اس نے غرورِ حسن میں کیا کچھ کہا مجھے جو جی میں اس کے آیا وہ کہتا گیا مجھے رہتا ہوں اس کی یاد میں دن رات میں بھی گم اس سے ملا ہوں میں کہ ملی ہے سزا مجھے یہ رومانوی سے شعر میں نے کسی اور کے لئے نہیں بلکہ اپنے ہمسائے ملک بھارت کے لئے لکھے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں وگرنہ سارے جذبات احساسات ہی مر جائیں۔ وحشت کہیں اسے یا مرے پائوں کی طلب اس کی طرف ہی لے گیا ہر راستہ مجھے۔ اے سعدؔچاہتوں میں بہت لطف تھا اگر چاہا تھا جس کو میں نے وہی چاہتا مجھے۔ یہ سخن مجھے اس لئے یاد آیا کہ اس وقت ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ چل رہا ہے اور کرکٹ سب کے حواس و اذھان پر چھایا ہوا ہے ہمارے لئے سب سے بڑی کشش دشمن کے ساتھ آنکھ مچولی ہے۔ کل برطانیہ نے بھارت کو بری طرح دھو ڈالا تو ہم نے غیر ارادی طور پر ایک پوسٹ لگا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا تو کچھ کرم فرمائوں کو میاں محمد یاد آ گئے کہ دشمن مرے تے خوشی نہ کریے سجناں وی مرجانا میں نے کہا کہ خدا کا نام لیں ہمیں ہر وقت ہماری موت یاد کرانے نہ لگ جایا کریں۔ یہ ایک فطری بات ہے کہ ہندو کوئی جگہ نہیں چھوڑتا کہ جہاں وہ اپنی مکاری عیاری اور تعصب کا مظاہرہ نہیں کرتا اس نے ہماری کرکٹ کو برباد کرنے کے لئے کیا کیا پراپیگنڈہ اور سرگرمی نہیں دکھائی اور تو اور ابھی اس ٹورنامنٹ میں اس نے ہمیں ٹی ٹونٹی سے باہر نکالنے کے لئے جنوبی افریقہ کو خود سے جتوایا پوری دنیا دیکھ رہی تھی کہ اس میں سپورٹ مین سپرٹ نام کو بھی نہیں۔ اب ہم پر قدغن کیوں کہ ہم خوش نہ ہوں جو کسی کے لئے گڑھا کھودتا ہے خود اس میں گرتا ہے۔ایسے ہی ایک شعر ذھن میں آ گیا کہ اپنی بے بسی پر ہے: ہاں ہاں نہیں ہے کچھ بھی مرے اختیار میں ہاں ہاں وہ شخص مجھ سے بھلایا نہیں گیا ہم دشمن کو بھی نہیں بھلا سکتے ہم اس چیز کا اقرار کرتے ہیں کہ ہاں ہمیں اپنی جیت سے زیادہ بھارت کی ہار پر خوشی ہوئی کہ وہ اپنے آپ کو پتہ نہیں کیا سمجھتے ہیں کولہی کے تو پائوں ہی زمین نہیں لگتے اصل میں ہمارا مقابلہ ہی اصل میں بھارت کے ساتھ ہوتا ہے عوام کہتے ہیں بھارت سے جیت جائو باقی سب خیر ہے جس سے مرضی ہار جائو اور یہی جذبہ بھارت والوں کا بھی ہے۔ہم چاہے نویں نمبر پر ہوں بھارت مگر دسویں نمبر پر ہو ویسے بھارت کو اپنی ٹیم پر بہت ناز تھا کہ اسے پریکٹس کے مواقع ملتے رہے اور ہمیں اس نے کارنر کروائے رکھا۔ آپ کو راز کی بات بتائوں کہ پاکستان کی قسمت کھیلتی ہے یہ ہارتے ہارتے جیتتی ہے 92ء کے ورلڈ کپ کو ذہن میں لائیں بس قدرت مہربان ہو جائے تو سب ٹھیک ہے وگرنہ زمبابوے سے ہارنے کے بعد کون سنبھل سکتا ہے بھارت کی بدقسمتی کہ نیوز لینڈ کے خلاف ہمارا بابر اعظم بھی چل پڑا یہ بھارت ہی کی بدقسمتی تھی جب رضوان اور بابر سے بھی بڑھ کر محمد حارث کی بہترین بیٹنگ کے باعث پاکستان فائنل میں پہنچ گیا۔ بھارت کو یقین تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ فائنل میں ٹکرائے گا۔ گمان ہے کہ اس یقین میں اس کی کانپیں ٹانگی ہوں گی اور انگلینڈ کے خلاف پرفارم نہیں کر پایا اس کی ہار پر پورے بھارت میں ہاہا کار مچی ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں ان کی بری کارکردگی پر تبصرے ہو رہے ہیں مجھے تو لگتا ہے کہ شاید کوہلی نے روہت شرما کے خلاف سازش کی ہے جس طرح اس نے کوہلی کو کپتانی سے ہٹوایا تھا کوہلی نے جس رفتار سے ففٹی بنائی وہی بھارت کی ہار کا باعث بنی پندرہ اوورز میں ایک صد سکور تھا آخری پانچ اوورز میں زیادہ سکور بنا انگلینڈ سے لڑنے کے لئے دو صد کا ٹارگٹ چاہیے تھا ایک چیز اور بہت اہم ہے کہ اس گرائونڈ میں دوسری باری کچھ آسان ہو جاتی ہے کہ پچ اس طرح ٹرن نہیں لیتی جیسے پہلی باری میں لیتی ہے پاور پلے کو بھارت استعمال نہ کر سکا سب سے زیادہ شرمناک بات یہ کہ بھارت کی ٹیم برطانیہ کے ایک کھلاڑی کو بھی آئوٹ نہ کر سکی اس پر کسی نے گبیر سنگھ کا ڈائیلاگ چلا دیا جس میں وہ پھینٹی کھانے والوں سے پوچھتا ہے کتنے آدمی تھے مار کھانے والے کہیں ہیں کہ دو تھے : ہم تو پہلے ہی تیرے حق میں تہی دست ہوئے ایسے گھائل پہ نشانے کی ضرورت کیا تھی ہم تو ایک بجے ہی سب کے سب ٹی وی کے سامنے بیٹھ گئے کہ آج بھارت کو ہروانا ہے یہ میں مذاق نہیں کرتا ایک ان دیکھی سی سپرٹ ہم میں ہوتی ہے جو برطانیہ کے ساتھ مل کر زور لگاتی ہے اب ہمارا واسطہ بھی تو برطانیہ سے پڑنا ہے اور یہ بڑا موقع ہے کہ ہم اپنی غلامی کا بدلہ بھی ان سے لیں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ ہم پر پریشر نہیں کہ جیسے بھارت پر پریشر تھا کہ ہماری جیت کا پریشر بھی ان پر تھا ایک بات سب جانتے ہیں کہ بھارت والے بڑا بول بولتے ہیں وہ کچھ عرصہ سے پاکستان کی ٹیم کو تو درخور اعتنا ہی نہیں سمجھتے تھے۔اب ان کے مبصر کہہ رہے تھے کہ یہ کیا ہوا پاکستان تو مذاق ہی مذاق میں فائنل میں پہنچ گیا پھر ان مبصرین کو دوسرا دھچکا لگا کہ بھارت بھی مذاق ہی مذاق میں فائنل سے آئوٹ ہو گیا۔ ٹی ٹونٹی میں ہم تو اس بات پر خوش ہیں کہ ہمیں محمد حارث مل گیا ہے وہ ایک شاندار اوپنر ثابت ہو گا۔ برطانیہ بھی اس وقت ہوائوں میں ہے ہمیں انہیں زمین پر لانا ہو گا بائولنگ پاکستان کی بہت اچھی ہے بابر اعظم بھی چل پڑا ہے لگتا ہے دنیا اچھی کرکٹ دیکھے گی کہ بھارت کے ساتھ ہمارا میچ ہوتا ہے تو دل کی دھڑکن نارمل رہتی ہی نہیں۔خیر ہم کرکٹ تک ہی رہیں تو بہتر ہے ایک شعر: سوچ لو جو سوچنا ہے ہم نبھائیں گے اسے دوستی باقی رہے یا دشمنی باقی رہے