Common frontend top

کرتارپور راہداری کا فیصلہ قابل ستائش؛مذاکرات ہی خطے میں قیام امن کا ذریعہ ہیں:پاکستان، سعودی عربٍ

منگل 19 فروری 2019ء





اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍وقائع نگار خصوصی؍سپیشل رپورٹر؍مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 2 روزہ تاریخی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس ریاض چلے گئے ۔مشترکہ اعلامیہ میں سعودی قیادت نے وزیراعظم کی جانب سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کو سراہا۔ سعودی عرب نے پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کھولنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی۔دونوں ممالک کا اس بات پر اتفاق تھا کہ مذاکرات کے ذریعہ ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات ہی خطہ میں امن کا ذریعہ ہیں۔وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر تشدد کے حوالے سے ولی عہد کو بریف کیا اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان تشریف لائے ۔ ان کا دو روزہ دورہ انتہائی کامیاب رہا جس میں پاک سعودی تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھی گئی۔جاری اعلامیہ کے مطابق سعودی ولی عہد کے دورے میں معاشی، تجارتی، سکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں ادارہ جاتی سطح پر تعاون بڑھانے پر بات ہوئی جبکہ دورے میں سپریم رابطہ کونسل کا پہلا اجلاس بھی اہمیت کا حامل تھا۔دورے میں تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی۔ سعودی عرب نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ۔دورے کے دوران دونوں ممالک نے دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔فریقین نے دوطرفہ مضبوط دفاعی و سلامتی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس شعبہ میں مشترکہ مقاصد کی جانب تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ سعودی عرب اور پاکستان کی جانب سے انتہا پسندی و دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کی جانب سے دی گئی قربانیوں اور حاصل کی گئی کامیابیوں کو سراہا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششوں میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرے ۔ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے نظام کو سیاسی بنانے سے گریز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ فریقین نے افغانستان میں مسئلہ کے سیاسی حل اور امن و استحکام کے فروغ کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے 2107 قیدیوں کی رہائی کے احکامات پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے سعودی قیادت کی جانب سے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے اقدامات کی تعریف کی اور سعودی قیادت کے ترقی اور خوشحالی کے ویژن 2030ء کو بھی سراہا۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی اور فلاحی ریاست کے ویژن کو بھی سراہا۔نجی ٹی وی کے مطابق دونوں ممالک نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف اقدامات جاری رکھنے کا اعادہ،فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔خطے کی ترقی کیلئے سی پیک کو اہم قرار دیا گیا۔علاوہ ازیں صدر مملکت عارف علوی نے سعودی ولی عہد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سینئر حکام نے شرکت کی ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں عارف علوی نے سعودی شاہ سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی محبت پاکستان کے عوام کے دلوں میں ہے ،سعودی ولی عہد کا دورہ دونوں ملکوں کی دوستی مزید مضبوط کریگا۔انہوں نے کہا پاک سعودی سپریم کونسل کا قیام انتہائی اہم ہے ۔سعودی ولی عہد نے کہا دونوں ملکوں کے تعلقات وقت کیساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں،مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی تعمیر میں پاکستانیوں کا کردار نا قابل فراموش ہے ،سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانی ہنر مند اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔چیئرمین صادق سنجرانی کی قیادت میں سینیٹرز کے وفد نے ولی عہد سے ملاقات کی۔ وفد میں شبلی فراز،راجہ ظفر الحق، مشاہداﷲ خان ، اعظم سواتی اور اورنگ زیب اورکزئی شامل تھے ۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا پاکستان میں حالات تبدیل ہوگئے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کی فضا انتہائی سازگار ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی قیادت میں وفد نے بھی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا پاک سعودی دیرینہ اور برادرانہ تعلقات پر پوری قوم کو فخر ہے ۔ سعودی ولی عہد نے کہا سعودی عرب اور پاکستان مشکل حالات میں ہمیشہ ساتھ ساتھ رہے ہیں۔بعدازاں سعودی ولی عہد اپنا دو روزہ تاریخی دورہ مکمل کرکے واپس ریاض روانہ ہوگئے ۔انہیں فقیدالمثال استقبال کی طرح شایان شان انداز میں الوداع کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کے ہمراہ ایوان صدر سے نورخان ائیربیس تک خود گاڑی چلائی۔ائیرپورٹ پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔وزیراعظم نے کہا صبح موبائل فون کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ہر طرف ولی عہد کے کل کے بیان مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں‘‘ کے تذکرے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا اگر محمد بن سلمان پاکستان میں الیکشن لڑیں تو انہیں مجھ سے زیادہ ووٹ ملیں گے ، پاکستان کو آپ اپنا دوسرا گھر سمجھیں۔محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ جیسے اپنے گھر میں ہوں۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر کا کردار بہتر طریقہ سے ادا کرسکوں گا۔ولی عہد نے کہا پاکستان کی عظیم قیادت ملک کو درست سمت میں لے جارہی ،عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کررہا ، 2030 میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت بنے گا اور چین پہلے نمبر پر ہوگا۔انہوں نے کہا ترقی کے سفر میں ہم پاکستان کے ساتھ ہیں، اس لئے اپنا سرمایہ اور کوششیں یہاں لگارہے ہیں، جو سمجھوتے ہوئے ، یہ صرف شروعات ہے ، مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کریں گے ۔اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے خود کو پاکستان کا سفیر کہہ کر پاکستانیوں کے دل جیت لئے ہیں۔ شاہی مہمان کو الوداع کرنے کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری، وزیر مہمانداری خسرو بختیار، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس پی آر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ائیرپورٹ پر موجود تھے ۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں