لاہور( انورحسین سمرائ) وزیر اعلی پنجاب کی تبدیلی کے خدشہ کے بعد ایوان وزیر اعلیٰ سے وزیر اعلیٰ سردار عثمان خاں بزدار کے حکم پر ڈیرہ غازی خان کے غریب اور رہائشیوں کو ساڑھے تین سال میں فراہم کی گئی مالی امداد اور صوابدیدی فنڈز کا ڈیٹا اور ریکارڈ مبینہ طور پر نامعلوم مقام پر شفٹ کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سردار عثمان بزدار نے وزیر اعلی بننے کے بعد اپنے آبائی قصبہ بارتھی، تحصیل تونسہ شریف اور ضلع ڈیرہ غازی خان کے رہائشیوں کو دل کھول کر مالی امداد اور صوابدیدی فنڈز فراہم کیے ۔ مالی امدا د میں 5ہزار سے 25ہزار فی فرد نقد جبکہ 50ہزار سے 3لاکھ تک چیک کے ذریعہ ڈی جی خان کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے ۔ مالی امدا د اور صوابدیدی فنڈز کی فراہمی کے لئے درخواست دہندہ کا شناختی کارڈ دیکھا جاتا تھا اور نقد فنڈز صرف ڈی جی خان کے رہائشیوں کو فراہم کیے جاتے تھے ۔ فنڈز کی فراہم کے لئے ہاتھ سے لکھی ہوئے درخواست، شناختی کارڈ کی کاپی اور درخواست دہندہ کی تصویر اتاری جاتی تھی۔ ایوان وزیر اعلی میں تعینات ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ مالی امداد اور صوابدیدی فنڈز میں بڑھے پیمانے پر کرپشن کی گئی جس میں مبینہ طور پر ایک ڈپٹی سیکرٹری بھی ملوث تھا کا ریکارڈ گزشتہ روز غائب کردیا گیا ہے ۔اس کام کو ڈیل کرنے والے ونگ میں لگائے گئے کمیپوٹرزسے ہارڈ ڈسکس اور دیگر ڈیٹانکال کر ضائع کردیا گیا ، درخواستیں اور ان کی فائلز کو بھی ایوان وزیر اعلی سے نامعلوم مقام پر شفٹ کردیا گیا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہر جمعرات کے دن100سے زائد افراد ڈی جی خان سے ایوان وزیر اعلی آتے تھے جس میں یہاں ٹھہرایا جاتا تھا۔ جمعہ کے دن فنڈز کی منظوری لے کر نقدی و چیکس دیئے جاتے تھے ۔ مالی امداد اور صوابدیدی فنڈز کی مد میں 80سے 90کروڑ جاری کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک افسرڈائریکٹر مالی امداد کو صرف ڈی جی خان کے افراد کو مالی امداد دینے اور صوبدیدی فنڈز جاری کرنے کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔ کچھ کیسز میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے درخواست دہندہ کی مالی پوزیشن پر ایک دن میں رپورٹ لے کر امداد جاری کردی جاتی تھی ۔مہمانوں کا ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کیا گیا ہے اور سی سی فوٹیج بھی ضائع کردی گئی ۔