چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کرپشن، مسن کنڈکٹ کے الزامات ثابت ہونے پر ایک سول جج کو ملازمت سے برخاست، ایک کی 3سال تک 19ویں سکیل کی مراعات کی کٹوتی، ایڈیشنل سیشن جج کی ماہانہ مراعات، پنشن و دیگر مراعات ضبط کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ الزامات سے بری ہونے والے ایک سول جج کی انکوائری ختم کر دی گئی۔ اس میں شبہ نہیں کہ ماتحت عدلیہ کو ہمیشہ کرپشن اور مس کنڈکٹ جیسے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ اس بارے میں سائلین کی شکایات عام ہیں۔ عدلیہ انصاف فراہم کرنے والا معتبر ترین ادارہ ہے جو معاشرے کے ہر طبقے کے لیے قابل احترام ہے۔ اس معزز ادارے سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ ہر سائل کو انصاف ملے گا۔ ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان اگر پوری ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کرنے کا عہد کر لیں تو کوئی شخص انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرنے یا دخل اندازی کی جرأت نہیں کر سکتا۔ ظالم کو بھی اگر یہ امید ہو کہ رشوت دے کر کام نکل جائے گا تو یہ مظلوم کے ساتھ ایک اور ظلم کے مترادف ہے۔ ضلع کی سطح پر ایماندار ججوں کے تقرر سے ماتحت عدلیہ میں اس رجحان کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ جناب چیف جسٹس نے الزام ثابت ہونے پر ماتحت عدلیہ کے متعلقہ ججوں کو سزا دے کر اچھی روایت قائم کی ہے۔ اس سے عدلیہ میں کرپشن کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو گی اور سائلین کے لئے انصاف کے حصول میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔