی صدر اور پھر سعودی ولی عہد کا دورہ منسوخ ہوا لوگ بہت باشعور ہیں ۔سمجھدار لوگ فیصلہ بدلنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں حالات ٹھیک نہیں ہیں اب تو ایک مشکوک ڈرون طیارہ اورنج سٹیشن سے ٹکرایا ہے یہ اصل میں مفادات کا ٹکرائو ہے تو تو بے چاری چینی انجینئر بھی نشانہ بنے تھے چین ہمارا آزمودہ دوست ہے ان کاموں سے بچیں۔کوثر نیازی کا شعر مگر اس دور کا جب: تباہی کی گھڑی شاید زمانے پر نہیں آئی ابھی اپنے کیے پر آدمی شرما ہی جاتا ہے